smartguycool
02-21-2018, 08:03 PM
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی مقامی انتظامیہ نے سیکٹر ای 10، ڈی 11 اور شمالی علاقے جہاں نیا جنرل ہیڈ کوارٹر ( جی ایچ کیو) تعمیر کیا جانا ہے، وہاں موجود گاؤں میں غیر قانونی تعمیرات روکنے کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی۔
ایڈیشنل ڈسٹرک مجسٹریٹ کیپٹن ( ر) شعیب علی کی جانب سے نافذ کی گئی یہ پابندی 13 فروری سے نافذ العمل ہوگی اور یہ 2 مہینے تک جاری رہے گی۔
مجسٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ’ کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے ذریعے یہ میری معلومات میں آیا ہے کہ سی ڈی اے کو سیکٹر ای ١٠ اور ڈی ١١ کے ساتھ جی ایج کیو کے شمالی علاقے میں زمین کی ضرورت ہے اور وہ سناری سندوری ، میرا بیری اور چھانترا پر مشتمل علاقے میں متاثر ہونے والوں کو پالیسی کے مطابق معاوضہ دے رہی ہے اور ان سیکٹرز میں غیر قانونی تعمیرات کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں‘۔
خیال رہے کہ کچھ ماہ قبل سی ڈی اے کی جانب سے 1 ہزار ایکڑ میں سے 293 ایکڑ الاٹمنٹ کا لیٹر جاری کیا گیا تھا اور یہ زمین پاک فوج کو نئے جی ایچ کیو اور دیگر فوجی دفاتر کے لیے دی گئی تھی۔
یہ الاٹمنٹ ١٩ دسمبر ٢٠١٧ کو فوج اور سی ڈی اے افسران کے درمیان ہونے والے اجلاس میں دی گئی تھی، جس کی صدارت اسٹیٹ کے رکن خوشحال خان نے کی تھی۔
یاد رہے کہ 09-2008 میں مالی معاملات اور سابق آرمی چیف جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی کی حکم کے باعث فوج نے اپنا جی ایچ کیو راولپنڈی سے اسلام آباد منتقل کرنے کا منصوبہ ملتوی کردیا تھا۔
اس حوالے سے سی ڈی اے حکام نے ڈان کو بتایا تھا کہ 138 ایکڑ پر آفس کمپلیکس تعمیر کرنے کے معاملے پر بھی 19 دسمبرکے اجلاس میں تبادلہ خیال کیا گیا تھا اور اجلاس میں بتایا گیا تھا کہ فوج کی جانب سے 8کروڑ 40 لاکھ روپے کا سالانہ زمینی کرایہ نہ دینے کے باعث رسمی خط جاری نہیں کیا جاسکے گا۔
اس حوالے سے اجلاس کے بعد رکن اسٹیٹ نے ڈان کو بتایا تھا کہ’ ہم نے سالانہ زمینی کرایہ ختم کرنے کے کام شروع کردیا تھا اور یہ سی ڈی اے کی غلطی تھی جس نے لیز سے قبل زمین کو فوج کے حوالے نہیں کیا، لہٰذا فوج پر سالانہ زمینی کرایہ نافذ کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے‘۔
اجلاس میں اس بات سے آگاہ کیا گیا تھا کہ زون 3 میں شمال کی طرف سیکٹر ای 10 اور ڈی 11 میں 870 ایکڑ زمین ڈیفنس کمپلیکس اسلام آباد ( ڈی سی آئی) کو الاٹ کی گئی تھی، تاکہ وہ جی ایچ کیو کے لیے آفس کمپلیکس، جوائنٹ اسٹاف ہیڈکوارٹرز اور وزارت دفاع کا دفتر تعمیر کرسکیں۔
اس کے علاوہ اجلاس میں بتایا گیا تھا کہ مقامی لوگوں کی دوبارہ آباد کاری کی سمری سی ڈی اے بورڈ کو جمع کرادی گئی تھی اور تجویز دی گئی تھی کہ انہیں نئے سیکٹر ایچ 16 میں جگہ دینا ان کےلیے ناکافی ہوگا۔
سی ڈی اے میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ اس بارے میں سٹی منیجر آئی 17 اور ایچ 17 کی زمین لینے کا سوچ رہے تھے تاکہ مقامی لوگوں کی آباد کاری کی جاسکے۔
