PDA

View Full Version : گنگا کا کھوجی



CaLmInG MeLoDy
03-12-2016, 10:58 AM
https://cdn3.blovcdn.com/bloglovin/aHR0cCUzQSUyRiUyRjMuYnAuYmxvZ3Nwb3QuY29tJTJGLUVkdW dldko2SU1VJTJGVmZXY0k4eVh2d0klMkZBQUFBQUFBQUhONCUy RmtTelc5TjI3YTlZJTJGczMyMCUyRjEuanBn?checksum=6bdc b6be64a19bef9c7f94d9a7f7e1d6446ad7f2&format=j
اکبر بادشاہ کی پیدائش موجودہ پاکستان کے علاقے عمر کوٹ میں ہوئ۔۔ شیر شاہ سوری کے حملے کے بعد ہمایوں فرار ہو کر سندھ پہنچا جہاں عمر کوٹ میں ایک ہندو راجہ رانا پرساد نے اس کو پناہ دی تھی۔ یہیں سن 1542 میں ہمایوں کی بیوی حمیدہ بانو بیگم کے بطن سے اکبر کی پیدائش ہوئ۔۔ہمایوں کی جلا وطنی کے دوران اکبر نے اپنا بچپن افغانستان میں اپنے چچا کامران مرزا کے ساتھ گزارا۔ اکبر کا بچپن شکار، ، فن حرب، اور کھیل کود میں گزرا مگر وہ تعلیم حاصل نہ کر سکا۔۔تعلیم یافتہ نہ ہونے کے باوجود اکبر میں کھوج اور جستجو کا مادہ بہت زیادہ تھا۔۔دنیا بھر کے مزاہب، اور انجان چیزوں کو جاننے کے شوق میں اس نے ایک بہت بْڑا کتب خانہ بھی بنوایا جس میں ہزاروں کتابیں موجود تھیں۔ اکبر کتب خانے کے منتظم سے کتابوں کے بارے میں پوچھتا اور اگر اس کو کوئ کتاب یا قصہ دلچسپ لگتا تو اس کو پڑھوا کر سنتا۔۔ اکبر بلا کا مردم شناس اور علما کا قدر دنان تھا۔ اس نے اپنے دربار میں چن چن کر انتہائ قابل اور جہاندیدہ لوگ جمع کر رکھے تھے جو اپنے اپنے علم اور تجربے میں یکتا تھے۔
اکبر کے دربار میں اکثر علمی بحث و گفتگو ہوتی رہتی تھی۔۔ ایک روز ایسی ہی ایک گفتگو کے دوران بات کا رخ پراسرار اور انجانی چیزوں کی طرف مڑ گیا۔۔ ایسی باتیں یا واقعات کہ جن کی کوئ توجیہہ پیش نہیں کی جا سکتی۔۔ اسی دوران گنگا کا ذکر بھی ہونے لگا۔۔ایک مصاحب نے کہا کہ گنگا کا پتہ نہیں چلتا ہ وہ کہاں سے نکلتی ہے۔۔کچھ لوگوں نے ہندو سادھوئوں اور رشیوں کے حوالے دئے کہ گنگا کا منبع کیا ہے مگر کسی ایک رائے پر کسی کو اتفاق نہ تھا۔۔ سب سنی سنائ باتیں تھیں۔۔۔ اسی گفتگو کے دوران اكبر نے ایک تاریخی فیصلہ کیا۔ اس نے گنگا کے منبع کو دریافت کرنے کی ٹھان لی۔۔مختلف مہم جو جمع کئے گئے،۔۔ محققین، ماہر علم الارض۔ جغرافیہ دان، تاریخ دان جمع کئے گئے اور ان کو گنگا کا منبع دریافت کرنے کا کام سونپا گیا۔۔
کہتے ہیں کہ برصغیر کی تاریخ میں اکبر پہلا شہنشاہ تھا کہ جس نے ہندوستان میں بہنے والے دریائوں کے منبع جانے کا کام شروع کیا۔۔
اکبر کے زمانے میں ایک یورپی سیاح اور مہم جو نکولو مانیوسی بھی ہندوستان میں موجود تھا۔۔ اس کو طب مشرق سے بہت دلچسپی تھی اور اسی کا علم حاصل کرنے کے لئے وہ انڈیا میں قیام پزیر تھا۔نکولو بھی دربار اکبری سے وابستہ تھا۔۔ وہ بھی اس مہم میں بہت دلچسپی رکھتا تھا۔۔۔ وہ لکھتا ہے کہ ابر کے زمانے میں عام ہندوئوں میں یہ عقیدہ تھا کہ گنگا میّابہت دور شمال کی طرف انتہائ اونچائ پر موجود پہاڑوں میں موجود گئو ماتا کے سر سے نکلتا ہے۔۔جس کو یہ لوگ گائو مکھ بولتے تھے،۔
اب شہنشاہ نے مہماتی ٹیم کے ذمے یہ کام لگایا کہ وہ دریا کے بہائو کے مخالف سمت کنارے کنارے چلتے ہوئے شمال کی جانب سفر کرتے جائیں حتیٰ کہ گنگا کے ماخذتک پہنچ جائیں۔۔اور پھر واپس لوٹ کر درست اور مصدقہ اْحوال سے آگاہ کریں۔۔۔
یہ مہم جو ٹیم اپنے سفر پر روانہ ہوئ۔۔۔۔ انتہائ دشوار گزار علاقوں، دروں، گھاٹیوں، میدانوں، پہاڑوں اور ویرانوں سے گزر کر یہ ٹیم دنیا کی چھت کہلانے والے تبت کے مقام تک پہنچی۔ جہاں انتہائ بلندی پر موجود پہاڑوں کے درمیان گلیشئیر سے گنگا کے سوتے پھوٹ رہے تھے۔۔ یہ گلیشیئر آجکل گنگوتری گلیشئیر کہلاتا ہے۔۔ تاریخ میں اور ہندوئوں کے عقیدے کے مطابق یہ پہاڑ بالکل گائے کے سر جیسا ہے لیکن اگر آپ اس گلیشئیر اور پہاڑ کی تصویر دیکھیں تو کہیں سے بھی گائے کے سر کی کوئ مشابہت نظر نہیں آتی۔۔یہاں ایک چٹان میں موجود بڑے دہانے سے گلیشئیر کا پانی بہتا ہوا نیچے ڈھلانوں کی طرف جا رہا تھا جو آگے چل کر ایک عظیم الشان دریا کا روپ دھار لیتا ہے اور مقدس یا پوتر گنگا کہلاتا ہے اور ہندو مزہب میں انتہائ متبرک اور اہم ترین تصور کیا جاتا پے۔اگر گنگا نہ ہو تو ہندو مزہب بھی نہ ہوتا۔۔

intelligent086
03-13-2016, 10:44 AM
اچھی اور معلوماتی شیئرنگ
لیکن
جہاں اس نے اچھے کام کیئے وہاں دین الٰہی بھی ایجاد کر دیا۔۔
رام اور رحیم کا فتوٰی بھی اسی نے جاری کیا
اس کے محل میں باقاعدہ سور پالے گئے۔۔۔
نو رتن بھی اسی کے دربار میں تھے