Log in

View Full Version : کھیوڑہ کان اساطیری دنیا کی سیر



intelligent086
02-13-2016, 02:15 AM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x14823_47482701.jpg.pagespeed.ic.BEWCrE94PN .jpg


کھیوڑہ کی کان دراصل سحر انگیز سرنگوں کا ایک عجیب وغریب سلسلہ ہے ،جوسترہ منزلوں تک پھیلا ہوا ہے ، تاہم عوام کو سیاحت کے لیے ایک مخصوص حصے کے علاوہ کہیں اور جانے کی اجازت نہیں ہے۔ ایساان کی حفاظت کے پیش نظر کیاگیاہے۔ آیئے! اب ہم آپ کو سالٹ مائن کی انوکھی دنیا میں لیے چلتے ہیں: راہداری استقبالیہ ہال سے کان کے دہانے تک پہنچنے کے لیے ایک پختہ راہداری تعمیر کر دی گئی ہے تاکہ کان تک پہنچنے میں کسی قسم کی دشواری نہ ہو سکے ۔برساتی نالے پر بنے تھامسن برج کو عبورکرکے کان تک پہنچاجاتاہے۔ راہداری میں روشنی کا بھی مناسب انتظام ہے۔ کان میں آکسیجن کی مقدار مستقل طور پر 17.40فیصد رہتی ہے، جس کا آغاز کان کے دہانے سے ہی ہوجاتاہے۔ پوری کان میں کہیں گھٹن کا احساس نہیں ہوتا۔ راہداری کو عبور کرکے سیاح اس ارضیاتی عجائب گھر کی خواب ناک دنیا میں کھوجاتاہے۔ کیفے ٹیریا کان کی سیاحت کے لیے آنے والوں کی سہولت کے لیے کان میں ایک کینٹین بھی بنائی گئی ہے، جہاں کھانے پینے کی معیاری اشیاء کااہتمام کیا گیا ہے ۔ یہاں بیٹھنے کا بھی مناسب انتظام ہے ۔ لوگ پہاڑ میں موجود قدرت کی جلوہ گری سے مسحور ہونے کے ساتھ یہاں بیٹھ کر کھاپی بھی سکتے ہیں ۔ الیکٹرک ٹرام کان میں سائرین کو 2.5کلو میٹر رقبے کی سیر کرائی جاتی ہے ۔ اس مقصد کے لیے ایک چھوٹی ٹرام جو بجلی سے چلتی ہے، انہیں کان کے دہانے سے ایک کلو میٹر اندر لے جاتی ہے ۔ اسے 1930ء کا ایک تاریخی انجن کھینچتا ہے ۔1918ء میں کان کے اندر چلنے والے دواسٹیم انجن بہت دھواں چھوڑتے تھے ۔ کان کنوں کے لیے نقصان دہ ہونے کی وجہ سے یہ انجن بندکردیئے گئے، تاہم اس کے دھویں کے اثرات ابھی تک کان کے اندر دیواروں اورچھتوں کی سیاہی کی صورت میں دیکھے جاسکتے ہیں۔ کھیوڑہ معدن میں مندرجہ ذیل مقامات و اشیاء قابل دید اور اہمیت کی حامل ہیں ۔ عوام کی دلچسپی کے لیے انہیں عمومی نام دیکر ان اشیاء کی دلکشی میں اضافہ کیا گیا ہے ۔ یہی نہیں ان سے متعلق دلچسپ کہانیاں بھی گھڑی گئی ہیں تاکہ سیاحوں کی دلچسپی قائم رہے۔ پوسٹ آفس اور نیٹ کیفے نمک کی اینٹوں سے بنائی گئی مسجد سے چندقدم کے فاصلے پر ایک پوسٹ آفس اور اس کے ساتھ نیٹ کیفے کے لیے کمرے بنائے گئے ہیں۔ یہاں کچھ عرصہ پوسٹ آفس نے کام بھی کیابعدازاں محکمے نے اسے بند کردیااورنیٹ کیفے بھی تشنہ تکمیل ہے۔ ویسے اگر محکمہ ڈاک پوسٹ آفس کو بھی دوبارہ فعال کر دے تو کیا ہی بات ہے۔ چاندنی چوک جس جگہ نمک کی کان کے مختلف حصے باہم آکر ملتے ہیں، اس سے ایک چوک وجود میں آجاتاہے۔ اس چوک کو دلچسپی کے لیے ’’ چاندنی چوک‘‘ نام دیاگیاہے۔ یہ خاصی کشادہ جگہ ہے اور یہاں سے کان کی مختلف اطراف کو راستے نکلتے ہیں۔ کان کی سیاحت کا اختتام بھی اسی چوک میں ہوتاہے۔ اسی جگہ نمک کی مسجد ہے ،جس سے کان کی رونق بڑھ گئی ہے۔ نمک کی مسجد کان کا وہ حصہ جہاں مٹی کا کچا راستہ ختم ہو کر نمک کی چھت اور نمک کا فرش شروع ہوتا ہے۔ یہاں ایک انوکھی مسجد واقع ہے ۔شاید یہ دنیاکی واحد مسجد ہے، جو اینٹ گارے کی بجائے نمک سے بنائی گئی ہے۔ عرف عام میں اسے ’’ مزدوروں کی شاہی مسجد ‘‘کہتے ہیں،1960ء کی دہائی میں اس وقت کے چیف مائننگ انجینئر رانا محمد سلطان نے پوری کان سے بہترین رنگ برنگا شفاف نمک نکلواکراس کی اینٹیں تیارکراکر ان سے یہ منفرد مسجد تیارکرائی تھی ،جس میں باجماعت نماز بھی ادا کی جاتی ہے(نمازیوں میں اکثر سیاح ہی ہوتے ہیں) ۔ نمک کی رنگ برنگی کھوکھلی اینٹوں میں جب بلب روشن کئے جاتے ہیں تو بڑا دلفریب منظر پیدا ہوتا ہے۔ نمک کی یہ مسجد کھیوڑہ کان کی مشہور علامت بن چکی ہے۔ اسمبلی ہال یہ کان کا سب سے بڑا کمراہے ۔اس کی لمبائی 200فٹ اور چوڑائی 50فٹ ہے ۔ دیواریں ، چھت اور فرش سبھی نمک کے ہیں۔ چھت کی بلندی تقریباً دو سو چالیس فٹ ہے ۔ اس میں کم و بیش پانچ سو سیڑھیاں ہیں جو کان کے بالائی راستوں کوجاتی ہیں ۔ کسی زمانے میں جب کان کی سطح پر نمک کھود کر اکٹھا کیا گیا تو یہ گڑھا وجود میں آیا ۔ جب ڈاکٹر وارتھ نے پہاڑ میں سرنگ یا کان بنوائی، تو اس جگہ پہنچنے پر قدرتی طور پر یہ بڑا کمراسامنے آیا ۔کمرے کی دیوار میں 6مقامات اس قدیم کھدائی کا پتا دیتے ہیں ۔ہال کی دیواروں پر نمک سے قدرتی طورپر ڈیزائین وجود میں آئے ہیں۔ان میں خاصے کی چیز دیوار پر بنی علامہ اقبال کی شبیہ ہے۔ یہ کان کا نمایاں حصہ ہے۔ جولائی 2005ء میں ہال کو مرمت کے لیے بند کردیاگیا۔ گو یہ ہال ہرطرح سے محفوظ ہے، تاہم حفاظتی نکتہ نگاہ سے اسے فی الحال بند کیاگیاہے، جسے مرمت اورضروری احتیاطوں کے بعد سیاحوں کے لیے دوبارہ کھول دیاجائے گا۔ تالابوں کے پُل کان کی اندر کے مختلف حصوں کو ملانے اور تالابوں کو عبورکرنے کے لیے یہاں پل بھی تعمیر کیے گئے ہیں۔سیاحوں کی دلچسپی کے لیے ان پلوں کو مختلف نام دیے گئے ہیں۔ ان میں سے ایک بڑے پُل کو ’’ پلِ صراط‘‘ کہا جاتا ہے ۔ یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ تالابوں پر بنے سبھی پل بغیر ستونوں کے ہیں۔ مینارپاکستان ’’انگوری باغ‘‘ سے آگے کان میں ایک چوراہا بن جاتاہے۔ اس چوراہے سے ایک راستہ ’’اسمبلی ہال‘‘ کوجاتاہے۔ یہیں پرنمک سے بنا مینارپاکستان کا ماڈل بھی موجودہے جس کی کھوکھلی اینٹوں میں روشنی کرکے اسے خوبصورت بنایاگیاہے۔ یہ مینار سول انجینئر محمد اسلم کی زیرنگرانی تعمیرہوا۔ ’’مینارپاکستان‘‘ جس راستے پرموجودہے ،اسے ’’موٹروے‘‘ کانام دیاگیاہے۔ رنگین روشنیاں یوں تو پوری کان میں روشنی کا خاطر خواہ انتظام ہے مگر کان کے وہ حصے جو سیاحوں کی خصوصی توجہ کا مرکز بنتے ہیں انہیں بطورِ خاص عمدہ قسم کی روشنیوں سے روشن کیا گیا ہے جس سے یہاں ایک سحر انگیز ماحول پیدا ہوگیا ہے ۔ان مقامات میں مسجد ، مینارپاکستان کا ماڈل،ڈائمنڈ ویلی اورشیش محل وغیرہ نمایاں ہیں۔ جب روشنی نمک سے چھن چھن کرباہر آتی ہے تو ایک روح پرور سماں پیدا ہو جاتا ہے ۔ اس مقصد کے لیے خصوصی برقی قمقموں کا انتظام کیا گیا ہے ۔ نمک کی شفافی اور خوبصورتی کو نمایاں کرنے کے لیے کان میں ریفلیکٹر ٹائپ روشنیوں کا انتظام کیا گیا ہے ۔ (محمدنعیم مرتضیٰ کی مرتبہ کتاب ’’ کھیوڑہ-نمک کاشہر‘‘ سے مقتبس) ٭…٭…٭

Moona
02-15-2016, 12:08 AM
intelligent086 Thanks 4 informative sharing

intelligent086
02-15-2016, 02:12 AM
@intelligent086 (http://www.urdutehzeb.com/member.php?u=61) Thanks 4 informative sharing


http://www.mobopk.com/images/hanks4comments.gif

Moona
02-15-2016, 11:36 PM
u r welcome :)

intelligent086
02-17-2016, 03:30 AM
:)