intelligent086
01-30-2016, 03:23 AM
باب:بیہوشی کے شدید دورہ سے وضوء ٹوٹنا۔صحیح بخاری
بَاب مَنْ لَمْ يَتَوَضَّأْ إِلَّا مِنْ الْغَشْيِ الْمُثْقِلِ
کچھ علماء کے نزدیک صرف بیہوشی کے شدید دورہ ہی سے وضو ٹوٹتا ہے (معمولی بیہوشی سے نہیں ٹوٹتا)۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۸۳ / حدیث متواتر : مرفوع
۱۸۳۔حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ امْرَأَتِهِ فَاطِمَةَ عَنْ جَدَّتِهَا أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ أَنَّهَا قَالَتْ أَتَيْتُ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ خَسَفَتْ الشَّمْسُ فَإِذَا النَّاسُ قِيَامٌ يُصَلُّونَ وَإِذَا هِيَ قَائِمَةٌ تُصَلِّي فَقُلْتُ مَا لِلنَّاسِ فَأَشَارَتْ بِيَدِهَا نَحْوَ السَّمَاءِ وَقَالَتْ سُبْحَانَ اللہِ فَقُلْتُ آيَةٌ فَأَشَارَتْ أَيْ نَعَمْ فَقُمْتُ حَتَّی تَجَلَّانِي الْغَشْيُ وَجَعَلْتُ أَصُبُّ فَوْقَ رَأْسِي مَاءً فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمِدَ اللہَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ مَا مِنْ شَيْئٍ کُنْتُ لَمْ أَرَهُ إِلَّا قَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي هَذَا حَتَّی الْجَنَّةَ وَالنَّارَ وَلَقَدْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّکُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ مِثْلَ أَوْ قَرِيبَ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَاءُ يُؤْتَی أَحَدُکُمْ فَيُقَالُ لَهُ مَا عِلْمُکَ بِهَذَا الرَّجُلِ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ أَوْ الْمُوقِنُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَاءُ فَيَقُولُ هُوَ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللہِ جَاءَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَی فَأَجَبْنَا وَآمَنَّا وَاتَّبَعْنَا فَيُقَالُ لَهُ نَمْ صَالِحًا فَقَدْ عَلِمْنَا إِنْ کُنْتَ لَمُؤْمِنًا وَأَمَّا الْمُنَافِقُ أَوْ الْمُرْتَابُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَاءُ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ۔
۱۸۳۔اسمعیل، مالک، ہشام بن عروہ، فاطمہ بنت منذر نے اپنی دادی اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کیا، حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس آئی، اس وقت سورج میں گرہن ہو رہا تھا، تو کیا دیکھتی ہوں کہ لوگ کھڑے نماز پڑھ رہے ہیں اور عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی کھڑی نماز پڑھ رہی ہیں، میں نے کہا (آج) لوگوں کا کیا ہوا، یہ بے وقت کیسی نماز پڑھ رہے ہیں، تو عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اپنے ہاتھ سے آسمان کیطرف اشارہ کیا، اور کہا کہ سبحان اللہ! میں نے کہا کہ (یہ سورج گرہن کیا) کوئی (عذاب وغیرہ) کی نشانی ہے، انہوں نے اشارہ کیا اور کہا ہاں، تو میں (بھی نماز پڑھنے) کھڑی ہوگئی، یہاں تک کہ مجھ پر غشی طاری ہونے لگی اور میں اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی، جب رسول اللہ (نماز پڑھ کر) فارغ ہوئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ کی حمد و ثناء بیان فرمائی، اس کے بعد فرمایا کہ جس کسی چیز کو میں نے (اب تک) نہ دیکھا تھا اس کو (اس وقت) اپنی اسی جگہ میں کھڑے کھڑے دیکھ لیا، یہاں تک کہ جنت کو (بھی) اور بیشک میرے اوپر یہ وحی آئی ہے کہ قبروں میں تم لوگوں کی آزمائش ہو گئی، دجال کی آزمائش کے مثل یا قریب (فاطمہ کہتی ہیں) میں نہیں جانتی کہ ان دونوں لفظوں میں سے اسماء نے کون سا لفظ کہا تھا، تم میں سے ہر ایک کے پاس (فرشتے) بھیجے جائیں گے اور اس سے کہا جائے گا کہ اس مرد کے متعلق تم کو کیا علم ہے؟ مومن یا موقن، فاطمہ کہتی ہیں مجھے یاد نہیں کہ اسما ءنے ان دونوں لفظوں میں سے کون سا لفظ کہا تھا، تو کہے گا وہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں، اللہ کے رسول ہمارے پاس معجزے اور ہدایت لے کر آئے تھے، ہم نے ان کی بات مانی اور ایمان لائے اور پیروی کی، اس سے کہا جائے گا کہ آرام سے سو جا، اس لئے کہ یقینا ہم نے جان لیا کہ تو مومن ہے لیکن منافق یا شک کرنے والا (فاطمہ کہتی ہیں) مجھے یاد نہیں کہ ان دونوں لفظوں میں سے اسماء نے کون سا لفظ کہا تھا، کہے گا، کہ میں (حقیقت حال تو نہیں جانتا لیکن) میں نے لوگوں کو کچھ کہتے سنا تھا، وہی میں نے کہ دیا۔
