intelligent086
01-31-2016, 05:19 AM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x14732_75379923.jpg.pagespeed.ic.lCr0Wjq1Q5 .jpg
عارف جمیل
ہمیں روزانہ کے معمول میں کوئی نہ کوئی ایسا ضرور ملتا ہے جسکے لیئے کوئی بھی نامناسب لفظ استعمال کرنا ہمارے لیئے عام سی بات ہوتی ہے لیکن اگلے کی شخصیت پر اُسکا کیا اثر ہو تا ہے اُسکا حال تو اُسکا دِل ہی جانتا ہے ۔ اصل میں ہم تعلیم کے ساتھ تربیت کے قائل تو ہوتے ہیں ۔لیکن اُسکے لیئے شاید الفاظ کا چُنائو وہ نہیں ہوتا جو کسی میں مُثبت تبدیلی لانے کا باعث بنے ۔ اسکا آغاز زیادہ تر بہت سے ایسے بچوں سے ہو تا ہے جنکو بچپن سے لیکر جوانی تک اُنکی کسی بھی کمی کے باعث وہ لفظ سُننا پڑتا ہے ۔ ہمارے خیال میں ہم اُسکے لیئے اچھا کر رہے ہوتے ہیں جبکہ اُسکی شخصیت داغ دار ہو رہی ہوتی ہے۔مثلاًصرف چند زیر ِنظر الفاظ پر ہی غور کر لیا جائے تو کوئی بھی نتیجہ اخذ کر نا ہمارے لیئے مشکل نہ ہو گا۔ نامناسب الفاظ جو شخصیت پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں نالائق ،بدتمیز،بداخلاق،بزدل ،منحوس،بیڑا غرق،بے فائدہ،بدشکل، جاہل،گرم مزاج، اَناڑی، بے درد،سُست ،جھوٹا،بے کار،بے وفا۔ اب ہمیں سوچنا پڑے گا کہ یہ الفاظ اگر ہم مختلف مردوں ، خواتین و بچوں کیلئے استعمال کریں تو اُنکا رویہ کیا ہوگا۔اے بچے تم نالائق ہویا بدتمیز یا بداخلاق ہوتو اُسکی شخصیت میں قابلیت یا ادب و آداب لانے کا کوئی بھی طریقہ سود مند نہیں ہو گا۔کیونکہ وہ اُس کو ہی پسند نہیں کر رہا جو اُسکو یہ کہہ رہا ہے تو پھر ذہنی صلاحیت واخلاقی قدریں کہاں؟ بزدل، منحوس، بدشکل ،جاہل کے الفاظ جن پر بار بار بولے جاتے ہیں اُن میں سے زیادہ تر کے قدم ڈگمگاجاتے ہیں اور پھر وہ زندگی میں دوسروں کو دکھانے کیلئے کوئی بھی بہتر کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو نامناسب الفاظ کے وہ شکار ذہنی دبائو کی وجہ سے اُس میں بھی ناکام رہ جاتے ہیں اور اُنکے لیئے پھر وہی الفاظ ۔اوہ! بعض معاملات میں کچھ گرم مزاج نظر آتے ہیں اور کچھ اَناڑی۔پھر جب اُنکے متعلق ایک منفی رائے قائم کر لی جاتی ہے تو پھر اُن دونوں سے کیلئے اپنی شخصیت کو کسی خاص موقعہ پر چُھپانا مشکل ہو جاتا ہے ۔ عام مشاہدہ ہے کہ بہت سے لوگ اپنی حیثیت منوانے کیلئے اپنی ذاتی کوشش سے آگے قدم بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اُن سے کینہ یا عدوات رکھنے والے اُن میں سے کسی کو کہتے ہیں کہ تم یہ کام جلدی بھی کر سکتے تھے تم سُست ہو،تم نے یہ کام بے فائدہ ہی کیا ،تمھاری بنائی ہوئی فلاں چیز بے کار ہے۔ بلکہ یہ کہنے سے بھی گریز نہیں کرتے کہ تم نے تو بیڑا ہی غرق کر نے لگے تھے یہ کام ایسے بھی ہو سکتا تھا۔ بعض حالات میں ہم کسی کو بے وفا ، بے درد یا جھوٹا کہنے سے بھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے۔ پھر ایک دِ ن وہ بھی اپنے بارے میں ایسے الفاظ سُن کرکچھ ایسا ہی عمل کر بیٹھتا ہے کہ خاندان کے پاس پچھتاوے کے علاوہ کچھ نہیں رہتا۔ بس اگر ہم آغاز میں صرف اِن چند نامناسب الفاظ کی جگہ مناسب الفاظ استعمال کرنے کی کوشش کریں تو ہمیں اور ہمارے بچوں کو ذہنی طور پر پُرسکون ماحول میسر آئے گاجو جسمانی توانائی کا باعث بھی بنے گااور بہترین شخصیت کا نمونہ بھی۔ ٭…٭…٭
