Mrs.Qaisar
08-28-2014, 06:14 PM
ذوالقرنین کا ذکر قرآن میں سورۃالکھف کی کچھ آیات میں آیا ہے۔ ذیل میں اُن آیات کا ترجمہ دیا گیا ہے۔
اور اے محمدؐ، یہ لوگ تم سے ذوالقرنین کے بارے میں پوچھتے ہیں ان سے کہو، میں اس کا کچھ حال تم کو سناتا ہوں (83)
ہم نے اس کو زمین میں اقتدار عطا کر رکھا تھا اور اسے ہر قسم کے اسباب و وسائل بخشے تھے (84)
اس نے (پہلے مغرب کی طرف ایک مہم کا) سر و سامان کیا (85)
حتیٰ کہ جب وہ غروب آفتاب کی حَد تک پہنچ گیا تو اس نے سورج کو ایک کالے پانی میں ڈوبتے دیکھا اور وہاں اُسے ایک قوم ملی ہم نے کہا "اے ذوالقرنین، تجھے یہ مقدرت بھی حاصل ہے کہ ان کو تکلیف پہنچائے اور یہ بھی کہ اِن کے ساتھ نیک رویّہ اختیار کرے" (86)
اس نے کہا، "جو ان میں سے ظلم کرے گا ہم اس کو سزا دیں گے، پھر وہ اپنے رب کی طرف پلٹایا جائے گا اور وہ اسے اور زیادہ سخت عذاب دے گا (87)
اور جو ان میں سے ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا اُس کے لیے اچھی جزا ہے اور ہم اس کو نرم احکام دیں گے" (88)
پھر اُس نے (ایک دُوسری مہم کی) تیاری کی (89)
یہاں تک کہ طلوعِ آفتاب کی حد تک جا پہنچا وہاں اس نے دیکھا کہ سورج ایک ایسی قوم پر طلوع ہو رہا ہے جس کے لیے دُھوپ سے بچنے کا کوئی سامان ہم نے نہیں کیا ہے (90)
یہ حال تھا اُن کا، اور ذوالقرنین کے پاس جو کچھ تھا اُسے ہم جانتے تھے (91)
پھر اس نے (ایک اور مہم کا) سامان کیا (92)
یہاں تک کہ جب دو پہاڑوں کے درمیان پہنچا تو اسے ان کے پاس ایک قوم ملی جو مشکل ہی سے کوئی بات سمجھتی تھی (93)
اُن لوگوں نے کہا کہ "اے ذوالقرنین، یاجوج اور ماجوج اس سرزمین میں فساد پھیلاتے ہیں تو کیا ہم تجھے کوئی ٹیکس اس کام کے لیے دیں کہ تو ہمارے اور ان کے درمیان ایک بند تعمیر کر دے؟" (94)
اس نے کہا " جو کچھ میرے رب نے مجھے دے رکھا ہے وہ بہت ہے تم بس محنت سے میری مدد کرو، میں تمہارے اور ان کے درمیان بند بنائے دیتا ہوں (95)
مجھے لوہے کی چادریں لا کر دو" آخر جب دونوں پہاڑوں کے درمیانی خلا کو اس نے پاٹ دیا تو لوگوں سے کہا کہ اب آگ دہکاؤ حتیٰ کہ جب (یہ آہنی دیوار) بالکل آگ کی طرح سُرخ ہو گئی تو اس نے کہا "لاؤ، اب میں اس پر پگھلا ہوا تانبا انڈیلوں گا" (96)
(یہ بند ایسا تھا کہ) یاجوج و ماجوج اس پر چڑھ کر بھی نہ آ سکتے تھے اور اس میں نقب لگانا ان کے لیے اور بھی مشکل تھا (97)
ذوالقرنین نے کہا " یہ میرے رب کی رحمت ہے مگر جب میرے رب کے وعدے کا وقت آئیگا تو وہ اس کو پیوند خاک کر دے گا، اور میرے رب کا وعدہ برحق ہے" (98)
