PDA

View Full Version : شوگر۔۔۔۔ تمام بیماریوں کی ماں



intelligent086
09-02-2014, 09:20 AM
تحریر اصغر انصاری



میرے ابا محمد ابراھیم9 ذالحجہ ، 6 نومبر کی شام انتقال کر گئے، آپ شوگر یعنی ذیابیطس کے مریض تھے، اور یہی مرض آپ کی موت کا باعث بنا،ابا نے بیماری کو اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیا ، وہ سخت پر ہیز کر تے تھے، انھوں نے کوئی ایسی شے بارہ سال تک استعمال نہیں کی جسمیں مٹھاس ہو لیکن اس کے با وجود ذیابیطس ان کے جسم کو کھوکھلا کرتا رہا اور وہ دن بدن کمزرو ہوتے رہے، ذیابیطس کی بنا پر پہلا اسٹروک فالج کا پڑا جسے ابا بڑی ہمت سے جھیل گئے اور اپنے قدموں پر کھڑے ہوگئے ، جب تک طاقت رہی وہ روزانہ کافی پیدل چلتے تھے، کھیتوں پر پیدل جاتے تھے، اپنے گاوں کے آس پاس کے دو تین گاوں بھی برابر پیدل جاتے تھے، لیکن ذیابیطس اپنا کام کرتا رہا اوراس کی بنا پر دورسرا اسٹروک دماغ پر ہوا اور عرفہ عید کی شام آپ کا برین ہمریج ہوا اور آپ جانبر نہ ہو سکے،
ذیابیطس کے عالمی دن پر مندرجہ رپورٹ سے پہلے اس آپ بیتی کا ذکر اس لئے کیا گیا کہ ہمارے متوسط سماج میں یہ بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے، اور یہ بیماری کتنی خطرناک ہے؟ زیادہ تر لوگ اس بات سے کما حقہ واقف ابھی نہیں ہیں اکثر لوگ ذیابیطس کو معمولی بیماری سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں ، جبکہ اطبا کی نظر میں ذیابیطس تمام بیماریوں کی ماں ہے، اس بیماری سے محفوظ رہنے کے لئے ہم سب کو ابھی سے انتہائی احتیاط برتنی ہوگی اور اور اس سے محفوط رہنے کا سب سے کار گر فارمولہ ہے اپنے نفس پر کنٹرول،،معروف ڈاکٹر اور طبی کالم نگار ڈاکٹر نذیر مشتاق کے مطابق ذیابیطس کے مریض کا ایک سانحہ یہ بھی ہے کہ ان کی پچاس فیصد تعداد اپنے مرض میں مبتلا ہونے سے بے خبر رہیں ۔
ہندو پاک سمیت ترقی پذیرممالک میں تو ذیابیطس کے شکار اسّی فیصد مریض اس بات سے واقف نہیں ہیں کہ انہیں ذیابیطس کے مرض نے آگھیراہے ، شاید اسی وجہ سے کئی ترقی پذیر ممالک میں ذیابیطس سے متاثرہ افراد کی اموات کا چوتھا بڑا سبب بن چکاہے۔ اکثر لوگوں کا باطل عقیدہ یہ ہے کہ یہ بیماری صرف شکر چینی کھانڈ یا کھانڈ سے بنی اشیائ خوردنی کا زیادہ استعمال کرنے والوں کو ہوتی ہے اور اس بیماری میں مبتلا ہونے کے بعد اکثر مریض ڈر ، خوف اور وہم میں مبتلا ہوکر اپنے آپ کو اْن غذائی اجزا سے یکسر محروم کرتے ہیں جو اْن کی صحت مندی کے لئے لازم ہوتے ہیں ۔ وہ اس بات سے بے خبر ہوتے ہیں کہ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ یہ بیماری انہیں دل ، دماغ اور گردوں اور پیروں کی پیچیدگیوں میں مبتلا کرسکتی ہے۔ اس جاں لیوا بیماری پر پیش ہے ایک رپورٹ:


