intelligent086
03-01-2016, 06:42 AM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x14973_17102121.jpg.pagespeed.ic.9I8qjKDUh9 .jpg
دنیا کا نظام تیزی سے انٹرنیٹ کے ساتھ منسلک ہو رہا ہے اور بہت جلد انسان کی زندگی بڑی حد تک آن لائن ہو جائے گی۔ انٹرنیٹ پر انحصار بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس سے وابستہ خطرات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ ٹیکنالوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے انٹرنیٹ پر خفیہ رہ کر سرگرمیاں جاری رکھنے کے طریقے ڈھونڈ لیے ہیں۔ سائبر سکیورٹی کے عالمی ماہرین کہتے ہیں کہ انٹرنیٹ کے پوشیدہ حصے اور پیچیدہ آن لائن پیغامات دہشت گردوں کی نشاندہی میں مشکلات پیدا کرتے ہیں۔دہشت گردوں کے طریقۂ کار میں علامتی مراسلے یا پیغامات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ انٹرنیٹ پر ایسے پیغامات نے انسدادِ دہشت گردی کے کام کی شکل ہی تبدیل کر دی ہے۔ اس سے پہلے پیغامات حاصل کرنے کے لیے نگرانی کی اچھی صلاحیت پر بھروسہ کیا جاتا تھا مگر اب وہاں سے کوئی اہم معلومات نہیں مل پاتیں۔دہشت گرد انٹرنیٹ کے تاریک گوشوں کو استعمال کرتے ہیں اور یوں وہ خود کو پولیس اور سکیورٹی ایجنسیوں کی نظروں سے دور رکھنے میں کامیاب رہتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مختلف ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے انکریپٹڈ پیغامات کی بہت زیادہ ایپلی کیشنز بھی مسائل کا باعث بن رہی ہیں۔ ان ایپلی کیشنز کی بدولت زبانی پیغامات کے ذریعے مشکوک سرگرمیاں انجام دی جاتی ہیں جن کا پتا چلانا تقریباً ناممکن ہوتا ہے۔سائبر سکیورٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ معاشی سکیورٹی اور قومی سلامتی جیسے معاملات بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کمپنیوں کو بھی حکومتوں کا ساتھ دینا ہو گا وگرنہ انٹرنیٹ پر مجرمانہ سرگرمیوں کی بھرمار عالمگیر بحران کا باعث بن سکتی ہے۔ (نیٹ نیوز)
دنیا کا نظام تیزی سے انٹرنیٹ کے ساتھ منسلک ہو رہا ہے اور بہت جلد انسان کی زندگی بڑی حد تک آن لائن ہو جائے گی۔ انٹرنیٹ پر انحصار بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس سے وابستہ خطرات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ ٹیکنالوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے انٹرنیٹ پر خفیہ رہ کر سرگرمیاں جاری رکھنے کے طریقے ڈھونڈ لیے ہیں۔ سائبر سکیورٹی کے عالمی ماہرین کہتے ہیں کہ انٹرنیٹ کے پوشیدہ حصے اور پیچیدہ آن لائن پیغامات دہشت گردوں کی نشاندہی میں مشکلات پیدا کرتے ہیں۔دہشت گردوں کے طریقۂ کار میں علامتی مراسلے یا پیغامات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ انٹرنیٹ پر ایسے پیغامات نے انسدادِ دہشت گردی کے کام کی شکل ہی تبدیل کر دی ہے۔ اس سے پہلے پیغامات حاصل کرنے کے لیے نگرانی کی اچھی صلاحیت پر بھروسہ کیا جاتا تھا مگر اب وہاں سے کوئی اہم معلومات نہیں مل پاتیں۔دہشت گرد انٹرنیٹ کے تاریک گوشوں کو استعمال کرتے ہیں اور یوں وہ خود کو پولیس اور سکیورٹی ایجنسیوں کی نظروں سے دور رکھنے میں کامیاب رہتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مختلف ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے انکریپٹڈ پیغامات کی بہت زیادہ ایپلی کیشنز بھی مسائل کا باعث بن رہی ہیں۔ ان ایپلی کیشنز کی بدولت زبانی پیغامات کے ذریعے مشکوک سرگرمیاں انجام دی جاتی ہیں جن کا پتا چلانا تقریباً ناممکن ہوتا ہے۔سائبر سکیورٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ معاشی سکیورٹی اور قومی سلامتی جیسے معاملات بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کمپنیوں کو بھی حکومتوں کا ساتھ دینا ہو گا وگرنہ انٹرنیٹ پر مجرمانہ سرگرمیوں کی بھرمار عالمگیر بحران کا باعث بن سکتی ہے۔ (نیٹ نیوز)