intelligent086
09-02-2014, 01:49 AM
ظالم کا انجام
ایک ظالم کا دستور تھا کہ غریبوں کی لکڑیاں جبراً سستی خریدتا اور مہنگے داموں امیروں کے پاس بیچ دیتا۔ ایک نیک آدمی قریب سے گزرا اس نے ظالم سے کہا۔ ’’تو سانپ ہے جسے دیکھتا ہے اسے ڈس لیتا ہے۔ توالو ہے کہ جہاں بیٹھتا ہے اس جگہ کو ویرانہ بنا دیتا ہے۔ تیرا زور ہم پر تو چلتا ہے لیکن غیب داں خدا پر نہیں چلے گا۔ دنیا والوں پر زور آزمائی نہ کر۔ ایسا نہ ہو کوئی دعا تیرے خلاف آسمان پر پہنچ جائے۔‘‘ ظالم اس بات سے ناراض ہو گیا۔ اس کی نصیحت سے منہ موڑ لیا۔ بالآخر اس کے ظلم نے اس کو عذاب میں مبتلا کر دیا۔ ایک رات اس کے گھر کے باورچی خانے میں آگ لگی۔ لکڑیوں کا ڈھیر بھی بھڑک اٹھا جو باورچی خانے میں لگا تھا۔ دیکھتے ہی دیکھتے ظالم کا گھر اور اس کا سارا سازو سامان جل کر راکھ ہو گیا۔ لوگوں نے پوچھا۔ ’’یہ آگ کیسے لگی ؟‘‘ ظالم نے جوا ب دیا۔ ’’میں نہیں جانتا۔ معلوم نہیں یہ آگ کیسے لگی کہاں سے گری۔‘‘ ایک صاحب دل بھی لوگوں میں کھڑا تھا۔ بولا’’یہ بجلی ان غریبوں سے گری جن کو تو ستاتا رہا ہے۔‘‘
ایک ظالم کا دستور تھا کہ غریبوں کی لکڑیاں جبراً سستی خریدتا اور مہنگے داموں امیروں کے پاس بیچ دیتا۔ ایک نیک آدمی قریب سے گزرا اس نے ظالم سے کہا۔ ’’تو سانپ ہے جسے دیکھتا ہے اسے ڈس لیتا ہے۔ توالو ہے کہ جہاں بیٹھتا ہے اس جگہ کو ویرانہ بنا دیتا ہے۔ تیرا زور ہم پر تو چلتا ہے لیکن غیب داں خدا پر نہیں چلے گا۔ دنیا والوں پر زور آزمائی نہ کر۔ ایسا نہ ہو کوئی دعا تیرے خلاف آسمان پر پہنچ جائے۔‘‘ ظالم اس بات سے ناراض ہو گیا۔ اس کی نصیحت سے منہ موڑ لیا۔ بالآخر اس کے ظلم نے اس کو عذاب میں مبتلا کر دیا۔ ایک رات اس کے گھر کے باورچی خانے میں آگ لگی۔ لکڑیوں کا ڈھیر بھی بھڑک اٹھا جو باورچی خانے میں لگا تھا۔ دیکھتے ہی دیکھتے ظالم کا گھر اور اس کا سارا سازو سامان جل کر راکھ ہو گیا۔ لوگوں نے پوچھا۔ ’’یہ آگ کیسے لگی ؟‘‘ ظالم نے جوا ب دیا۔ ’’میں نہیں جانتا۔ معلوم نہیں یہ آگ کیسے لگی کہاں سے گری۔‘‘ ایک صاحب دل بھی لوگوں میں کھڑا تھا۔ بولا’’یہ بجلی ان غریبوں سے گری جن کو تو ستاتا رہا ہے۔‘‘