Log in

View Full Version : باب:حائضہ بیت اللہ کے طواف کےعلاوہ حج کے با



intelligent086
02-14-2016, 04:58 AM
باب:حائضہ بیت اللہ کے طواف کےعلاوہ حج کے باقی مناسک پورے کرےگی ۔ صحیح بخاری



بِتَكْبِيرِهِمْ وَيَدْعُونَ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَخْبَرَنِي أَبُو سُفْيَانَ أَنَّ هِرَقْلَ دَعَا بِكِتَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَ فَإِذَا فِيهِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ وَ{ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَى كَلِمَةٍ }الْآيَةَ وَقَالَ عَطَاءٌ عَنْ جَابِرٍ حَاضَتْ عَائِشَةُ فَنَسَكَتْ الْمَنَاسِكَ غَيْرَ الطَّوَافِ بِالْبَيْتِ وَلَا تُصَلِّي وَقَالَ الْحَكَمُ إِنِّي لَأَذْبَحُ وَأَنَا جُنُبٌ وَقَالَ اللہُ عَزَّ وَجَلَّ { وَلَا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرْ اسْمُ اللہِ عَلَيْهِ }
حائضہ بیت اللہ کے طواف کے علاوہ حج کے باقی مناسک پورا کرے گی، ابراہیم نے کہا ہے کہ آیت کے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور ابن عباسؓ جنبی کے لئے قرآن مجید پڑھنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے اور نبی کریم ﷺ ہر وقت ذکر اللہ کیا کرتے تھے، ام عطیہ نے فرمایا ہمیں حکم ہوتا تھا کہ ہم حائضہ عورتوں کو (عید کے دن) باہر نکالیں، پس وہ مردوں کے ساتھ تکبیر کہتیں اور دعاء کرتیں، ابن عباسؓ نے فرمایا کہ ان سے ابوسفیانؓ نے بیان کیا کہ ہرقل نے نبی کریم ﷺ کے مکتوبِ گرامی کو طلب کیا اور اُسے پڑھا، اس میں لکھا تھا (ترجمہ): ’’شروع کرتا ہوں میں اللہ کے نام سے جو مہربان نہایت رحم والا ہے، اور اے اہلِ کتاب! ایک ایسے کلمہ کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان مشترک ہے کہ ہم خدا کے سواء کسی کی عبادت نہ کریں اور اس کا کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں، اللہ تعالیٰ کا قول مسلمون تک، عطاء نے جابر کے حوالہ سے بیان کیا ہے کہ حضرت عائشہؓ کو (حج میں)حیض آگیا تو آپ نے تمام مناسک پورے کئے سوائے بیت اللہ کے طواف کے اور نماز بھی آپ نہیں پڑھتی تھیں، حَکم نے کہا ہے کہ میں جنبی ہونے کے باوجود ذبح کروں گا جبکہ خدا تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ جس ذبیحہ پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اُسے مت کھاؤ۔ (اس لئے حَکم کی مراد بھی ذبح کرنے میں اللہ کے ذکر کو جنبی ہونے کی حالت میں کرنا ہے)
جلد نمبر ۱ / دوسرا پارہ / حدیث نمبر ۲۹۷ / حدیث مرفوع
۲۹۷۔حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَذْکُرُ إِلَّا الْحَجَّ فَلَمَّا جِئْنَا سَرِفَ طَمِثْتُ فَدَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْکِي فَقَالَ مَا يُبْکِيکِ قُلْتُ لَوَدِدْتُ وَاللہِ أَنِّي لَمْ أَحُجَّ الْعَامَ قَالَ لَعَلَّکِ نُفِسْتِ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ ذَلِکِ شَيْئٌ کَتَبَهُ اللہُ عَلَی بَنَاتِ آدَمَ فَافْعَلِي مَا يَفْعَلُ الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ حَتَّی تَطْهُرِي۔
۲۹۷۔ابونعیم، عبدالعزیز بن ابی سلمہ، عبدالرحمن بن قاسم، قاسم بن محمد، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت کرتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ نکلے، ہم صرف حج کا ارادہ رکھتے تھے، جب مقام سرف میں پہنچے تو مجھے حیض آگیا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس آئے میں رور ہی تھی آپ نے فرمایا کیوں رو رہی ہو؟ میں نے عرض کیا، یہ چاہتی ہوں کہ کاش میں نے اس سال حج کا ارادہ نہ کیا ہوتا، آپ نے فرمایا شاید تمہیں نفاس آگیا؟ میں نے عرض کیا کہ ہاں! آپ نے فرمایا یہ تو ایک ایسی چیز ہے، جو اللہ تعالی نے آدم کی تمام بیٹیوں (کی قسمت) میں لکھ دی ہے، اس میں رونا کیا، جو کام حاجی کرتے ہیں تم بھی کرتی رہنا، صرف کعبہ کا طواف نہ کرنا، جب تک کہ پاک نہ ہو جاؤ۔