PDA

View Full Version : باب:جس نے خلوت میں تنہا ننگے ہوکر غسل کیا ۔ ص&



intelligent086
02-13-2016, 03:35 AM
باب:جس نے خلوت میں تنہا ننگے ہوکر غسل کیا ۔ صحیح بخاری


بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ بَاب مَنْ اغْتَسَلَ عُرْيَانًا وَحْدَهُ فِي الْخَلْوَةِ وَمَنْ تَسَتَّرَ فَالتَّسَتُّرُ أَفْضَلُ وَقَالَ بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللہُ أَحَقُّ أَنْ يُسْتَحْيَا مِنْهُ مِنْ النَّاسِ۔
جس نے خلوت میں تنہا ننگے ہوکر غسل کیا اور جس نے کپڑا باندھ کر غسل کیا اور کپڑا باندھ کر غسل کرنا افضل ہے، بہزؒ نے اپنے والد سے، والد نے بہز کے دادا سے وہ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ لوگوں کے مقابلہ میں اللہ تعالیٰ زیادہ مستحق ہے کہ اس سے حیاء کی جائے۔
جلد نمبر ۱ / دوسرا پارہ / حدیث نمبر ۲۷۳ / حدیث قدسی : مرفوع
۲۷۳۔حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ کَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ يَغْتَسِلُونَ عُرَاةً يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَی بَعْضٍ وَکَانَ مُوسَی صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْتَسِلُ وَحْدَهُ فَقَالُوا وَاللہِ مَا يَمْنَعُ مُوسَی أَنْ يَغْتَسِلَ مَعَنَا إِلَّا أَنَّهُ آدَرُ فَذَهَبَ مَرَّةً يَغْتَسِلُ فَوَضَعَ ثَوْبَهُ عَلَی حَجَرٍ فَفَرَّ الْحَجَرُ بِثَوْبِهِ فَخَرَجَ مُوسَی فِي إِثْرِهِ يَقُولُ ثَوْبِي يَا حَجَرُ حَتَّی نَظَرَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ إِلَی مُوسَی فَقَالُوا وَاللہِ مَا بِمُوسَی مِنْ بَأْسٍ وَأَخَذَ ثَوْبَهُ فَطَفِقَ بِالْحَجَرِ ضَرْبًا فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَاللہِ إِنَّهُ لَنَدَبٌ بِالْحَجَرِ سِتَّةٌ أَوْ سَبْعَةٌ ضَرْبًا بِالْحَجَرِوَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَا أَيُّوبُ يَغْتَسِلُ عُرْيَانًا فَخَرَّ عَلَيْهِ جَرَادٌ مِنْ ذَهَبٍ فَجَعَلَ أَيُّوبُ يَحْتَثِي فِي ثَوْبِهِ فَنَادَاهُ رَبُّهُ يَا أَيُّوبُ أَلَمْ أَکُنْ أَغْنَيْتُکَ عَمَّا تَرَی قَالَ بَلَی وَعِزَّتِکَ وَلَکِنْ لَا غِنَی بِي عَنْ بَرَکَتِکَ وَرَوَاهُ إِبْرَاهِيمُ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَا أَيُّوبُ يَغْتَسِلُ عُرْيَانًا۔
۲۷۳۔اسحق بن نصر، عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ فرماتے ہیں بنی اسرائیل برہنہ غسل کیا کرتے تھے، ایک دوسرے کی طرف دیکھا جاتا تھا اور موسی علیہ السلام تنہا غسل کیا کرتے تھے، تو بنی اسرائیل نے کہا کہ و اللہ! موسی کو ہم لوگوں کے ساتھ غسل کرنے سے صرف یہ چیز مانع ہے کہ وہ فتق میں مبتلا ہیں، اتفاق سے ایک دن موسی علیہ السلام غسل کرنے لگے اور اپنا لباس پتھر پر رکھ دیا، وہ پتھر ان کا لباس لے کر بھاگ گیا، اور حضرت موسی بھی اس کے تعاقب میں یہ کہتے ہو دوڑے کہ ثوبی یا حجر ثوبی یا حجر (اے پتھر میرے کپڑے دے دے، اے پتھر میرے کپڑے دے دے) ، یہاں تک کہ بنی اسرائیل نے موسی کو دیکھ لیا اور کہا کہ و اللہ! موسی علیہ السلام کو کچھ بیماری نہیں، تب (پتھر ٹھہر گیا) موسی نے اپنا لباس لے لیا اور پتھر کو مارنے لگے، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ خدا کی قسم! (حضرت موسی علیہ السلام کی) مار سے (اس) پتھر پر چھ یا سات نشان اب تک باقی ہیں اور اسی سند سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (ایک دن حضرت) ایوب برہنہ نہا رہے تھے، ان پر سونے کی ٹڈیاں برسنے لگیں، تو ایوب ان کو اپنے کپڑے میں سمیٹنے لگے، انہیں ان کے پروردگار نے آواز دی کہ اے ایوب کیا میں نے تمہیں (اس سونے کی ٹڈی) سے جو تم دیکھ رہے ہو، بے نیاز نہیں کردیا، انہوں نے کہا ہاں، تیری بزرگی کی قسم!(تو نے مجھے بے نیاز کر دیا ہے) لیکن مجھے تیری برکت سے بے نیازی نہیں ہو سکتی اور اس کو ابراہیم نے بواسطہ موسٰی بن عقبہ، صفوان، عطاء بن یسار، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا کہ بینا ایوب یغتسل عریانا۔