intelligent086
01-30-2016, 03:21 AM
باب:بے وضوء ہونے کی حالت میں قرآن کی تلاوت۔صحیح بخاری
بَاب قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ بَعْدَ الْحَدَثِ وَغَيْرِهِ وَقَالَ مَنْصُورٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ لَا بَأْسَ بِالْقِرَاءَةِ فِي الْحَمَّامِ وَبِكَتْبِ الرِّسَالَةِ عَلَى غَيْرِ وُضُوءٍ وَقَالَ حَمَّادٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ إِنْ كَانَ عَلَيْهِمْ إِزَارٌ فَسَلِّمْ وَإِلَّا فَلَا تُسَلِّمْ
بے وضوء ہونے کی حالت میں قرآن کی تلاوت کرنا، منصور نے ابراہیم سے نقل کیا ہے کہ حمام (غسل خانہ) میں تلاوت قرآن میں کچھ حرج نہیں، اسی طرح بغیر وضو خط لکھنے میں بھی کچھ حرج نہیں اور حمادؒ نے ابراہیمؒ سے نقل کیا ہے کہ اگر اس (حمام والے آدمی کے بدن) پر تہبند ہو تو اس کو سلام کرو، ورنہ مت کرو۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۸۲ / حدیث مرفوع
۱۸۲۔حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ کُرَيْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ عَبْدَ اللہِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ بَاتَ لَيْلَةً عِنْدَ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ خَالَتُهُ فَاضْطَجَعْتُ فِي عَرْضِ الْوِسَادَةِ وَاضْطَجَعَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهْلُهُ فِي طُولِهَا فَنَامَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی إِذَا انْتَصَفَ اللَّيْلُ أَوْ قَبْلَهُ بِقَلِيلٍ أَوْ بَعْدَهُ بِقَلِيلٍ اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَلَسَ يَمْسَحُ النَّوْمَ عَنْ وَجْهِهِ بِيَدِهِ ثُمَّ قَرَأَ الْعَشْرَ الْآيَاتِ الْخَوَاتِمَ مِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ ثُمَّ قَامَ إِلَی شَنٍّ مُعَلَّقَةٍ فَتَوَضَّأَ مِنْهَا فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقُمْتُ فَصَنَعْتُ مِثْلَ مَا صَنَعَ ثُمَّ ذَهَبْتُ فَقُمْتُ إِلَی جَنْبِهِ فَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَی عَلَی رَأْسِي وَأَخَذَ بِأُذُنِي الْيُمْنَی يَفْتِلُهَا فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ أَوْتَرَ ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّی أَتَاهُ الْمُؤَذِّنُ فَقَامَ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّی الصُّبْحَ۔
۱۸۲۔اسمعیل، مالک، مخرمہ بن سلیمان، کریب (ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام) عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ وہ ایک شب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ میمونہ کے گھر میں رہے اور وہ ان کی خالہ ہیں، ابن عباس کہتے ہیں میں بستر کے عرض میں لیٹ گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کی بیوی اس کے طول میں لیٹیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سو گئے، جب آدھی رات ہوئی یا اس سے کچھ پہلے یا اس سے کچھ بعد، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیدار ہوئے اور نیند میں اپنے چہرہ کو اپنے ہاتھ سے ملتے ہوئے بیٹھ گئے، پھر سورہ آل عمران کی آخری دس آیتیں آپ نے پڑھیں، اس کے بعد ایک لٹکی ہوئے مشک کی طرف (متو جہ ہو کر) آپ کھڑے ہو گئے اور اس سے وضو کیا، اس کے بعد نماز پڑھنے کھڑے ہو گئے، ابن عباس کہتے ہیں کہ میں بھی اٹھا اور جس طرح آپ نے کیا تھا، میں نے بھی کیا، پھر میں گیا اور آپ کے بائیں پہلو میں کھڑا ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بائیں پہلو میں کھڑا ہو گیا آپ نے اپنا داہنا ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میراداہنا کان پکڑ کر اسے مروڑا اور مجھے اپنی داہنی جانب کرلیا، آپ نے دو رکعت نماز پڑھی، پھر دو رکعتیں پڑھیں، پھر دو رکعتیں پڑھیں، اس کے بعد آپ نے وتر پڑھے، پھر آپ لیٹ گئے، جب موذن آپ کے پاس آیا تو آپ کھڑے ہو گئے اور صبح کی نماز پڑھی۔