بَاب مَنْ لَمْ يَتَوَضَّأْ إِلَّا مِنْ الْغَشْيِ الْمُثْقِلِ
کچھ علماء کے نزدیک صرف بیہوشی کے شدید دورہ ہی سے وضو ٹوٹتا ہے (معمولی بیہوشی سے نہیں ٹوٹتا)۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۸۳ / حدیث متواتر : مرفوع
۱۸۳۔حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ امْرَأَتِهِ فَاطِمَةَ عَنْ جَدَّتِهَا أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ أَنَّهَا قَالَتْ أَتَيْتُ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ خَسَفَتْ الشَّمْسُ فَإِذَا النَّاسُ قِيَامٌ يُصَلُّونَ وَإِذَا هِيَ قَائِمَةٌ تُصَلِّي فَقُلْتُ مَا لِلنَّاسِ فَأَشَارَتْ بِيَدِهَا نَحْوَ السَّمَاءِ وَقَالَتْ سُبْحَانَ اللہِ فَقُلْتُ آيَةٌ فَأَشَارَتْ أَيْ نَعَمْ فَقُمْتُ حَتَّی تَجَلَّانِي الْغَشْيُ وَجَعَلْتُ أَصُبُّ فَوْقَ رَأْسِي مَاءً فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمِدَ اللہَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ مَا مِنْ شَيْئٍ کُنْتُ لَمْ أَرَهُ إِلَّا قَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي هَذَا حَتَّی الْجَنَّةَ وَالنَّارَ وَلَقَدْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّکُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ مِثْلَ أَوْ قَرِيبَ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَاءُ يُؤْتَی أَحَدُکُمْ فَيُقَالُ لَهُ مَا عِلْمُکَ بِهَذَا الرَّجُلِ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ أَوْ الْمُوقِنُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَاءُ فَيَقُولُ هُوَ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللہِ جَاءَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَی فَأَجَبْنَا وَآمَنَّا وَاتَّبَعْنَا فَيُقَالُ لَهُ نَمْ صَالِحًا فَقَدْ عَلِمْنَا إِنْ کُنْتَ لَمُؤْمِنًا وَأَمَّا الْمُنَافِقُ أَوْ الْمُرْتَابُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَاءُ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ۔
۱۸۳۔اسمعیل، مالک، ہشام بن عروہ، فاطمہ بنت منذر نے اپنی دادی اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کیا، حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس آئی، اس وقت سورج میں گرہن ہو رہا تھا، تو کیا دیکھتی ہوں کہ لوگ کھڑے نماز پڑھ رہے ہیں اور عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی کھڑی نماز پڑھ رہی ہیں، میں نے کہا (آج) لوگوں کا کیا ہوا، یہ بے وقت کیسی نماز پڑھ رہے ہیں، تو عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اپنے ہاتھ سے آسمان کیطرف اشارہ کیا، اور کہا کہ سبحان اللہ! میں نے کہا کہ (یہ سورج گرہن کیا) کوئی (عذاب وغیرہ) کی نشانی ہے، انہوں نے اشارہ کیا اور کہا ہاں، تو میں (بھی نماز پڑھنے) کھڑی ہوگئی، یہاں تک کہ مجھ پر غشی طاری ہونے لگی اور میں اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی، جب رسول اللہ (نماز پڑھ کر) فارغ ہوئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ کی حمد و ثناء بیان فرمائی، اس کے بعد فرمایا کہ جس کسی چیز کو میں نے (اب تک) نہ دیکھا تھا اس کو (اس وقت) اپنی اسی جگہ میں کھڑے کھڑے دیکھ لیا، یہاں تک کہ جنت کو (بھی) اور بیشک میرے اوپر یہ وحی آئی ہے کہ قبروں میں تم لوگوں کی آزمائش ہو گئی، دجال کی آزمائش کے مثل یا قریب (فاطمہ کہتی ہیں) میں نہیں جانتی کہ ان دونوں لفظوں میں سے اسماء نے کون سا لفظ کہا تھا، تم میں سے ہر ایک کے پاس (فرشتے) بھیجے جائیں گے اور اس سے کہا جائے گا کہ اس مرد کے متعلق تم کو کیا علم ہے؟ مومن یا موقن، فاطمہ کہتی ہیں مجھے یاد نہیں کہ اسما ءنے ان دونوں لفظوں میں سے کون سا لفظ کہا تھا، تو کہے گا وہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں، اللہ کے رسول ہمارے پاس معجزے اور ہدایت لے کر آئے تھے، ہم نے ان کی بات مانی اور ایمان لائے اور پیروی کی، اس سے کہا جائے گا کہ آرام سے سو جا، اس لئے کہ یقینا ہم نے جان لیا کہ تو مومن ہے لیکن منافق یا شک کرنے والا (فاطمہ کہتی ہیں) مجھے یاد نہیں کہ ان دونوں لفظوں میں سے اسماء نے کون سا لفظ کہا تھا، کہے گا، کہ میں (حقیقت حال تو نہیں جانتا لیکن) میں نے لوگوں کو کچھ کہتے سنا تھا، وہی میں نے کہ دیا۔