intelligent086
01-31-2016, 06:15 AM
باب:پیشاب سے نہ بچنا گناہ کبیرہ ہے۔صحیح بخاری
بَاب مِنْ الْكَبَائِرِ أَنْ لَا يَسْتَتِرَ مِنْ بَوْلِهِ
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۲۱۴ / حدیث متواتر : مرفوع
۲۱۴۔حَدَّثَنَا عُثْمَانُ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَائِطٍ مِنْ حِيطَانِ الْمَدِينَةِ أَوْ مَکَّةَ فَسَمِعَ صَوْتَ إِنْسَانَيْنِ يُعَذَّبَانِ فِي قُبُورِهِمَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي کَبِيرٍ ثُمَّ قَالَ بَلَی کَانَ أَحَدُهُمَا لَا يَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهِ وَکَانَ الْآخَرُ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ ثُمَّ دَعَا بِجَرِيدَةٍ فَکَسَرَهَا کِسْرَتَيْنِ فَوَضَعَ عَلَی کُلِّ قَبْرٍ مِنْهُمَا کِسْرَةً فَقِيلَ لَهُ يَا رَسُولَ اللہِ لِمَ فَعَلْتَ هَذَا قَالَ لَعَلَّهُ أَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ تَيْبَسَا۔
۲۱۴۔عثمان، جریر، منصور، مجاہد، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ یا مکہ کے باغات میں تشریف لے گئے، تو دو آدمیوں کی آواز سنی، جن پر قبروں میں عذاب ہورہا تھا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ان دونوں پر عذاب ہورہا ہے، لیکن کسی بڑی بات کی وجہ سے عذاب نہیں ہو رہا، پھر آپ نے فرمایا! ہاں (بڑے گناہ کی وجہ سے عذاب دیا جا رہا ہے) ان میں سے ایک تو اپنے پیشاب سے نہ بچتا تھا، اور دوسرا چغلی کیا کرتا تھا، پھر آپ نے ایک شاخ منگوائی اور اس کے دو ٹکڑے کئے، ان دونوں میں سے ہر ایک کی قبر پر ایک ٹکڑا گاڑ دیا، آپ سے عرض کیا گیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ آپ نے کیوں کیا؟ آپ نے فرمایا! امید ہے کہ جب تک یہ خشک نہ ہوجائیں ان دونوں پر عذاب میں کمی ہوجائے۔
بَاب مِنْ الْكَبَائِرِ أَنْ لَا يَسْتَتِرَ مِنْ بَوْلِهِ
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۲۱۴ / حدیث متواتر : مرفوع
۲۱۴۔حَدَّثَنَا عُثْمَانُ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَائِطٍ مِنْ حِيطَانِ الْمَدِينَةِ أَوْ مَکَّةَ فَسَمِعَ صَوْتَ إِنْسَانَيْنِ يُعَذَّبَانِ فِي قُبُورِهِمَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي کَبِيرٍ ثُمَّ قَالَ بَلَی کَانَ أَحَدُهُمَا لَا يَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهِ وَکَانَ الْآخَرُ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ ثُمَّ دَعَا بِجَرِيدَةٍ فَکَسَرَهَا کِسْرَتَيْنِ فَوَضَعَ عَلَی کُلِّ قَبْرٍ مِنْهُمَا کِسْرَةً فَقِيلَ لَهُ يَا رَسُولَ اللہِ لِمَ فَعَلْتَ هَذَا قَالَ لَعَلَّهُ أَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ تَيْبَسَا۔
۲۱۴۔عثمان، جریر، منصور، مجاہد، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ یا مکہ کے باغات میں تشریف لے گئے، تو دو آدمیوں کی آواز سنی، جن پر قبروں میں عذاب ہورہا تھا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ان دونوں پر عذاب ہورہا ہے، لیکن کسی بڑی بات کی وجہ سے عذاب نہیں ہو رہا، پھر آپ نے فرمایا! ہاں (بڑے گناہ کی وجہ سے عذاب دیا جا رہا ہے) ان میں سے ایک تو اپنے پیشاب سے نہ بچتا تھا، اور دوسرا چغلی کیا کرتا تھا، پھر آپ نے ایک شاخ منگوائی اور اس کے دو ٹکڑے کئے، ان دونوں میں سے ہر ایک کی قبر پر ایک ٹکڑا گاڑ دیا، آپ سے عرض کیا گیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ آپ نے کیوں کیا؟ آپ نے فرمایا! امید ہے کہ جب تک یہ خشک نہ ہوجائیں ان دونوں پر عذاب میں کمی ہوجائے۔