Log in

View Full Version : مسئلہ



intelligent086
08-31-2014, 07:30 AM
’’پتھر کی زباں ‘‘ کی شاعرہ نے
اک محفلِ شعر و شاعری میں
جب نظم سُناتے مُجھ کو دیکھا
کُچھ سوچ کے دل میں ،مُسکرائی!
جب میز پر ہم مِلے تو اُس نے
بڑھ کر مرے ہاتھ ایسے تھامے
جیسے مجھے کھوجتی ہو کب سے
پھر مجھ سے کہا کہ۔۔۔۔آج،پروین!
جب شعر سناتے تم کو دیکھا
میں خود کو بہت یہ یاد آئی!
وہ وقت،کہ جب تمھاری صُورت
میں بھی یونہی شعر کہہ رہی تھی
لکھتی تھی اِس طرح کی نظمیں
پر اب تو وہ ساری نظمیں ،غزلیں
گزرے ہُوئے خواب کی ہیں باتیں !
میں سب کو ڈِس اون کر چکی ہوں !
’’پتھر کی زباں ‘‘کی شاعرہ کے
چنبیلی سے نرم ہاتھ تھامے
’’خوشبو‘‘ کی سفیر سوچتی تھی
در پیش ہواؤں کے سفر میں
پل پل کی رفیقِ راہ۔۔میرے
اندر کی یہ سادہ لوح ایلس
حیرت کی جمیل وادیوں سے
وحشت کے مہیب جنگلوں میں
آئے گی۔۔۔۔تو اُس کا پھُول لہجہ
کیا جب بھی صبا نفس رہے گا!؟
وہ خود کو ڈس اون کرسکے گی!؟

Admin
09-01-2014, 10:23 AM
Thanks FOr Sharing Brother Keep It up

intelligent086
09-02-2014, 08:14 AM
Thanks FOr Sharing Brother Keep It up
Thanks

BDunc
09-04-2014, 03:51 PM
V good

Ali_
09-15-2014, 06:14 PM
T4$ Keep It Up