PDA

View Full Version : غیر فطری و غیر اسلامی رویہ ذہنی پریشانیوں 



intelligent086
09-02-2014, 09:32 AM
تحریر ڈاکٹر خالد مشتاق





''سر میں درد رہتا ہی، نیند بھی کم آتی ہی، پریشان رہتی ہوں ، سانس پھولتا ہے۔'' مریضہ کا نام شازیہ تھا، عمر 23 سال تھی۔ شادی کو چار سال ہوئے تھے۔ مریضہ کا معائنہ کیا گیا۔ ایکسرے اور خون کا ٹیسٹ کرایا گیا۔ ایکسرے نارمل تھا۔ خون کی رپورٹ بھی نارمل تھی۔ شازیہ کی شادی کو چار سال ہوچکے ہیں ، اولاد کی نعمت سے محروم ہے۔ اس کی ساس نے بتایا کہ میں نے ڈاکٹروں کے علاوہ عامل کو جاکر راولپنڈی میں بھی دکھایا۔ انہوں نے بتایا کہ ''کسی نے بندش کی ہوئی ہے۔ بیٹے کو نوکری بھی اچھی نہیں مل رہی۔ تین سال وہ انگلینڈ میں رہ کر آیا ہے لیکن کوئی خاص بچت نہیں ہوئی۔'' والدہ اکثر بیمار رہتی ہیں ۔ انہوں نے بتایا: ''ہم روحانی علاج بھی کرا رہے ہیں ۔ مولانا صاحب نے بتایا ہے کہ سارے گھر پر کسی نے کچھ کردیا ہی، ہم بہت پریشان ہیں ۔'' بیٹے کی اچھی نوکری نہ ہونا، والدہ کا بیمار رہنا، اور بیٹے کی اولاد نہ ہونے سے ہر وقت پریشانی، نیند نہ آنا، بہو کا بھی بیمار رہنا… یہ سب یقینا کسی کے کچھ کرنے سے ہوا ہے۔ ساس کہنے لگیں : ''میری بہو رات کو دو تین مرتبہ کمرے سے باہر سائے دیکھ چکی ہے۔ ایک بابا نے بتایا کہ شاید جن ہیں ۔ جن اتروانے کا علاج بھی کروا رہے ہیں ۔'' اس خاندان کے تفصیلی حالات معلوم کیے۔ یہ خاندان صرف تین افراد ماں ، بیٹا اور اس کی بیوی پر مشتمل تھا۔ سسر کا انتقال ہوچکا تھا۔ یہ باغ (کشمیر) کے نواحی علاقے دشالی میں رہتے تھے۔ مکان اپنا تھا۔ پہاڑ پر تھوڑی سی زمین تھی۔ بیٹے نے عالم کا کورس کیا تھا۔ اس کے والد کو شوق تھا۔ جیسے ہی مدرسہ سے فارغ ہوا انہوں نے اس کی شادی کردی۔ اور دو ماہ بعد ان کا انتقال ہوگیا۔ والد کے انتقال کے بعد بیٹے نے نوکری تلاش کی لیکن نہ مل سکی۔ چند ماہ بعد راولپنڈی اسلام آباد میں نوکری ملی۔ مہینے میں صرف دو دن گھر آتا۔ پھر اس کے رشتہ دار جو انگلینڈ میں رہتے تھے انہوں نے ایک اسلامک مرکز میں اس کی جاب کی کوشش کی۔ یہ انگلینڈ چلا گیا۔ ماں اور بیوی اکیلی رہتی تھیں ۔ یہ سال میں پندرہ دن کی چھٹی لے کر یہاں کشمیر آتا تھا۔ یہ مریض پیما اسپتال باغ کشمیر میں آئے تھے۔ گائناکالوجسٹ کے پاس یہ لڑکی اولاد نہ ہونے کا علاج کرانے آئی تھی۔ ساتھ ہی ساس نے طبیعت میں خرابی بتائی۔ انہوں نے میرے پاس بھیج دیا۔ مریضہ کو ڈپریشن تشخیص ہوا۔ ساس صاحبہ کو بھی انگزائٹی، ڈپریشن اور بلڈ پریشر تھا۔ دونوں کا علاج شروع ہوا۔ مریضہ شازیہ کے شوہر کو بلایا۔ ایک ہفتہ بعد مریضہ آئی تو وہ ساتھ آیا۔ اس نے بتایا کہ میں معاشی صورت حال کی وجہ سے ذہنی طور پر پریشان ہوں ۔ شادی کے بعد پہلے ہی ماہ والد صاحب بیمار رہی، ان کے انتقال کے بعد مالی پریشانی شروع ہوگئی۔ پھر جاب کے لیے پہلے راولپنڈی اسلام آباد میں تین چار ماہ رہا اور تین سال انگلینڈ میں ۔ جب بھی یہاں گھر آتا، ماں اپنی طبیعت کی خرابی کا ذکر کرتیں ۔ چھٹیوں میں اماں کو اسپتال لے جانا اور بیوی کی باتیں سننا… یہی کام رہ گیا ہے۔ اماں اولاد نہ ہونے کے طعنے بیوی کو دیتی ہیں ۔ اس نے بتایا کہ اماں میری بیوی کو منحوس سمجھتی ہیں ۔ یہ بات ہمارے گاوں کی خواتین کہتی ہیں کہ شادی کے بعد سسر کا انتقال ہوگیا، ساس کی طبیعت خراب رہنے لگی، شوہر بھی پریشان ہی، اولاد بھی نہیں ہوتی۔ مریضہ کے شوہر سے کہا کہ تم باغ میں ہی نوکری تلاش کرو۔ اپنے گھر پر رہو۔ جن اور بندش وغیرہ کا خیال اپنے ذہن سے نکال دو۔ اْس کی والدہ اور بیوی کو دوا کے علاوہ سورة الفلق اور سورة الناس ہر گولی کے ساتھ 100 مرتبہ پڑھنے کے لیے کہا۔ گھر میں درود شریف پڑھنے اور تلاوت کرنے کا کہا۔ غصہ سے پرہیز کرنے کا بتایا۔ اْس نے باغ میں نوکری تلاش کی۔ ایک ماہ بعد دوبارہ او پی ڈی میں آیا تو بہت خوش تھا۔ اس نے بتایا کہ اماں کی طبیعت بہتر ہی، انہیں نیند آرہی ہی، بھوک بھی لگ رہی ہی، بلڈ پریشر کا مسئلہ بھی کم ہے۔ اس نے بتایا کہ اماں کا بہت سا وقت بتائی ہوئی دعائیں پڑھنے میں صرف ہوتا ہے۔ تلاوت کے لیے وہ وضو کرتی ہیں ۔ غصہ نہیں ہوتیں ۔ گھر کا ماحول بہتر ہوگیا ہے۔ بیوی کو اب سائے نظر نہیں آتے۔ اسے اب سانس پھولنے اور کمزوری، سردرد وغیرہ کی شکایت نہیں ہے۔ گائنا کالوجسٹ کو دکھایا تھا، وہ مسائل بھی حل ہوگئے۔ اس نے پوچھنا چاہا کہ کیا مسئلہ تھا۔ اسے ماں اور بیوی کا اسی طرح علاج جاری رکھنے کا مشورہ دیا۔ دوسرے مہینے وہ آیا تو بہت خوش تھا، اس کی والدہ بھی ساتھ تھیں ۔ والدہ نے بتایا کہ میری بہو کا ٹیسٹ ہوا ہی، پہلا مہینہ ہے۔ وہ بہت خوش تھیں ، کہنے لگیں کہ ڈاکٹر آسیہ اور آپ لوگ تو سب عاملوں سے بڑھ کر ہیں ۔ شوہر صاحب نے پوچھا کہ اب بتائیں یہ مسائل کیا تھی؟ انہیں بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو تخلیق کیا ہے۔ انسان کی فطرت کے مطابق زندگی گزارنے کا طریقہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے۔ اس سے ہٹ کر زندگی گزاریں گے تو پریشانیاں ، خوف، غم زندگی میں آجائیں گے۔ شادی کے بعد آپ اگر گھر پر رہ رہے ہوتے تو مسائل جنم نہ لیتے۔ بیوی سے دور آپ تقریباً ساڑھے تین سال سے رہ رہے تھے۔ چند دن کے لیے یہاں آتی، ان چند دنوں میں گھر پر جمع ہونے والے مسائل جو خود اس غیر فطری زندگی گزارنے سے پیدا ہوتے تھی، حل کرتے رہتے۔ آپ نے جو پڑھا اس کے مخالف زندگی گزار رہے تھے۔ اپنے گھر میں اتنے مسائل تھے اور انگلینڈ میں آپ امن و سلامتی کے بارے میں لوگوں کو لیکچر دے رہے تھے۔ کیا آپ کو نہیں پتا تھا کہ آپ نے جو زندگی کی جو طرز اپنائی ہی، گھر کو چھوڑ کر ایک ایک سال غائب رہنا یہ طرزِ عمل کیسا ہی؟ کہنے لگا: واقعی میں غلطی پر تھا۔ یہ غیر اسلامی طریقہ تھا۔ مجھے احساس ہوگیا ہے کہ ہمارے اس غیر فطری رہنے کے انداز نے ہمارے گھر میں شیطان کو داخل ہونے کا موقع دیا۔ پھر وہ کبھی بندش کہلایا، کبھی جن، کبھی اثر۔ اب میں توبہ کرتا ہوں کہ ایسا دوبارہ نہیں کروں گا اور فطری زندگی گزاروں گا۔ میرے گھر پر رہنے سے امی، بیوی سب خوش ہیں ۔ بندش، جن، سایہ سب میرے فطری طریقے سے رہنی، امی اور بیوی کے علاج اور اللہ کے کلام کی برکت سے غائب ہوگئے۔ بیوی کی دوا بند کردی گئی، والدہ تو دادی بننے کی امید کے بعد بالکل ٹھیک ہوگئیں ۔ اس لڑکی کی سائیکو تھراپی شائستہ صاحبہ کرتی تھیں ۔ انہوں نے اسے بتایا کہ تم روزانہ درود شریف پڑھا کرو۔ تمہارے جسم میں بچے کی تخلیق ہورہی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں فرمایا کہ اللہ اور اس کے فرشے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر صلوٰة وسلام بھیجتے ہیں اور ہمیں بھی حکم دیا کہ ایسا ہی کرو۔ بچے کی تخلیق اللہ تعالیٰ کرتا ہی، فرشتہ اس میں روح پھونکتا ہی، اگر حاملہ خاتون بھی خالق اور روح پھونکنے والے کی ہمنوا ہوکر درود وسلام پڑھے تو بچے کی جسمانی اور ذہنی صحت پر بہت مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ وہ لڑکی Antenatal checkup کے لیے آتی اور بتاتی کہ میرے کثرت سے درود و سلام پڑھنے سے میری صحت اور گھر پر بہت اچھے اثرات پڑے ہیں ۔ ساس اور دوسرے لوگ اب مجھ پر بالکل تنقید نہیں کرتی، وہ کہتے ہیں کہ یہ تو صلوٰة و سلام میں مصروف رہتی ہی، اسے کیا کہیں ۔ اس طرح ہمارے گھر میں عملی برکتیں نازل ہورہی ہیں ، ہم بہت خوشگوار زندگی گزار رہے ہیں ۔ مریضہ کے شوہر نے کہا: ڈاکٹر صاحب میں آپ سے کچھ باتیں کرنا چاہتا ہوں ۔ اسے او پی ڈی کے بعد بلایا۔ اس نے بتایا کہ ہم انگلینڈ میں تھے۔ لیکچر دیتی، اسلام کی معلومات دیتی، لیکن مجھ سمیت سب ہی ساتھی پریشان رہتے تھے۔ ہم سب گھر سے دور رہ رہے تھے اور سب ہی کے گھروں میں مسائل تھے۔ میرے گھر کا مسئلہ حل ہوا ہے تو مجھے یہ احساس ہوا ہے کہ ہم سب ہی سے غلطی ہوئی تھی۔ ہمیں اپنے گھر کا سکون و چین برباد کرکے لیکچر دینے نہیں جانا چاہیے تھا۔ پھر کہنے لگا: لیکن ہم تو پاونڈ کمانے کے چکر میں گئے تھے۔ میں نے کہا: دوسروں پر تنقید چھوڑیں ، اللہ نے آپ کے گھرانے پر جو کرم کیا ہے اس پر اْس کا شکر ادا کریں ۔ اس کا دوسرا سوال یہ تھا کہ یہ بتائیں میری بیوی کو آپ نے دوائیں دیں تو حمل ہوگیا، اس سے بچے پر اثرات نہیں پڑیں گی؟ اسے سمجھایا کہ ہم نے صرف پہلے پندرہ دن انگزائٹی کے لیے دوا دی تھی۔ اس کے بعد صرف Follic Acid کی گولی دی تھی۔ فولک ایسڈ بچے کے دماغ اور حرام مغز (ریڑھ کی ہڈی) کی پرورش کے لیے ضروری ہے۔ بچے کو فولک ایسڈ کی ضرورت پہلے دن سے ہوتی ہے۔ ماں کو تقریباً 20ـ15 دن بعد پتا چلتا ہے کہ حمل ٹھیر گیا ہے۔ وہ جب معالج کے پاس جاتی ہے تو ایک ماہ ہوچکا ہوتا ہے۔ اس لیے ڈاکٹر صاحبہ کے مشورے سے فولک ایسڈ کی گولی دی تھی کہ حمل ٹھیر جائے تو آپ کے بچے کے دماغ کی پرورش اچھی ہو۔ اسے بتایا کہ تمہاری یہ بات بالکل ٹھیک ہے کہ حمل کے ابتدائی دنوں میں دوا کھانے سے بچے پر برے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں ۔ فولک ایسڈ تازہ سبزیوں ، کھجور وغیرہ میں قدرتی پایا جاتا ہے۔ لیکن چونکہ باغ (کشمیر) میں سبزیاں اکثر اسلام آباد سے آتی ہیں اس لیے تازہ نہیں ہوتیں ، اس وجہ سے فولک ایسڈ دینا پڑا۔ اس نے کہا کہ یہ جو آپ نے صلوٰة و سلام پڑھنے کا میری بیوی کو بتایا ہے کہ حمل میں یہ زیادہ پڑھنا چاہیی، یہ آپ نے کہاں سے پڑھا ہی؟ اسے بتایا کہ یہ تو ہمیں سینئر ڈاکٹر صاحب ڈاکٹر بخاری نے بتایا تھا۔ میں نے بھی ڈاکٹر صاحب سے یہی سوال کیا تھا جو آپ کررہے ہیں ۔ انہوں نے جواب دیا تھا کہ خالق، خلق کرنے والے کے نمائندے (فرشتی) جو کام کررہے ہیں اگر وہی کام خاتون کرے جس کے جسم میں بچے کی تخلیق ہورہی ہے تو ایک Frequency پیدا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ آپ تجربہ کرکے دیکھ لیں ۔ میں نے کراچی میں اپنی مریضہ کو یہ بتایا اور ان میں سے پہلی مریضہ اور اس کا شوہر اپنا بچہ لائے اور دکھایا، اور کہا کہ ڈاکٹر صاحب ہم صلوٰة وسلام پڑھتے رہی، دیکھیں ہمارا بچہ کتنا خوبصورت پیدا ہوا ہی، اس کی آنکھوں میں کتنی چمک ہے۔ یہ الخدمت اسپتال کورنگی کراچی میں میری ایک سانس کی بیماری کی مریضہ کا واقعہ ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے یہ بھی بتایا کہ خود تجربہ کرو اور ماضی میں دیکھو۔ صحابیات? اور اس دور کی خواتین آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتیں ۔ ان پر صلوٰة و سلام کثرت سے بھیجتیں ۔ ان کے بچے ذہین پیدا ہوئے اور اتنے بڑے بڑے سائنسدان، ماہر کیمسٹری، فزکس، الجبرا، میڈیس، جغرافیہ مسلمانوں کے قرونِ اولیٰ میں پیدا ہوئے جس کی مثال آج تک دنیا میں نہیں ملتی۔ شوہر کو بتایا کہ یہ مسئلہ ہمارا ہے۔ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اتنا زیادہ صلوٰة و سلام نہیں بھیجتے۔ ہمارے ایک ساتھی سرجن ڈاکٹر اورنگ زیب نے بتایا کہ سعودی عرب میں مساجد پر پہلے الصلوٰة والسلام علی رسول اللہ لکھا ہوتا ہی، پھر مسجد میں داخلے کی دعا۔ یہ صلوٰة وسلام اس دعا کا حصہ ہے۔ وہ کہنے لگی: میں اب اسی طرح کرتا ہوں ، اور صلوٰة وسلام کے بعد مسجد میں داخلے کی دعا پڑھتا ہوں ۔ شوہر نے پوچھا کہ میری بیوی بغیر دوا کے کیسے ٹھیک ہوگئی؟ اسے بتایا کہ جب آپ واپس آگئی، آپ کی والدہ نے اسے برا بھلا کہنا چھوڑ دیا، غصہ کرنا چھوڑ دیا اور اللہ کا کلام، اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر زبانی بھی اور عملاً بھی ہونے لگا تو شیطان نے اپنا بوریا بستر سنبھال لیا اور وہاں سے بھاگ گیا۔ ذہنی پریشانی کے دور ہوتے ہی آپ کی بیوی کے وہ مسائل جن کے لیے وہ 3 سال سے مختلف گائناکالوجسٹ کے چکر لگا رہی تھی، فوراً حل ہونا شروع ہوگئے۔ انسانی
پریشانی کا اثر دماغ میں موجود کیمیکلز پر پڑتا ہی، جس سے پورے جسم پر اثرات پڑتے ہیں ۔ جسمانی تکالیف، السر، گیس، بلڈ پریشر اور ہارمون پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ جب انسان پریشانی سے نکل آتا ہے تو اسے ذہنی طور پر سکون ملتا ہے۔ خوف اور غم سے نکلتا ہے تو دماغ میں کیمیکل تبدیلیاں مثبت اثرات لاتی ہیں اور ہارمونز بھی اعتدال میں آتے ہیں ، اور بہت سے جسمانی مسائل جلد ہی خودبخود حل ہوجاتے ہیں ۔ اس کیس کا جائزہ لیں تو اس سے ملتے جلتے بہت سے کیس اسپتال میں آتے ہیں ۔ اکثر جگہ گھر کے مسائل کو بندش، جن، سایہ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ اگر تجزیہ کریں تو معلوم ہوگا کہ اس کی بنیادی وجہ غیر فطری، غیر اسلامی رویّے کی وجہ سے ذہنی پریشانیاں ہیں ۔ شیطان بے سکونی سے فائدہ اٹھاتا ہے اور جسمانی صحت متاثر ہوجاتی ہے۔ ہمارے معاشرے میں بہت سی لڑکیاں شادی کے بعد نئے گھر میں اس وجہ سے بیمار ہوتی ہیں کہ لڑکے کے گھر والے نئی بہو کو Adjustment کا وقت دیے بغیر تنقید کا نشانہ بناتے ہیں ۔ اکثر اس کا جسمانی اور ہارمونی نظام ذہنی پریشانی کی وجہ سے ڈسٹرب ہوتا ہے اور علاج سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ اگر گھروں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ کے مطابق پیار، محبت، درگزر کا رویہ اپنائیں تو شیطان کا داخلہ بند کیا جاسکتا ہی… اور بندش، جن، اثرات جیسے شیطانی خیالات سے بھی نجات مل سکتی ہے۔ گھروں میں اسوۂ محمدی کے مطابق رویّے گھرانے اور معاشرے کی خوشحالی کی ضمانت ہیں اور بن سکتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق عطا فرمائے۔ (یواین این)

Admin
09-02-2014, 09:34 AM
JAzak ALLAH

Realy Brother Awsome Sharing