بَاب قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ بَعْدَ الْحَدَثِ وَغَيْرِهِ وَقَالَ مَنْصُورٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ لَا بَأْسَ بِالْقِرَاءَةِ فِي الْحَمَّامِ وَبِكَتْبِ الرِّسَالَةِ عَلَى غَيْرِ وُضُوءٍ وَقَالَ حَمَّادٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ إِنْ كَانَ عَلَيْهِمْ إِزَارٌ فَسَلِّمْ وَإِلَّا فَلَا تُسَلِّمْ
بے وضوء ہونے کی حالت میں قرآن کی تلاوت کرنا، منصور نے ابراہیم سے نقل کیا ہے کہ حمام (غسل خانہ) میں تلاوت قرآن میں کچھ حرج نہیں، اسی طرح بغیر وضو خط لکھنے میں بھی کچھ حرج نہیں اور حمادؒ نے ابراہیمؒ سے نقل کیا ہے کہ اگر اس (حمام والے آدمی کے بدن) پر تہبند ہو تو اس کو سلام کرو، ورنہ مت کرو۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۸۲ / حدیث مرفوع
۱۸۲۔حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ کُرَيْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ عَبْدَ اللہِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ بَاتَ لَيْلَةً عِنْدَ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ خَالَتُهُ فَاضْطَجَعْتُ فِي عَرْضِ الْوِسَادَةِ وَاضْطَجَعَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهْلُهُ فِي طُولِهَا فَنَامَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی إِذَا انْتَصَفَ اللَّيْلُ أَوْ قَبْلَهُ بِقَلِيلٍ أَوْ بَعْدَهُ بِقَلِيلٍ اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَلَسَ يَمْسَحُ النَّوْمَ عَنْ وَجْهِهِ بِيَدِهِ ثُمَّ قَرَأَ الْعَشْرَ الْآيَاتِ الْخَوَاتِمَ مِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ ثُمَّ قَامَ إِلَی شَنٍّ مُعَلَّقَةٍ فَتَوَضَّأَ مِنْهَا فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقُمْتُ فَصَنَعْتُ مِثْلَ مَا صَنَعَ ثُمَّ ذَهَبْتُ فَقُمْتُ إِلَی جَنْبِهِ فَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَی عَلَی رَأْسِي وَأَخَذَ بِأُذُنِي الْيُمْنَی يَفْتِلُهَا فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ أَوْتَرَ ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّی أَتَاهُ الْمُؤَذِّنُ فَقَامَ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّی الصُّبْحَ۔
۱۸۲۔اسمعیل، مالک، مخرمہ بن سلیمان، کریب (ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام) عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ وہ ایک شب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ میمونہ کے گھر میں رہے اور وہ ان کی خالہ ہیں، ابن عباس کہتے ہیں میں بستر کے عرض میں لیٹ گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کی بیوی اس کے طول میں لیٹیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سو گئے، جب آدھی رات ہوئی یا اس سے کچھ پہلے یا اس سے کچھ بعد، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیدار ہوئے اور نیند میں اپنے چہرہ کو اپنے ہاتھ سے ملتے ہوئے بیٹھ گئے، پھر سورہ آل عمران کی آخری دس آیتیں آپ نے پڑھیں، اس کے بعد ایک لٹکی ہوئے مشک کی طرف (متو جہ ہو کر) آپ کھڑے ہو گئے اور اس سے وضو کیا، اس کے بعد نماز پڑھنے کھڑے ہو گئے، ابن عباس کہتے ہیں کہ میں بھی اٹھا اور جس طرح آپ نے کیا تھا، میں نے بھی کیا، پھر میں گیا اور آپ کے بائیں پہلو میں کھڑا ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بائیں پہلو میں کھڑا ہو گیا آپ نے اپنا داہنا ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میراداہنا کان پکڑ کر اسے مروڑا اور مجھے اپنی داہنی جانب کرلیا، آپ نے دو رکعت نماز پڑھی، پھر دو رکعتیں پڑھیں، پھر دو رکعتیں پڑھیں، اس کے بعد آپ نے وتر پڑھے، پھر آپ لیٹ گئے، جب موذن آپ کے پاس آیا تو آپ کھڑے ہو گئے اور صبح کی نماز پڑھی۔