View Full Version : Tanz O Mazah Competition August 2014
Miss You
07-27-2014, 04:28 PM
https://encrypted-tbn1.gstatic.com/images?q=tbn:ANd9GcT5eFCs2UfiXJxbD_r8v8GeL2bfauUq1 g4zHSSzB4DIb9I6i6OVZQ
August K Competition K Sath Hazir Hun
Chun K Tanz O Mazah K Sec Hai
To Aap Ne Karna Ye Hai K
Ek Funny Sa Tanz O Mazah Se Bharpur
Iktebaas Share Karna Hai
Jisay Perh K Hansi Na Rukay
Or Eid Ki Khushiyaan B Dobala Hojaen
Rules
Hamesha Ki Tarha Same Hain
1. One Member One Sharing
2. Iktebaas Kahin Se B Lain Magar Usay Khud Type Ker K Yahan Post Karain
3. Iktebaas Urdu Ka Ho Mgr Type Urdu N English Donu Me Kar Sakaty
4. Last Date Of Sharing 20th August 2014 Hai
So
http://www.allgraphics123.com/ag/01/13036/13036.gif
Youthful
08-06-2014, 04:53 PM
پاکستانی بیویاں
ناشتے کی میز پر اخبار کھولا تو عجیب ہولناک خبریں پڑھنے کو ملیں. مثلا بیوی سے مار کھانے والے، پاکستان میں ہر سال اڑھائی لاکھ مرد بیویوں کے طمانچے کھاتے ہیں اور پاکستانی بیویاں شوہروں پر کھولتا ہوا چا ئے کا پانی پھینک دیتی ہیں.نوکدار جوتوں سے زخمی ہونے والے شوہروں کو کئی روز بسترعلالت پر رہنا پڑتا ہے. بیویوں کے ناقابل برداشت مظالم پڑھ کر میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے. گلا خشک ہوگیا، بدن لرزنے لگا. پھر اسی خبر کو دوبارہ پڑھنے لگا. معلوم ہوا کہ یہ ظلم کی داستانیں تو امریکہ کی ہیں ...... اور میں ذاتی تجربات کی دہشت کی وجہ سے امریکہ کی بجایے پاکستان اور پاکستانی بیویاں وغیرہ پڑھتا گیا
از مستنصر حسین تارڑ، چک جک
tricky temi
08-07-2014, 11:00 AM
Qudraat NeAurat ko Haseen Banaya.. !!!http://www.reader.pk/webadmin/ckeditor/plugins/smiley/images/teeth_smile.gif
Qudrat Ne
Aurat ko Haseen Banaya.. !!!
Khubsurti Di..
Hirni Si Aankhein..
Resham Se Baal..
Gulab K Pankhriyon Se Hont..
Pyaar Bhra Dil Diya..
Phir Zaban Di:
Aur Sub Satya-Naas Ho Gaya
illusionist
08-07-2014, 03:34 PM
Main apne school fellows se taqrebun 50 barus ke waqfey ke bad...phele bar milne se sakht ghabrata hon...balke shaded na pasnad karta hon...ke kisi mehfil mian ...shadi ki taqreeb main aik saheb pata nahi kha se namodar hoker....yukdum mujh se leput jate hian...main inhe zaburdasti alag karke inhe dekhta hon...tu kiya dekhta hon...ke aik na mooh main dant ...na pait mnain anth...baba jee sar hila rahe hian...jo inke hilane se nahi khud ba khud hilta jaraha hai aur wo kehte hian..."aye Mustunsar tune mujhe pechana nahi"?... main inkar main sar hilata hon tu wo mere kandhe per zor dar dhup raseed karte howe...farmate hain..."oyee hum dono calss fellow the...Muslim Model sochool mian...chati jamat main...yaad nahi " ? ...mujhe shaded dhuchka lagta hia ke ager yeh mere class fellow hain...tu mian bhi ise noeyat ka baba hochuka hon...ghar wapis akur aaina dekhta hoon...tu aik buzurg sa nazar ata hai...aur main depression ka shikar hojata hon.
