intelligent086
01-30-2016, 03:17 AM
باب:وضوء کس چیز سے ٹوٹتا ہے؟۔صحیح بخاری
بَاب مَنْ لَمْ يَرَ الْوُضُوءَ إِلَّا مِنْ الْمَخْرَجَيْنِ مِنْ الْقُبُلِ وَالدُّبُرِ وَقَوْلُ اللہِ تَعَالَى { أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنْ الْغَائِطِ }وَقَالَ عَطَاءٌ فِيمَنْ يَخْرُجُ مِنْ دُبُرِهِ الدُّودُ أَوْ مِنْ ذَكَرِهِ نَحْوُ الْقَمْلَةِ يُعِيدُ الْوُضُوءَ وَقَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللہِ إِذَا ضَحِكَ فِي الصَّلَاةِ أَعَادَ الصَّلَاةَ وَلَمْ يُعِدْ الْوُضُوءَ وَقَالَ الْحَسَنُ إِنْ أَخَذَ مِنْ شَعَرِهِ وَأَظْفَارِهِ أَوْ خَلَعَ خُفَّيْهِ فَلَا وُضُوءَ عَلَيْهِ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ لَا وُضُوءَ إِلَّا مِنْ حَدَثٍ وَيُذْكَرُ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي غَزْوَةِ ذَاتِ الرِّقَاعِ فَرُمِيَ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَنَزَفَهُ الدَّمُ فَرَكَعَ وَسَجَدَ وَمَضَى فِي صَلَاتِهِ وَقَالَ الْحَسَنُ مَا زَالَ الْمُسْلِمُونَ يُصَلُّونَ فِي جِرَاحَاتِهِمْ وَقَالَ طَاوُسٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ وَعَطَاءٌ وَأَهْلُ الْحِجَازِ لَيْسَ فِي الدَّمِ وُضُوءٌ وَعَصَرَ ابْنُ عُمَرَ بَثْرَةً فَخَرَجَ مِنْهَا الدَّمُ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ وَبَزَقَ ابْنُ أَبِي أَوْفَى دَمًا فَمَضَى فِي صَلَاتِهِ وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ وَالْحَسَنُ فِيمَنْ يَحْتَجِمُ لَيْسَ عَلَيْهِ إِلَّا غَسْلُ مَحَاجِمِهِ
بعض لوگوں کے نزدیک صرف پیشاب اور پاخانے کی راہ سے وضو ٹوٹتا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے فارغ ہوکر آئے (اور تم پانی نہ پاؤ تو تیمم کرو)، عطاء کہتے ہیں کہ جس شخص کے پچھلے یا اگلے حصہ سے کوئی کیڑا یا جوں کی طرح کا کوئی جانور نکلے اُسے چاہئے کہ وضو لوٹائے، اور جابر بن عبد اللہؓ کہتے ہیں کہ جب (آدمی نماز میں) ہنس دے تو نماز لوٹائے، وضو نہ لوٹائے اور حسن بصریؒ کہتے ہیں کہ جس شخص نے (وضو کے بعد) اپنے بال اتروائے یا ناخن کٹوائے یا موزے اتار ڈالے اس پر (دوبارہ) وضو (فرض) نہیں ہے، حضرت ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ وضوء حدث کے سواء کسی اور چیز سے فرض نہیں ہوتا اور حضرت جابرؓ سے نقل کیا جاتا ہے رسول اللہ ﷺ ذات الرقاع کی جنگ میں تشریف فرما) تھے، ایک شخص کے تیر مارا گیا اور اس (کے جسم) سے بہت خون بہا، (مگر) پھر بھی رکوع اور سجدہ کیا اور نماز پوری کرلی، حسن بصریؒ کہتے ہیں مسلمان ہمیشہ اپنے زخموں کے باوجود نماز پڑھا کرتے تھے، یعنی (زخموں سے خون بہنے کے باوجود) اور طاؤسؒ، محمد بن علیؒ اور اہل حجاز کے نزدیک خون (نکلنے) سے وضوء (واجب) نہیں ہوتا، عبد اللہ بن عمرؓ نے (اپنی) ایک پھنسی کو دبادیا تو اس سے خون نکلا، مگر آپؓ نے دوبارہ وضو نہیں کیا اور ابن ابی اوفیٰؓ نے خون تھوکا مگر وہ اپنی نماز پڑھتے رہے، اور ابن عمرؓ اور حسن بصریؒ پچھنا لگوانے والے کے بارے میں یہ کہتے ہیں کہ جس جگہ پچھنا لگا ہو اس کو دھولے، دوبارہ وضو کرنے کی ضرورت نہیں۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۷۵ / حدیث مرفوع
۱۷۵۔حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَزَالُ الْعَبْدُ فِي صَلَاةٍ مَا کَانَ فِي الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ مَا لَمْ يُحْدِثْ فَقَالَ رَجُلٌ أَعْجَمِيٌّ مَا الْحَدَثُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ الصَّوْتُ يَعْنِي الضَّرْطَةَ۔
۱۷۵۔آدم بن ابی ایاس، ابن ابی ذئب، سعید مقبری، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بندہ برابر نماز میں سمجھا جاتا ہے، جب تک کہ مسجد میں نماز کا انتظار کر رہا ہے، تاوقتیکہ حدث نہ کرے، ایک عجمی شخص نے کہا کہ اے ابوہریرہ! حدث کیا چیز ہے؟ انہوں نے کہا کہ آواز یعنی ریح۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۷۶ / حدیث مرفوع
۱۷۶۔حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ قَالَ حَدَّثَنَاابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ عَنْ عَمِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَنْصَرِفْ حَتَّی يَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ يَجِدَ رِيحًا۔
