Log in

View Full Version : باب:جس پانی سے آدمی کے بال دھوئے جائیں وہ پا&#



intelligent086
01-30-2016, 03:13 AM
باب:جس پانی سے آدمی کے بال دھوئے جائیں وہ پاک ہے۔صحیح بخاری

بَاب الْمَاءِ الَّذِي يُغْسَلُ بِهِ شَعَرُ الْإِنْسَانِ وَكَانَ عَطَاءٌ لَا يَرَى بِهِ بَأْسًا أَنْ يُتَّخَذَ مِنْهَا الْخُيُوطُ وَالْحِبَالُ وَسُؤْرِ الْكِلَابِ وَمَمَرِّهَا فِي الْمَسْجِدِ وَقَالَ الزُّهْرِيُّ إِذَا وَلَغَ فِي إِنَاءٍ لَيْسَ لَهُ وَضُوءٌ غَيْرُهُ يَتَوَضَّأُ بِهِ وَقَالَ سُفْيَانُ هَذَا الْفِقْهُ بِعَيْنِهِ يَقُولُ اللہُ تَعَالَى { فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا } وَهَذَا مَاءٌ وَفِي النَّفْسِ مِنْهُ شَيْءٌ يَتَوَضَّأُ بِهِ وَيَتَيَمَّمُ
وہ پانی جس ےس آدمی کے بال دھوئے جائیں (پاک ہے)، عطاء بن ابی رباحؓ کے نزدیک آدمیوں کے بالوں سے رسیاں اور ڈوریاں بنانے میں کچھ حرج نہیں، اور کتوں کے جھوٹے اور ان کے مسجد گذرنے کا بیان، زہریؒ کہتے ہیں کہ جب کتا کسی برتن میں منہ ڈالدے اور اس کے علاوہ وضوء کے لئے پانی نہ ہو تو اس پانی سے وضوء کیا جاسکتا ہے، ابوسفیان کہتے ہیں کہ یہ مسئلہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد سے سمجھ میں آتا ہے کہ جب پانی نہ پاؤ تو تیمم کرلو، اور کتے کا جھوٹا پانی (تو) ہے ہی، (مگر) طبیعت ذرا اس سے کتراتی ہے، (بہرحال) اس سے وضو کرلے اور (احتیاطاً) تیمم بھی کرلے۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۷۰ / حدیث مرفوع
۱۷۰۔حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ قُلْتُ لِعَبِيدَةَ عِنْدَنَا مِنْ شَعَرِ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَبْنَاهُ مِنْ قِبَلِ أَنَسٍ أَوْ مِنْ قِبَلِ أَهْلِ أَنَسٍ فَقَالَ لَأَنْ تَکُونَ عِنْدِي شَعَرَةٌ مِنْهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا۔
۱۷۰۔مالک بن اسماعیل، اسرائیل، عاصم، ابن سیر ین، کہتے ہیں کہ میں نے عبیدہ سے کہا کہ ہمارے پاس نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کچھ (مقدس) بال ہیں، ہم نے انہیں انس کے پاس سے یا (یہ کہا کہ) انس کے گھر والوں کے پاس سے پایا ہے، ابوعبیدہ نے فرمایا اگر ان بالوں میں سے ایک بال بھی مجھے مل جائے، تو یقینا تمام دنیاوی کائنات سے زیادہ محبوب ہوگا۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۷۱ / حدیث مرفوع
۱۷۱۔حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبَّادٌ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا حَلَقَ رَأْسَهُ کَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَوَّلَ مَنْ أَخَذَ مِنْ شَعَرِهِ۔
۱۷۱۔محمد بن عبدالرحیم، سعید بن سلیمان، عبا د، ابن عون، ابن سیر ین، انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب اپنا سر منڈوایا تھا تو سب سے پہلے ابوطلحہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بال لئے تھے۔
بَاب الْمَاءِ الَّذِي يُغْسَلُ بِهِ شَعَرُ الْإِنْسَانِ وَكَانَ عَطَاءٌ لَا يَرَى بِهِ بَأْسًا أَنْ يُتَّخَذَ مِنْهَا الْخُيُوطُ وَالْحِبَالُ وَسُؤْرِ الْكِلَابِ وَمَمَرِّهَا فِي الْمَسْجِدِ وَقَالَ الزُّهْرِيُّ إِذَا وَلَغَ فِي إِنَاءٍ لَيْسَ لَهُ وَضُوءٌ غَيْرُهُ يَتَوَضَّأُ بِهِ وَقَالَ سُفْيَانُ هَذَا الْفِقْهُ بِعَيْنِهِ يَقُولُ اللہُ تَعَالَى { فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا } وَهَذَا مَاءٌ وَفِي النَّفْسِ مِنْهُ شَيْءٌ يَتَوَضَّأُ بِهِ وَيَتَيَمَّمُ
وہ پانی جس ےس آدمی کے بال دھوئے جائیں (پاک ہے)، عطاء بن ابی رباحؓ کے نزدیک آدمیوں کے بالوں سے رسیاں اور ڈوریاں بنانے میں کچھ حرج نہیں، اور کتوں کے جھوٹے اور ان کے مسجد گذرنے کا بیان، زہریؒ کہتے ہیں کہ جب کتا کسی برتن میں منہ ڈالدے اور اس کے علاوہ وضوء کے لئے پانی نہ ہو تو اس پانی سے وضوء کیا جاسکتا ہے، ابوسفیان کہتے ہیں کہ یہ مسئلہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد سے سمجھ میں آتا ہے کہ جب پانی نہ پاؤ تو تیمم کرلو، اور کتے کا جھوٹا پانی (تو) ہے ہی، (مگر) طبیعت ذرا اس سے کتراتی ہے، (بہرحال) اس سے وضو کرلے اور (احتیاطاً) تیمم بھی کرلے۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۷۰ / حدیث مرفوع
۱۷۰۔حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ قُلْتُ لِعَبِيدَةَ عِنْدَنَا مِنْ شَعَرِ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَبْنَاهُ مِنْ قِبَلِ أَنَسٍ أَوْ مِنْ قِبَلِ أَهْلِ أَنَسٍ فَقَالَ لَأَنْ تَکُونَ عِنْدِي شَعَرَةٌ مِنْهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا۔
۱۷۰۔مالک بن اسماعیل، اسرائیل، عاصم، ابن سیر ین، کہتے ہیں کہ میں نے عبیدہ سے کہا کہ ہمارے پاس نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کچھ (مقدس) بال ہیں، ہم نے انہیں انس کے پاس سے یا (یہ کہا کہ) انس کے گھر والوں کے پاس سے پایا ہے، ابوعبیدہ نے فرمایا اگر ان بالوں میں سے ایک بال بھی مجھے مل جائے، تو یقینا تمام دنیاوی کائنات سے زیادہ محبوب ہوگا۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۷۱ / حدیث مرفوع
۱۷۱۔حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبَّادٌ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا حَلَقَ رَأْسَهُ کَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَوَّلَ مَنْ أَخَذَ مِنْ شَعَرِهِ۔
۱۷۱۔محمد بن عبدالرحیم، سعید بن سلیمان، عبا د، ابن عون، ابن سیر ین، انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب اپنا سر منڈوایا تھا تو سب سے پہلے ابوطلحہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بال لئے تھے۔