تاہم ایک اور نوٹیفکیشن میں کیپیٹل ایڈمنسٹریشن نے سہالہ میں دفعہ 144 کا نفاذ بھی کیا ہے تاکہ وہاں غیر قانونی تعمیرات روکی جاسکے۔
ایڈیشنل ڈسٹرک مجسٹریٹ کیپٹن ( ر) شعیب علی کی جانب سے نافذ کی گئی یہ پابندی 13 فروری سے نافذ العمل ہوگی اور یہ 2 مہینے تک جاری رہے گی۔
مجسٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ’ کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے ذریعے یہ میری معلومات میں آیا ہے کہ سی ڈی اے کو سیکٹر ای ١٠ اور ڈی ١١ کے ساتھ جی ایج کیو کے شمالی علاقے میں زمین کی ضرورت ہے اور وہ سناری سندوری ، میرا بیری اور چھانترا پر مشتمل علاقے میں متاثر ہونے والوں کو پالیسی کے مطابق معاوضہ دے رہی ہے اور ان سیکٹرز میں غیر قانونی تعمیرات کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں‘۔
خیال رہے کہ کچھ ماہ قبل سی ڈی اے کی جانب سے 1 ہزار ایکڑ میں سے 293 ایکڑ الاٹمنٹ کا لیٹر جاری کیا گیا تھا اور یہ زمین پاک فوج کو نئے جی ایچ کیو اور دیگر فوجی دفاتر کے لیے دی گئی تھی۔
یہ الاٹمنٹ ١٩ دسمبر ٢٠١٧ کو فوج اور سی ڈی اے افسران کے درمیان ہونے والے اجلاس میں دی گئی تھی، جس کی صدارت اسٹیٹ کے رکن خوشحال خان نے کی تھی۔
یاد رہے کہ 09-2008 میں مالی معاملات اور سابق آرمی چیف جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی کی حکم کے باعث فوج نے اپنا جی ایچ کیو راولپنڈی سے اسلام آباد منتقل کرنے کا منصوبہ ملتوی کردیا تھا۔
اس حوالے سے سی ڈی اے حکام نے ڈان کو بتایا تھا کہ 138 ایکڑ پر آفس کمپلیکس تعمیر کرنے کے معاملے پر بھی 19 دسمبرکے اجلاس میں تبادلہ خیال کیا گیا تھا اور اجلاس میں بتایا گیا تھا کہ فوج کی جانب سے 8کروڑ 40 لاکھ روپے کا سالانہ زمینی کرایہ نہ دینے کے باعث رسمی خط جاری نہیں کیا جاسکے گا۔
اس حوالے سے اجلاس کے بعد رکن اسٹیٹ نے ڈان کو بتایا تھا کہ’ ہم نے سالانہ زمینی کرایہ ختم کرنے کے کام شروع کردیا تھا اور یہ سی ڈی اے کی غلطی تھی جس نے لیز سے قبل زمین کو فوج کے حوالے نہیں کیا، لہٰذا فوج پر سالانہ زمینی کرایہ نافذ کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے‘۔
اجلاس میں اس بات سے آگاہ کیا گیا تھا کہ زون 3 میں شمال کی طرف سیکٹر ای 10 اور ڈی 11 میں 870 ایکڑ زمین ڈیفنس کمپلیکس اسلام آباد ( ڈی سی آئی) کو الاٹ کی گئی تھی، تاکہ وہ جی ایچ کیو کے لیے آفس کمپلیکس، جوائنٹ اسٹاف ہیڈکوارٹرز اور وزارت دفاع کا دفتر تعمیر کرسکیں۔
اس کے علاوہ اجلاس میں بتایا گیا تھا کہ مقامی لوگوں کی دوبارہ آباد کاری کی سمری سی ڈی اے بورڈ کو جمع کرادی گئی تھی اور تجویز دی گئی تھی کہ انہیں نئے سیکٹر ایچ 16 میں جگہ دینا ان کےلیے ناکافی ہوگا۔
سی ڈی اے میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ اس بارے میں سٹی منیجر آئی 17 اور ایچ 17 کی زمین لینے کا سوچ رہے تھے تاکہ مقامی لوگوں کی آباد کاری کی جاسکے۔
تاہم ایک اور نوٹیفکیشن میں کیپیٹل ایڈمنسٹریشن نے سہالہ میں دفعہ 144 کا نفاذ بھی کیا ہے تاکہ وہاں غیر قانونی تعمیرات روکی جاسکے۔