ساری دنیا میں ذیابیطس سے بچاؤکا عالمی دن14 نومبر کو منایا جاتا ہے تو دنیا کے24کروڑ 60 لاکھ سے زیادہ افراد اس مرض میں مبتلا ہیں جبکہ مجموعی طور پر مذکورہ عمر کی6 فیصد عالمی آبادی ذیابیطس کا شکار ہے۔1985ئ میں دنیا میں 3کروڑ افراد ذیابیطس کا شکار تھے جو 2000ئ میں 15کروڑ، 2003ئ میں 19 کروڑ 40 لاکھ ہوگئے تھے۔22سالوں میں شوگر کے مریضوں میں 21کروڑ سے زائد جبکہ گزشتہ سات برسوں کے دوران 9 کروڑ 60لاکھ یعنی 64فیصد اضافہ ہوا۔

عالمی سطح پر سالانہ 38لاکھ (20سے 79 سال کے بالغ) افراد ذیابیطس اور اس سے ہونے والے امراض کے باعث ہلاک ہو رہے ہیں جو دنیا میں کل ہونے والی اموات کا6فیصد ہے، ذیابیطس دنیا میں ہونے والی اموات کی چوتھی بڑی وجہ ہے۔ جنگ ڈیولپمنٹ رپورٹنگ سیل نے ذیابیطس پر تحقیق کرنے والے عالمی اور ملکی اداروں سے جو اعدادوشمار حاصل کیے ہیں ان کے مطابق عددی اعتبار سے ذیابیطس کے مرض میں مبتلا سب سے زیادہ بالغ افراد6کروڑ 70لاکھ مغربی بحرالکاہل کے ہیں ، دوسرے نمبر پر5کروڑ30لاکھ یورپی بالغ باشندے اس موذی مرض کا شکار ہیں جبکہ فیصدی اعتبار سے مشرقی میڈی ٹرینین اور وسطی مغربی خطے کے 9.2 فیصد اور شمالی امریکہ کے 8.4 فیصد بالغ افراد ذیابیطس کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں ۔

یوں ماہرین کی پیشن گوئی کے مطابق اگر حالات میں بہتری پیدا نہ ہوئی تو آئندہ18برس کے دوران اوسط سالانہ 74لاکھ افراد اس مرض میں مبتلا ہوں گے۔ عالمی سطح پر شوگرکے 24کروڑ60لاکھ مریضوں میں سے80فیصد ترقی پزیر ممالک سے تعلق رکھتے ہیں ۔ دنیا میں شوگر سے متاثرہ 10بڑے ممالک میں 7تیسری دنیا کے ممالک ہیں ۔ شوگر پر تحقیق کرنے والے عالمی ادارے کے 2007ئ کے تازہ اعدادوشمار کے مطابق ملکوں میں تعداد کے حوالے سے زیادہ شوگر کے مریض 4کروڑ9لاکھ بھارتی باشندے ہیں چین میں ایسے افراد کی تعداد 3کروڑ98لاکھ، تیسرے نمبر پر امریکہ میں ایک کروڑ12لاکھ، روس میں 96لاکھ، جرمنی میں 74لاکھ، جاپان میں 70لاکھ جبکہ


دنیا بھر میں بچوں کی زیابیطس پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے اور ایک رپورٹ کے مطابقبرطانیہ میں موٹے بچوں میں ذیابیطس کے بڑھتا ہوا مرض بہت خطرناک صورتحال اختیار کرتا جا رہا ہے۔

لندن میں ہونے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ بائیس میں سے سولہ بچوں کو ذیابیطس درجہ دو کا مرض ہے جو اکثر بالغ لوگوں میں پایا جاتا ہے۔تحقیق کاروں کے مطابق دس سال پہلے بچوں میں ذیابیطس دو کا مرض کبھی سنا نہیں گیا۔

ماہرین کے مطابق بچوں میں ذیابیطس دو کا بڑھتا ہوا مرض ایک ٹائم بم ہے جو کسی وقت بھی پھٹ سکتا ہے۔برطانوی ذیابیطس کے چیف ایگزیکٹو سمال ووڈ نے کہا ہے کہ بچوں میں ذیابیطس دو کا بڑھنا ایک انتہائی خطرناک علامت ہے۔

ذیابیطس پر کام کرنے والے ادارے نے حکومت پر زور دیا ہے کہ اس مرض سے نپٹنے کے لیے خصوصی انتظامات کرئے اور ذیابیطس دو کے مریضوں کے علاج کے لیے سپشلسٹ ادویات فراہم کرے۔

