smartguycool
02-06-2018, 12:46 PM
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور مسلم لیگ (ن) پر ان کی جماعت کے اراکینِ اسمبلی سے رابطہ کرکے انہیں آئندہ سینیٹ انتخابات میں ’بھاری پیشکش‘ کرکے ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کردیا۔
تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں ایسی خبریں موصول ہورہی ہیں کہ پیپلز پارٹی بلوچستان میں جبکہ مسلم لیگ (ن) خیبر پختونخوا میں اراکین اسمبلی کو بھاری پیشکش کرتے ہوئے سینیٹ الیکشن میں ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس کی وجہ سے ان کی جماعت پریشانی کا شکار ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زیرِ صدارت ہونے والے پارٹی اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ ’ہارس ٹریڈنگ‘ میں ملوث عناثر کو بے نقاب کیا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت حکمت عملی نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس کی تحت سینیٹ انتخابات کے دوران بدعنوانی کرنے والوں کو بے نقاب کیا جائے گا۔
جب فواد چوہدری سے پنجاب میں پی ٹی آئی پر حکومتی اراکین کو ’بھاری پیشکش‘ کر کے ووٹ حاصل کرنے کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت نے صوبائی اسمبلی کے 30 اراکین کے باوجود سابق گورنر چوہدری محمد سرور کو ٹکٹ دیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ تحریک انصاف صوبے میں صرف اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور اس حوالے سے پاکستان مسلم لیگ (ق) سے بھی رابطے میں ہیں۔
فواد چوہدری نے سابق گورنر پنجاب کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے ووٹ خریدنے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت ہارس ٹریڈنگ میں ملوث ہونے یا وفاداریاں خریدنے کے بجائے خوشی سے اپنی شکست قبول کر لے گی۔
دوسری جانب انہوں نے یہ دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کو سینیٹ انتخابات کے دوران پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ناراض اراکین کے ووٹ کی بھی امید ہے۔
بعدِ ازاں تحریک انصاف کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ تحریک انصاف کی لیڈر شپ نے اجلاس کے دوران سینیٹ انتخابات کے لیے ہارس ٹریڈنگ کی سخت الفاظ میں مذمت کی جبکہ فیصلہ کیا گیا کہ جمہویت کو نقصان پہنچانے والے اس گھناؤنے عمل میں ملوث عناصر کو سامنے لایا جائے۔
پی ٹی آئی لیڈر شپ کی جانب سے حالیہ دہشت کردی پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور قصور میں مدثر نامی شخص کے ماوورائے عدالت مبینہ قتل کی بھی مذمت کی گئی۔
علاوہ ازیں پنجاب پولیس کے مبینہ مظالم کی مذمت کرتے ہوئے تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ صوبے کی اشرافیہ معصوم افراد کے قتل کو قانونی قرار دیتی ہے۔
تحریک انصاف نے فیصلہ کیا کہ قصور واقعے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لیے عدالت سے رابطہ کیا جائے گا۔
دریں اثنا چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے سوشل میڈیا پر اپنے ایک پیغام میں خیبرپختونخوا حکومت کی کارکردگی پر تنقید کرنے پر سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے ایک مرتبہ پھر خیبرپختونخوا حکومت کے خلاف جھوٹ بولا، صوبے میں اب 350 مائیکرو ہائیڈل پروجیکٹ مکمل ہو چکے ہیں جن کی جانچ پڑتال کے لیے اپنے لوگوں کو بھیجا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں پولیس، صحت اور تعلیم میں اصلاحات ہوچکی ہیں، نواز شریف کو اس حوالے سے بھی بات کرنی چاہیے تھی۔
خیال رہے کہ پشاور میں اپنی تقریر کے دوران نواز شریف نے کہا تھا کہ عمران خان نے اپنے چار سال کنٹینر پر گزارے، جبکہ سوال کیا کہ عمران خان نے خیبرپختونخوا میں کیا کام کیا۔
نواز شریف کی جانب سے عمران خان پر تین ارب درختوں کے حوالے سے کرپشن کے الزام پر پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ تین ارب درختوں کے سونامی پروگرام کا آڈت ورلڈ وائلڈ لائف فیڈریشن نے کیا جبکہ انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر نے نے اس منصوبے کی کامیابی کا اعتراف بھی کیا۔
تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں ایسی خبریں موصول ہورہی ہیں کہ پیپلز پارٹی بلوچستان میں جبکہ مسلم لیگ (ن) خیبر پختونخوا میں اراکین اسمبلی کو بھاری پیشکش کرتے ہوئے سینیٹ الیکشن میں ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس کی وجہ سے ان کی جماعت پریشانی کا شکار ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زیرِ صدارت ہونے والے پارٹی اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ ’ہارس ٹریڈنگ‘ میں ملوث عناثر کو بے نقاب کیا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت حکمت عملی نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس کی تحت سینیٹ انتخابات کے دوران بدعنوانی کرنے والوں کو بے نقاب کیا جائے گا۔
جب فواد چوہدری سے پنجاب میں پی ٹی آئی پر حکومتی اراکین کو ’بھاری پیشکش‘ کر کے ووٹ حاصل کرنے کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت نے صوبائی اسمبلی کے 30 اراکین کے باوجود سابق گورنر چوہدری محمد سرور کو ٹکٹ دیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ تحریک انصاف صوبے میں صرف اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور اس حوالے سے پاکستان مسلم لیگ (ق) سے بھی رابطے میں ہیں۔
فواد چوہدری نے سابق گورنر پنجاب کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے ووٹ خریدنے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت ہارس ٹریڈنگ میں ملوث ہونے یا وفاداریاں خریدنے کے بجائے خوشی سے اپنی شکست قبول کر لے گی۔
دوسری جانب انہوں نے یہ دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کو سینیٹ انتخابات کے دوران پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ناراض اراکین کے ووٹ کی بھی امید ہے۔
بعدِ ازاں تحریک انصاف کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ تحریک انصاف کی لیڈر شپ نے اجلاس کے دوران سینیٹ انتخابات کے لیے ہارس ٹریڈنگ کی سخت الفاظ میں مذمت کی جبکہ فیصلہ کیا گیا کہ جمہویت کو نقصان پہنچانے والے اس گھناؤنے عمل میں ملوث عناصر کو سامنے لایا جائے۔
پی ٹی آئی لیڈر شپ کی جانب سے حالیہ دہشت کردی پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور قصور میں مدثر نامی شخص کے ماوورائے عدالت مبینہ قتل کی بھی مذمت کی گئی۔
علاوہ ازیں پنجاب پولیس کے مبینہ مظالم کی مذمت کرتے ہوئے تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ صوبے کی اشرافیہ معصوم افراد کے قتل کو قانونی قرار دیتی ہے۔
تحریک انصاف نے فیصلہ کیا کہ قصور واقعے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لیے عدالت سے رابطہ کیا جائے گا۔
دریں اثنا چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے سوشل میڈیا پر اپنے ایک پیغام میں خیبرپختونخوا حکومت کی کارکردگی پر تنقید کرنے پر سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے ایک مرتبہ پھر خیبرپختونخوا حکومت کے خلاف جھوٹ بولا، صوبے میں اب 350 مائیکرو ہائیڈل پروجیکٹ مکمل ہو چکے ہیں جن کی جانچ پڑتال کے لیے اپنے لوگوں کو بھیجا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں پولیس، صحت اور تعلیم میں اصلاحات ہوچکی ہیں، نواز شریف کو اس حوالے سے بھی بات کرنی چاہیے تھی۔
خیال رہے کہ پشاور میں اپنی تقریر کے دوران نواز شریف نے کہا تھا کہ عمران خان نے اپنے چار سال کنٹینر پر گزارے، جبکہ سوال کیا کہ عمران خان نے خیبرپختونخوا میں کیا کام کیا۔
نواز شریف کی جانب سے عمران خان پر تین ارب درختوں کے حوالے سے کرپشن کے الزام پر پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ تین ارب درختوں کے سونامی پروگرام کا آڈت ورلڈ وائلڈ لائف فیڈریشن نے کیا جبکہ انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر نے نے اس منصوبے کی کامیابی کا اعتراف بھی کیا۔