۱۷۶۔ابوالولید، ابن عیینہ، زہری، عباد بن تمیم اپنے چچا سے وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ نماز فاسد نہ کر، تاوقتیکہ ریح کے نکلنے کی آواز نہ سن لے یا اس کی بدبو نہ پائے۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۷۷ / حدیث مرفوع
۱۷۷۔حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُنْذِرٍ أَبِي يَعْلَی الْثَّوْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنَفِيَّةِ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ کُنْتُ رَجُلًا مَذَّاءً فَاسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسْأَلَ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرْتُ الْمِقْدَادَ بْنَ الْأَسْوَدِ فَسَأَلَهُ فَقَالَ فِيهِ الْوُضُوءُ وَرَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ۔
۱۷۷۔قتیبہ، جریر، اعمش، منذر، ابویعلیٰ، ثوری، محمد بن حنفیہ سے روایت ہے علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ہے کہ میری مذی بکثرت نکلتی تھی، تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھتے ہوئے شرمایا اور میں نے مقداد بن اسود سے کہا، انہوں نے آپ سے پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ مذی کے نکلنے میں وضو ءہے۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۷۸ / حدیث مرفوع
۱۷۸۔حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَی عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ عَطَاءَ بْنَ يَسَارٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَأَلَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ قُلْتُ أَرَأَيْتَ إِذَا جَامَعَ وَلَمْ يُمْنِ قَالَ عُثْمَانُ يَتَوَضَّأُ کَمَا يَتَوَضَّأُ لِلصَّلَاةِ وَيَغْسِلُ ذَکَرَهُ قَالَ عُثْمَانُ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِکَ عَلِيًّا وَالزُّبَيْرَ وَطَلْحَةَ وَأُبَيَّ بْنَ کَعْبٍ رَضِيَ اللہُ عَنْهُمْ فَأَمَرُوهُ بِذَلِکَ۔
۱۷۸۔سعد بن حفص، شیبا ن، یحیی ، ابوسلمہ، عطاء بن یسار، زید بن خالد نے عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا (کہتے ہیں) میں نے کہا کہ بتاؤ اگر کوئی شخص جماع کرے اور منی کا اخراج نہ ہو، تو عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا جس طرح نماز کے لئے وضو کرتا ہے، وضو کرلے، اور اپنے عضو خاص کو دھو ڈال، عثمان کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے، زید کہتے ہیں، تو میں نے یہ مسئلہ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور زبیر اور طلحہ اور ابی کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا انہوں نے بھی اس شخص کو یہی حکم دیا۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۷۹ / حدیث مرفوع
۱۷۹۔حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بنُ مَنْصُورٍقَالَ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ ذَکْوَانَ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَ إِلَی رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَجَاءَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلَّنَا أَعْجَلْنَاکَ فَقَالَ نَعَمْ فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُعْجِلْتَ أَوْ قُحِطْتَ فَعَلَيْکَ الْوُضُوءُ تَابَعَهُ وَهْبٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَلَمْ يَقُلْ غُنْدَرٌ وَيَحْيَی عَنْ شُعْبَةَ الْوُضُوءُ۔
۱۷۹۔اسحاق بن منصور، نضر، شعبہ، حکم، ذکوان، ابوصالح، ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک انصاری شخص کو بلوایا، جس وقت وہ آئے ہیں تو ان کے سر (سے) غسل کا (پانی) ٹپک رہا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شاید ہمارے بلانے سے تم جلدی چلے آئے، انہوں نے عرض کیا کہ ہاں، آپ نے فرمایا کہ جب ایسا موقعہ ہو اور کسی سبب سے انزال نہ ہو، تو تمہارے اوپر وضو (فرض) ہے، وہب نے نضر کی متابعت کی ہے، لیکن ان کی روایت میں حدثنا کے الفاظ ہیں اور غندر اور یحیی نے شعبہ سے وضو کرنے کے الفاظ روایت نہیں کئے۔