بچوں کا ذیابیطس سے متاثر ہونا' بڑوں کے مقابلے میں اس لئے بھی زیادہ تشویش ناک ہے کہ یہ مرض بچوں کی افزائش کے ساتھ ساتھ بڑھتا رہے گا۔ ایسے والدین جن کے بچے وزن کی زیادتی کا شکار ہیں انہیں چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کے ٹی وی دیکھنے اور کمپیوٹر پر بیٹھنے کے اوقات کے علاوہ ان کی غذائی عادات کا بغور جائزہ لیں ۔

چند برس پہلے تک شوگر کو بالغ افراد کی بیماری سمجھا جاتا تھا لیکن اب ذیابیطس( ٹائپ ون) پوری دنیا میں ' بچوں کو بھی متاثر کر رہی ہے۔دنیا میں روزانہ دو سو بچے ذیابیطس میں مبتلا ہو رہے ہیں 'جس کی بڑی وجہ بچوں کی جسمانی سرگرمیوں کا محدود ہو جانا اور غذائی عادات کی تبدیلی ہے۔ طبی ماہرین نے کہا کہ ذیابیطس ٹائپ ون کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کی وجہ عموما ًوالدین کا بھی ذیابیطس کا شکار ہونا ہوتا ہے تاہم ٹائپ 2 کی وجہ وزن کی زیادتی ہے۔

بچوں کا ذیابیطس سے متاثر ہونا' بڑوں کے مقابلے میں اس لئے بھی زیادہ خطرناک ہے کہ یہ مرض بچوں کی افزائش کے ساتھ ساتھ بڑھتا رہے گا یعنی جو افراد بالغ ہو کر ذیابیطس سے متاثر ہوتے ہیں ان کے مقابلے میں بچپن میں ہی اس مرض سے متاثر ہونا زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے اور خدشہ ہے کہ بلوغت کے ساتھ ساتھ یہ مرض ٹائپ 2 سے ٹائپ ون کی شکل اختیار کرے جس میں مریض کے لئے انسولین کا انجکشن ضروری ہو جاتا ہے۔

ذیابیطس سے محفوظ رہنے کا واحد طریقہ جسمانی سرگرمیاں یعنی باقاعدہ ورزش اور سادہ غذا کا استعمال ہے۔ایسے والدین جن کے بچے وزن کی زیادتی کا شکار ہیں انہیں چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کے ٹی وی دیکھنے اور کمپیوٹر پر بیٹھنے کے اوقات کے علاوہ ان کی غذائی عادات نوٹ کریں ۔ بچوں کو نصف گھنٹے سے زیادہ کمپیوٹر اور ٹی وی کے سامنے نہ بیٹھنے دیں ۔ بچوں میں ذیابیطس کی علامات یعنی پیشاب کی زیادتی' پیاس کا زیادہ لگنا' وزن کی زیادتی محسوس کریں توفورا ً معالج سے رجوع کریں ۔

سکاٹ لینڈ میں طبی تحقیق کارروں نے پتہ چلایا ہے کہ ایسپرین کا مسلسل استعمال ذیابیطس کے مریضوں کو دل کی ممکنہ بیماریوں سے بچنانے میں مددگار نہیں ہے۔

سکاٹ لینڈ کے ڈاکٹروں کی تحقیق نے برطانیہ میں کئی ایسی تحقیقات کی نفی کر دی ہے جن کیمطابق ذیابیطس کے مریض اگر تواتر کے ساتھ ایسپرین کا استعمال کریں تو ان کے دل عارضے میں مبتلا ہونے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں ۔برطانیہ میں چالیس سال سے زائد عمر کے بیس لاکھ لوگ ذیابیطس کیمرض میں مبتلا ہیں ۔ ذیابیطس کے اسی فیصد مریض دل کی بیماریوں سے ہلاک ہو جاتے ہیں ۔

تحقیق کارروں کا کہنا ہے کہ بعض اوقات ایسپرین کا تواتر سے معدے سے خون رسنے کا سبب بن سکتا ہے۔البتہ تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جن کے دل کے عارضہ مبتلا ہونے کے بہت زیادہ امکانات ہیں ان کے لیے ایسپرین کا استعمال مفید ہے۔