Mustansur hussain tarar
BDunc
08-07-2014, 06:46 PM
http://newsnech.com/wp-content/uploads/2014/07/Funny-Jokes-SMS-Eid-Ul-Fitr-2014-in-Urdu-Facebook-Cover-2.jpg
Mrs.Qaisar
08-08-2014, 02:37 PM
عید کا چاند ہو گیا
صاحبو! اب تو عید کا چاند دیکھنے کا شوق ہی نہیں رہا۔ ہلال عید کی جھلک دیکھنے کے لیے نہ لڑکے بالے کھوکھلی دیواروں پر چڑھتے ہیں اور نہ اونچے مکانوں کی چھتوں پر۔ بس افطار کے بعد ٹی وی کے سامنے بیٹھ جاتے ہیں اور 29ویں کے چاند کا مژدہ سننے کے لیے بیتابی سے چینل بدلتے رہتے ہیں۔ چاند دیکھنے کا اہتمام رویت ہلال کمیٹیوں کے مولویوں کے سپرد کر دیا گیا ہے، لیکن آج سے پچاس پچپن برس پہلے بائیس خواجاؤں کی اس بستی میں 29ویں روزے کو عید کا چاند دیکھنے کے شوق اور اہتمام کا عالم ہی کچھ اور ہوتا تھا۔ افطار سے پہلے اونچے مکانوں کی چھتیں آباد ہونی شروع ہو جاتیں۔ چاند دیکھنے کے شوق میں لڑکے بالے، بالیاں، عورتیں اور مرد اپنے اپنے مکانوں کی چھتوں پر چڑھ جاتے۔ وہیں روزہ افطار ہوتا اور پھر ہلال عید کی تلاش شروع ہو جاتی۔ وفور شوق کے مارے انتیس کا چاند دیکھنے میں کوئی کمی نہ چھوڑتے۔
اگر خوش قسمتی سے باریک سا چاند اپنی جھلک دکھا دیتا تو فضا میں نعرۂ تکبیر کی صدا گونجتی اور چھتوں پر خوشی کی لہر دوڑ جاتی۔ چھتوں پر سے ہی پڑوس کی خالاؤں، ممانیوں، بھابھیوں اور چچیوں کو سلام کا سلسلہ شروع ہو جاتا۔ مرد فوراً خریداری کے لیے بازار کا رخ کرتے، عورتیں عید کی تیاریوں میں مصروف ہو جاتیں اور لڑکے بالے گلی کوچوں میں ’چاند ہو گیا‘ ’چاند ہو گیا‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے ہڑدم مچانے لگتے۔ ہیئر کٹنگ سیلونوں اور چائے خانوں میں فلمی گیتوں کی آواز اپنے عروج پر ہوتی۔ اگر انتیس کا چاند نظر نہ آتا تو وفور شوق پر اوس پڑ جاتی۔ لوگ اپنے اپنے کاموں میں مصروف ہو جاتے، لیکن رات دیر گئے تک سڑکوں پر یہی سوال گردش کرتا رہتا کہ ’’میاں چاند کی کوئی اطلاع آئی۔‘‘
آج بھی جب دہلی کے مطلع پر انتیس کا چاند نظر نہیں آتا تو یہی سوال یہاں کی گلیوں اور کو چوں میں گردش کرنے لگتا ہے۔ شوق بے انتہا کے ساتھ ایک دوسرے سے بس یہی سوال پوچھا جاتا ہے ’’میاں چاند کی کوئی اطلاع آئی۔‘‘ سنی سنائی ہوئی اطلاعیں گردش کرنے لگتی ہیں ’’سنا ہے کانپور اور علی گڑھ میں چاند ہو گیا۔‘‘ ’’ارے تو پھر دہلی کتنی دور ہے یہاں بھی انشاء اللہ ہو جائے گا۔‘‘ یہ سنی سنائی باتیں گردش کرتی رہتی ہیں اور جب چاند کانپور اور علی گڑھ سے دہلی کی طرف بڑھتا نہیں تو ایمان والے اتاولے ہو جاتے ہیں۔ رویت ہلال کمیٹیوں کے دفاتر پر بھیڑ جمع ہو جاتی ہے۔ اللہ اور اس کے رسول کے حکم پر جان و مال نچھاور کرنے کا دعویٰ کرنے والوں کی اکثریت ایک مزید روزے کے بوجھ سے بچنے کے لیے گھڑی کی چوتھائی میں عید کا اعلان چاہتی ہے اور علمائے کرام بے چارے شرعی احکامات کی روشنی میں اس خواہش بےجا کو پورا کرنے سے قاصر رہتے ہیں۔