عارف جمیل
ہمیں روزانہ کے معمول میں کوئی نہ کوئی ایسا ضرور ملتا ہے جسکے لیئے کوئی بھی نامناسب لفظ استعمال کرنا ہمارے لیئے عام سی بات ہوتی ہے لیکن اگلے کی شخصیت پر اُسکا کیا اثر ہو تا ہے اُسکا حال تو اُسکا دِل ہی جانتا ہے ۔ اصل میں ہم تعلیم کے ساتھ تربیت کے قائل تو ہوتے ہیں ۔لیکن اُسکے لیئے شاید الفاظ کا چُنائو وہ نہیں ہوتا جو کسی میں مُثبت تبدیلی لانے کا باعث بنے ۔ اسکا آغاز زیادہ تر بہت سے ایسے بچوں سے ہو تا ہے جنکو بچپن سے لیکر جوانی تک اُنکی کسی بھی کمی کے باعث وہ لفظ سُننا پڑتا ہے ۔ ہمارے خیال میں ہم اُسکے لیئے اچھا کر رہے ہوتے ہیں جبکہ اُسکی شخصیت داغ دار ہو رہی ہوتی ہے۔مثلاًصرف چند زیر ِنظر الفاظ پر ہی غور کر لیا جائے تو کوئی بھی نتیجہ اخذ کر نا ہمارے لیئے مشکل نہ ہو گا۔ نامناسب الفاظ جو شخصیت پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں نالائق ،بدتمیز،بداخلاق،بزدل ،منحوس،بیڑا غرق،بے فائدہ،بدشکل، جاہل،گرم مزاج، اَناڑی، بے درد،سُست ،جھوٹا،بے کار،بے وفا۔ اب ہمیں سوچنا پڑے گا کہ یہ الفاظ اگر ہم مختلف مردوں ، خواتین و بچوں کیلئے استعمال کریں تو اُنکا رویہ کیا ہوگا۔اے بچے تم نالائق ہویا بدتمیز یا بداخلاق ہوتو اُسکی شخصیت میں قابلیت یا ادب و آداب لانے کا کوئی بھی طریقہ سود مند نہیں ہو گا۔کیونکہ وہ اُس کو ہی پسند نہیں کر رہا جو اُسکو یہ کہہ رہا ہے تو پھر ذہنی صلاحیت واخلاقی قدریں کہاں؟ بزدل، منحوس، بدشکل ،جاہل کے الفاظ جن پر بار بار بولے جاتے ہیں اُن میں سے زیادہ تر کے قدم ڈگمگاجاتے ہیں اور پھر وہ زندگی میں دوسروں کو دکھانے کیلئے کوئی بھی بہتر کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو نامناسب الفاظ کے وہ شکار ذہنی دبائو کی وجہ سے اُس میں بھی ناکام رہ جاتے ہیں اور اُنکے لیئے پھر وہی الفاظ ۔اوہ! بعض معاملات میں کچھ گرم مزاج نظر آتے ہیں اور کچھ اَناڑی۔پھر جب اُنکے متعلق ایک منفی رائے قائم کر لی جاتی ہے تو پھر اُن دونوں سے کیلئے اپنی شخصیت کو کسی خاص موقعہ پر چُھپانا مشکل ہو جاتا ہے ۔ عام مشاہدہ ہے کہ بہت سے لوگ اپنی حیثیت منوانے کیلئے اپنی ذاتی کوشش سے آگے قدم بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اُن سے کینہ یا عدوات رکھنے والے اُن میں سے کسی کو کہتے ہیں کہ تم یہ کام جلدی بھی کر سکتے تھے تم سُست ہو،تم نے یہ کام بے فائدہ ہی کیا ،تمھاری بنائی ہوئی فلاں چیز بے کار ہے۔ بلکہ یہ کہنے سے بھی گریز نہیں کرتے کہ تم نے تو بیڑا ہی غرق کر نے لگے تھے یہ کام ایسے بھی ہو سکتا تھا۔ بعض حالات میں ہم کسی کو بے وفا ، بے درد یا جھوٹا کہنے سے بھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے۔ پھر ایک دِ ن وہ بھی اپنے بارے میں ایسے الفاظ سُن کرکچھ ایسا ہی عمل کر بیٹھتا ہے کہ خاندان کے پاس پچھتاوے کے علاوہ کچھ نہیں رہتا۔ بس اگر ہم آغاز میں صرف اِن چند نامناسب الفاظ کی جگہ مناسب الفاظ استعمال کرنے کی کوشش کریں تو ہمیں اور ہمارے بچوں کو ذہنی طور پر پُرسکون ماحول میسر آئے گاجو جسمانی توانائی کا باعث بھی بنے گااور بہترین شخصیت کا نمونہ بھی۔ ٭…٭…٭