تحقیق کاروں نیمریضوں کو مشورہ دیا گیا ہیکہ وہ اپنی دوا بدلنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کر لیں ۔ایسے لوگ جن کو دل کا دورہ پڑ چکا ہو یا جن کو دل کی بیماری کی تشخیص ہو چکی ہو ان کے لیے ایسپرین کا استعمال مفید ہو سکتا ہے۔

ذیابیطس، شکری ذیابیطس یا صرف شکری (انگریزی: diabetes mellitus)، عموماً وراثتی اور ماحولی (حصولی) وجوہات کے ملاپ کی وجہ سے ہونے والے بے ترتیب یا اضطرابی ، استقلاب کا متلازمہ ہے، جس میں دموی شکر (bloog sugar) کی سطح میں غیر معمولی اِضافہ ہوجاتا ہے. خون میں سطح گلوکوز کی تضبیط کا کام غد حلوہ (pancreas) میں تیار ہونے والا ایک انگیزہ کرتا ہے جسے جزیرین (insuline) کہتے ہیں ۔ ذیابیطس کی پہلی قسم ، انسولین کی کمی جبکہ دوسری قسم جسم کا انسولین کیلئے کم استجابت (response) کی جہ سے ہوتی ہے۔ یہ دونوں وجوہات افراط دموی شکر (hyperglycemia) کی طرف لے جاتے ہیں ۔ افراط دموی شکر جسم میں ذیابیطس کی علامات پیدا کرتا ہے، جن میں : زیادہ پیشاب (polyurea) آنا مخصوص علامت میں شامل ہے اور اس کی وجہ سے زیادہ پیاس (polydipsia) کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے جو کہ زیادہ مائع جسم میں لینے کا سبب بنتی ہے، دھندلی بصارت (blurred vision) ، کم وزنی ، تھکان (fatigue) ، نوام (lethargy) ، اور استقلابی توانائی میں تبدیلیوں جیسے مسائل کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ 1921ئ میں انسولین کی طبّی دستیابی کے بعد ذیابیطس کی تمام اقسام قابلِ علاج ہیں ، تاہم یہ علاج وسیع طور پر میّسر نہیں .

ذیابیطس کی پہلی قسم
ذیابیطس کی پہلی قسم غدہ حلوہ یا لبلبہ (Pancreas) میں موجود بیٹا خلیات (Beta cells) کی خرابی ہے جس سے انسولین کی مقدار میں کمی واقع ہوجاتی ہے. بیٹا خلیات میں خرابی ت خلیات (Tـcells) کا خود مناعی حملہ ہے.

پہلی قسم کا اصل علاج انسولین کا جسم میں ادخال اور دموی شکر کی سطح کی نگرانی ہے. انسولین کی عدم موجودگی سے بعض اوقات شکری تیزابی دمویت (ketoacidosis) لاحق ہوجاتی ہے جو کوما یا موت کا سبب بن سکتی ہے. اب علاج میں غذا اور جسمانی مشق کو بھی شامل کرلیا گیا ہے، تاہم یہ بیماری کی پیش رفت کو اْلٹ نہیں سکتے.

ذیابیطس کی دوسری قسم

ذیابیطس کی دوسری قسم انسولین کے خلاف مدافعت یا حسّاسیت اور انسولین کا کم اخراج ہے. جسمانی بافتوں کا انسولین کیلئے استجاب (response) میں زیادہ تر خلوی جھلی (cell membrane) میں موجود انسولین حاصلہ (insulin receptor) کارفرما ہوتا ہے. بیماری کے اوّلین مراحل میں ، انسولین کیلئے استجابیت کم اور خون میں انسولین کی مقدار وافر ہوجاتی ہے. اِس صورتحال میں کئی ایسے اقدام اْٹھائے جاسکتے ہیں جس سے انسولین کیلئے استجابیت زیادہ یا لبلبہ کا پیدا شدہ انسولین کی مقدار میں کمی واقع ہوسکتی ہے. جیسے جیسے بیماری ترقی کرتی ہے، انسولین کی مقدار میں اضافہ ہوتا جاتا ہے، اور بالآخر انسولین کو طبّی طور پر جایگزینی (replacement) کی ضرورت پیش آجاتی ہے news@unn.in (news@unn.in).(یو این این)

Admin
09-02-2014, 09:30 AM
Realy Awsome Post

BDunc
10-24-2014, 04:15 PM
Umda share