بَاب مَنْ لَمْ يَرَ الْوُضُوءَ إِلَّا مِنْ الْمَخْرَجَيْنِ مِنْ الْقُبُلِ وَالدُّبُرِ وَقَوْلُ اللہِ تَعَالَى { أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنْ الْغَائِطِ }وَقَالَ عَطَاءٌ فِيمَنْ يَخْرُجُ مِنْ دُبُرِهِ الدُّودُ أَوْ مِنْ ذَكَرِهِ نَحْوُ الْقَمْلَةِ يُعِيدُ الْوُضُوءَ وَقَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللہِ إِذَا ضَحِكَ فِي الصَّلَاةِ أَعَادَ الصَّلَاةَ وَلَمْ يُعِدْ الْوُضُوءَ وَقَالَ الْحَسَنُ إِنْ أَخَذَ مِنْ شَعَرِهِ وَأَظْفَارِهِ أَوْ خَلَعَ خُفَّيْهِ فَلَا وُضُوءَ عَلَيْهِ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ لَا وُضُوءَ إِلَّا مِنْ حَدَثٍ وَيُذْكَرُ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي غَزْوَةِ ذَاتِ الرِّقَاعِ فَرُمِيَ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَنَزَفَهُ الدَّمُ فَرَكَعَ وَسَجَدَ وَمَضَى فِي صَلَاتِهِ وَقَالَ الْحَسَنُ مَا زَالَ الْمُسْلِمُونَ يُصَلُّونَ فِي جِرَاحَاتِهِمْ وَقَالَ طَاوُسٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ وَعَطَاءٌ وَأَهْلُ الْحِجَازِ لَيْسَ فِي الدَّمِ وُضُوءٌ وَعَصَرَ ابْنُ عُمَرَ بَثْرَةً فَخَرَجَ مِنْهَا الدَّمُ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ وَبَزَقَ ابْنُ أَبِي أَوْفَى دَمًا فَمَضَى فِي صَلَاتِهِ وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ وَالْحَسَنُ فِيمَنْ يَحْتَجِمُ لَيْسَ عَلَيْهِ إِلَّا غَسْلُ مَحَاجِمِهِ
بعض لوگوں کے نزدیک صرف پیشاب اور پاخانے کی راہ سے وضو ٹوٹتا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے فارغ ہوکر آئے (اور تم پانی نہ پاؤ تو تیمم کرو)، عطاء کہتے ہیں کہ جس شخص کے پچھلے یا اگلے حصہ سے کوئی کیڑا یا جوں کی طرح کا کوئی جانور نکلے اُسے چاہئے کہ وضو لوٹائے، اور جابر بن عبد اللہؓ کہتے ہیں کہ جب (آدمی نماز میں) ہنس دے تو نماز لوٹائے، وضو نہ لوٹائے اور حسن بصریؒ کہتے ہیں کہ جس شخص نے (وضو کے بعد) اپنے بال اتروائے یا ناخن کٹوائے یا موزے اتار ڈالے اس پر (دوبارہ) وضو (فرض) نہیں ہے، حضرت ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ وضوء حدث کے سواء کسی اور چیز سے فرض نہیں ہوتا اور حضرت جابرؓ سے نقل کیا جاتا ہے رسول اللہ ﷺ ذات الرقاع کی جنگ میں تشریف فرما) تھے، ایک شخص کے تیر مارا گیا اور اس (کے جسم) سے بہت خون بہا، (مگر) پھر بھی رکوع اور سجدہ کیا اور نماز پوری کرلی، حسن بصریؒ کہتے ہیں مسلمان ہمیشہ اپنے زخموں کے باوجود نماز پڑھا کرتے تھے، یعنی (زخموں سے خون بہنے کے باوجود) اور طاؤسؒ، محمد بن علیؒ اور اہل حجاز کے نزدیک خون (نکلنے) سے وضوء (واجب) نہیں ہوتا، عبد اللہ بن عمرؓ نے (اپنی) ایک پھنسی کو دبادیا تو اس سے خون نکلا، مگر آپؓ نے دوبارہ وضو نہیں کیا اور ابن ابی اوفیٰؓ نے خون تھوکا مگر وہ اپنی نماز پڑھتے رہے، اور ابن عمرؓ اور حسن بصریؒ پچھنا لگوانے والے کے بارے میں یہ کہتے ہیں کہ جس جگہ پچھنا لگا ہو اس کو دھولے، دوبارہ وضو کرنے کی ضرورت نہیں۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۷۵ / حدیث مرفوع
۱۷۵۔حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَزَالُ الْعَبْدُ فِي صَلَاةٍ مَا کَانَ فِي الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ مَا لَمْ يُحْدِثْ فَقَالَ رَجُلٌ أَعْجَمِيٌّ مَا الْحَدَثُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ الصَّوْتُ يَعْنِي الضَّرْطَةَ۔
۱۷۵۔آدم بن ابی ایاس، ابن ابی ذئب، سعید مقبری، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بندہ برابر نماز میں سمجھا جاتا ہے، جب تک کہ مسجد میں نماز کا انتظار کر رہا ہے، تاوقتیکہ حدث نہ کرے، ایک عجمی شخص نے کہا کہ اے ابوہریرہ! حدث کیا چیز ہے؟ انہوں نے کہا کہ آواز یعنی ریح۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۷۶ / حدیث مرفوع
۱۷۶۔حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ قَالَ حَدَّثَنَاابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ عَنْ عَمِّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَنْصَرِفْ حَتَّی يَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ يَجِدَ رِيحًا۔