ایک بار دہلی میں مطلع ابر آلود ہونے کی وجہ سے انتیس کے چاند نے یہاں کے روزہ داروں کو اپنی جھلک نہیں دکھائی، اس طرح اطلاعات کا بازار گرم ہو گیا کہ ’میرٹھ میں چاند ہو گیا۔‘ بلند شہر میں عید کا اعلان ہو گیا، ان خبروں نے دہلی کے روزہ داروں کے شوق عید پر مہمیز کا کام کیا۔ اگلی صبح میرٹھ و بلند شہر میں عید ہو اور دہلی والے بھلا کیوں پیچھے رہ جائیں۔ چنانچہ ایک جم غفیر رویت ہلال کمیٹی کے دفتر میں پہنچ گیا۔ تھوڑی دیر کے انتظار کے بعد نعرے بازی شروع ہو گئی اور جب ممبران شرعی احکامات کی روشنی میں عید کا اعلان نہ کرسکے اور اجلاس ختم ہو گیا تو لوگوں کا جوش اپنے عروج پر تھا، ممبروں سے سوال و جواب شروع ہو گئے اور بات اتنی بڑھی کہ ایمان والوں نے کمیٹی کے ایک معزز ممبر کو مسجد کی حوض میں پھینک دیا اور دوسرے ممبران خوفزدہ ہو کر بھاگے اور امام صاحب نے حجرے میں جا کر پناہ لی ’’حوض میں پھینکے جانے والے ممبر بے چارے چھوٹے قد کے بزرگ تھے اس سے پہلے کہ وہ حوض میں ڈبکیاں کھاتے اور صورت حال بگڑتی کچھ لوگوں نے ان کو جلدی سے باہر نکالا اور بخیر و عافیت گھر پہنچا دیا۔ پتہ نہیں یہ حوض کا خوف تھا یا شہادت کے تمام تقاضے پورے ہو گئے تھے کہ نصف رات کے بعد عید کا اعلان کر دیا گیا اور پرانی دہلی کے اہل ایمان کی منوکامنا پوری ہو گئی تھی، لیکن دہلی کی دور دراز کی کالونیوں میں رہنے والے مسلمان جب سحری کھانے کے بعد دوبارہ سو کر اٹھے تو دہلی والوں کی اکثریت عید کی نماز ادا کرچکی تھی۔
دو تین سال قبل پھر ایسا ہی ہوا۔ 29کا چاند علی گڑھ، میرٹھ، بلند شہر، مظفر نگر میں اپنی جھلک دکھانے کے بعد دہلی کی راہ بھول گیا، اطلاعات کا بازار گرم تھا، وہاں چاند ہو گیا، وہاں عید کا اعلان ہو گیا، دہلی کے مسلمان محلوں میں یہی سوال گردش کر رہا تھا کہ ’میاں عید کا کوئی اعلان ہوا‘‘ رویت ہلال کمیٹیاں مصروف کار تھیں، رات کے گیارہ بج رے تھے۔ لوگ غیر یقینی صورت حال سے پریشان تھے کہ اچانک ہمارے محلے کی بڑی مسجد کا سائرن بج اٹھا۔ سائرن کا بجنا تھا کہ لوگوں کے چہروں پر خوشی پھیل گئی، عید کی مبارکباد کا سلسلہ شروع ہو گیا، ہیئرکٹنگ سیلونز اور چائے خانوں میں فلمی گانوں اور قوالیوں کی ریکارڈنگ تیز ہو گئی، لوگ خوش تھے کہ رمضان خیر و عافیت سے گزر گئے کہ اچانک لاؤڈ اسپیکر پر بڑی مسجد کے امام صاحب کی آواز سنائی دی۔ وہ عام لوگوں سے مخاطب تھے بھائیو اور بہنو، چاند نہیں ہوا ہے۔ ہمارے محلے کے لمڈے بڑے حرامی ہیں، میں استنجا کر رہا تھا کہ کسی نے چپکے سے سائرن بجا دیا۔ اس لیے بھائیوں اور بہنوں کل عید نہیں ہو گی۔ مولانا یہ اعلان کر کے لوگوں کی خوشیوں پر پانی پھیر رہے تھے کہ محلے کی دوسری مسجدمیں بھی سائرن بجنے کی آوازیں آنے لگیں۔ لوگ ان مساجد کی طرف دوڑے تو وہاں کے امام حضرات بھی یہی شکایت کرتے ہوئے نظر آئے کہ ’’لمڈا سائرن بجا کر بھاگ گیا۔‘‘ اس صورت حال کے واضح ہونے کے بعد فلمی گانوں اور قوالیوں کی ریکارڈنگ بند ہو گئی۔ لوگوں کے جوش عید پر اوس پڑگئی او ران مساجد کے امام حضرات تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد پانی پی پی کر یہی اعلان کرتے رہے ’حضرات‘ ہمارے محلے کے لمڈے بہت حرامی ہیں۔ کوئی لمڈا چپکے سے سائرن بجا کر بھاگ گیا، کل عید نہیں ہے۔
٭٭٭
میاں ! مجھ پر بھی مضمون لکھو
عظیم اختر
ayesha
08-08-2014, 08:18 PM
پرانے زمانے میں تذکیروتانیث کے بڑے قاعدے مقرر تهے...قاعدہ یاد نہ ہو تو لباس اور بالوں وغیرہ سے پہچان ہو جاتی تهی.....اب مخاطب سے پوچهنا پڑتا ہے کہ تو مذکر ہے یا مونث اور بتا تیری رضا کیا ہے..؟ اس کے بعد اس سے صیح صیغے میں گفتگو کرتے ہیں..... یا ایران ہو تو اس کے ساته صیغہ کرتے ہیں.....
بہت سے واحد ایک جگہ اکٹهے ہوں تو جمع کے صیغے میں آ جاتے ہیں...جمع کے صیغے میں تهوڑی احتیاط لازم ہے....خصوصا جن شہروں میں دفعہ 144 لگی ہو....ان دنوں جمع نہیں ہونا چاہیے....واحد رہنا ہی اچها ہے....
(ابن انشاء کے مضامین)
Black Pearl
08-08-2014, 10:19 PM
میرا دوست 'ف' کہتا ہے اگر کوئی مجھ سے پوچھے کہ اس دنیا کا سب سے پہلا مہذب جانور کونسا ہے تو میں کہوں گا 'خاوند'- میں نے پوچھا-"دوسرا مہذب جانور؟" تو جواب ملا، 'دوسرا خاوند'-
خاوند کو اردو میں عورت کا مجازی خدا اور پنجابی میں عورت کا بندہ کہتے ہیں- جب کہ گھر میں اسے کچھ نہیں کہتے،جو کہتا ہے وہی کہتا ہے- سارے خاوند ایک جیسے ہوتے ہیں، صرف ان کے چہرے مختلف ہوتے ہیں تا کہ ہر کسی کو اپنا خاوند پہچاننے میں آسانی ہو- ہر خاوند یہی کہتا ہے کہ مجھ جیسا دوسرا خاوند پوری دنیا میں نہیں ملے گا اور عورت اسی امید پر دوسری شادی کرتی ہے، مگر اسے ہر جگہ کوئی دوسرا نہیں ملتا، خاوند ہی ملتا ہے-
ڈاکٹر یونس بٹ کی کتاب 'شیطانیاں' سے اقتباس
Arosa Hya
08-19-2014, 03:41 PM
474
Powered by Raja Imran® Version 4.2.2 Copyright © 2025 vBulletin Solutions, Inc. All rights reserved.