ترجمہ مولانا ابوالاعلیٰ مودودی کا نقل کیا گیا ہے
اور اے محمدؐ، یہ لوگ تم سے ذوالقرنین کے بارے میں پوچھتے ہیں ان سے کہو، میں اس کا کچھ حال تم کو سناتا ہوں (83)
ہم نے اس کو زمین میں اقتدار عطا کر رکھا تھا اور اسے ہر قسم کے اسباب و وسائل بخشے تھے (84)
اس نے (پہلے مغرب کی طرف ایک مہم کا) سر و سامان کیا (85)
حتیٰ کہ جب وہ غروب آفتاب کی حَد تک پہنچ گیا تو اس نے سورج کو ایک کالے پانی میں ڈوبتے دیکھا اور وہاں اُسے ایک قوم ملی ہم نے کہا "اے ذوالقرنین، تجھے یہ مقدرت بھی حاصل ہے کہ ان کو تکلیف پہنچائے اور یہ بھی کہ اِن کے ساتھ نیک رویّہ اختیار کرے" (86)
اس نے کہا، "جو ان میں سے ظلم کرے گا ہم اس کو سزا دیں گے، پھر وہ اپنے رب کی طرف پلٹایا جائے گا اور وہ اسے اور زیادہ سخت عذاب دے گا (87)
اور جو ان میں سے ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا اُس کے لیے اچھی جزا ہے اور ہم اس کو نرم احکام دیں گے" (88)
پھر اُس نے (ایک دُوسری مہم کی) تیاری کی (89)
یہاں تک کہ طلوعِ آفتاب کی حد تک جا پہنچا وہاں اس نے دیکھا کہ سورج ایک ایسی قوم پر طلوع ہو رہا ہے جس کے لیے دُھوپ سے بچنے کا کوئی سامان ہم نے نہیں کیا ہے (90)
یہ حال تھا اُن کا، اور ذوالقرنین کے پاس جو کچھ تھا اُسے ہم جانتے تھے (91)
پھر اس نے (ایک اور مہم کا) سامان کیا (92)
یہاں تک کہ جب دو پہاڑوں کے درمیان پہنچا تو اسے ان کے پاس ایک قوم ملی جو مشکل ہی سے کوئی بات سمجھتی تھی (93)
اُن لوگوں نے کہا کہ "اے ذوالقرنین، یاجوج اور ماجوج اس سرزمین میں فساد پھیلاتے ہیں تو کیا ہم تجھے کوئی ٹیکس اس کام کے لیے دیں کہ تو ہمارے اور ان کے درمیان ایک بند تعمیر کر دے؟" (94)
اس نے کہا " جو کچھ میرے رب نے مجھے دے رکھا ہے وہ بہت ہے تم بس محنت سے میری مدد کرو، میں تمہارے اور ان کے درمیان بند بنائے دیتا ہوں (95)
مجھے لوہے کی چادریں لا کر دو" آخر جب دونوں پہاڑوں کے درمیانی خلا کو اس نے پاٹ دیا تو لوگوں سے کہا کہ اب آگ دہکاؤ حتیٰ کہ جب (یہ آہنی دیوار) بالکل آگ کی طرح سُرخ ہو گئی تو اس نے کہا "لاؤ، اب میں اس پر پگھلا ہوا تانبا انڈیلوں گا" (96)
(یہ بند ایسا تھا کہ) یاجوج و ماجوج اس پر چڑھ کر بھی نہ آ سکتے تھے اور اس میں نقب لگانا ان کے لیے اور بھی مشکل تھا (97)
ذوالقرنین نے کہا " یہ میرے رب کی رحمت ہے مگر جب میرے رب کے وعدے کا وقت آئیگا تو وہ اس کو پیوند خاک کر دے گا، اور میرے رب کا وعدہ برحق ہے" (98)
ترجمہ مولانا ابوالاعلیٰ مودودی کا نقل کیا گیا ہے