۱۷۶۔ابوالولید، ابن عیینہ، زہری، عباد بن تمیم اپنے چچا سے وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ نماز فاسد نہ کر، تاوقتیکہ ریح کے نکلنے کی آواز نہ سن لے یا اس کی بدبو نہ پائے۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۷۷ / حدیث مرفوع
۱۷۷۔حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُنْذِرٍ أَبِي يَعْلَی الْثَّوْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنَفِيَّةِ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ کُنْتُ رَجُلًا مَذَّاءً فَاسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسْأَلَ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرْتُ الْمِقْدَادَ بْنَ الْأَسْوَدِ فَسَأَلَهُ فَقَالَ فِيهِ الْوُضُوءُ وَرَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ۔
۱۷۷۔قتیبہ، جریر، اعمش، منذر، ابویعلیٰ، ثوری، محمد بن حنفیہ سے روایت ہے علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ہے کہ میری مذی بکثرت نکلتی تھی، تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھتے ہوئے شرمایا اور میں نے مقداد بن اسود سے کہا، انہوں نے آپ سے پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ مذی کے نکلنے میں وضو ءہے۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۷۸ / حدیث مرفوع
۱۷۸۔حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَی عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ عَطَاءَ بْنَ يَسَارٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَأَلَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ قُلْتُ أَرَأَيْتَ إِذَا جَامَعَ وَلَمْ يُمْنِ قَالَ عُثْمَانُ يَتَوَضَّأُ کَمَا يَتَوَضَّأُ لِلصَّلَاةِ وَيَغْسِلُ ذَکَرَهُ قَالَ عُثْمَانُ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِکَ عَلِيًّا وَالزُّبَيْرَ وَطَلْحَةَ وَأُبَيَّ بْنَ کَعْبٍ رَضِيَ اللہُ عَنْهُمْ فَأَمَرُوهُ بِذَلِکَ۔
۱۷۸۔سعد بن حفص، شیبا ن، یحیی ، ابوسلمہ، عطاء بن یسار، زید بن خالد نے عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا (کہتے ہیں) میں نے کہا کہ بتاؤ اگر کوئی شخص جماع کرے اور منی کا اخراج نہ ہو، تو عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا جس طرح نماز کے لئے وضو کرتا ہے، وضو کرلے، اور اپنے عضو خاص کو دھو ڈال، عثمان کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے، زید کہتے ہیں، تو میں نے یہ مسئلہ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور زبیر اور طلحہ اور ابی کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا انہوں نے بھی اس شخص کو یہی حکم دیا۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۷۹ / حدیث مرفوع
۱۷۹۔حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بنُ مَنْصُورٍقَالَ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ ذَکْوَانَ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَ إِلَی رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَجَاءَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلَّنَا أَعْجَلْنَاکَ فَقَالَ نَعَمْ فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُعْجِلْتَ أَوْ قُحِطْتَ فَعَلَيْکَ الْوُضُوءُ تَابَعَهُ وَهْبٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَلَمْ يَقُلْ غُنْدَرٌ وَيَحْيَی عَنْ شُعْبَةَ الْوُضُوءُ۔
۱۷۹۔اسحاق بن منصور، نضر، شعبہ، حکم، ذکوان، ابوصالح، ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک انصاری شخص کو بلوایا، جس وقت وہ آئے ہیں تو ان کے سر (سے) غسل کا (پانی) ٹپک رہا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شاید ہمارے بلانے سے تم جلدی چلے آئے، انہوں نے عرض کیا کہ ہاں، آپ نے فرمایا کہ جب ایسا موقعہ ہو اور کسی سبب سے انزال نہ ہو، تو تمہارے اوپر وضو (فرض) ہے، وہب نے نضر کی متابعت کی ہے، لیکن ان کی روایت میں حدثنا کے الفاظ ہیں اور غندر اور یحیی نے شعبہ سے وضو کرنے کے الفاظ روایت نہیں کئے۔