intelligent086
01-30-2016, 01:32 AM
باب:دواینٹوں پر قضائے حاجت کرنا۔صحیح بخاری
بَاب مَنْ تَبَرَّزَ عَلَى لَبِنَتَيْنِ
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۴۶ / حدیث مرفوع
۱۴۶۔حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَی بْنِ حَبَّانَ عَنْ عَمِّهِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ إِنَّ نَاسًا يَقُولُونَ إِذَا قَعَدْتَ عَلَی حَاجَتِکَ فَلَا تَسْتَقْبِلْ الْقِبْلَةَ وَلَا بَيْتَ الْمَقْدِسِ فَقَالَ عَبْدُ اللہِ بْنُ عُمَرَ لَقَدْ ارْتَقَيْتُ يَوْمًا عَلَی ظَهْرِ بَيْتٍ لَنَا فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی لَبِنَتَيْنِ مُسْتَقْبِلًا بَيْتَ الْمَقْدِسِ لِحَاجَتِهِ وَقَالَ لَعَلَّکَ مِنْ الَّذِينَ يُصَلُّونَ عَلَی أَوْرَاکِهِمْ فَقُلْتُ لَا أَدْرِي وَاللہِ قَالَ مَالِکٌ يَعْنِي الَّذِي يُصَلِّي وَلَا يَرْتَفِعُ عَنْ الْأَرْضِ يَسْجُدُ وَهُوَ لَاصِقٌ بِالْأَرْضِ۔
۱۴۶۔عبداللہ بن یوسف، مالک، یحیی بن سعید، محمد بن یحیی بن حبان، واسع بن حبان، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہا کرتے تھے کہ لوگ کہتے ہیں کہ جب تم اپنی (قضائے) حاجت کے لئے بیٹھو تو نہ قبلہ کی طرف منہ کرو اور نہ بیت المقدس کی طرف، مگر میں ایک دن اپنے گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو (قضائے) حاجت کے لئے دواینٹوں پر بیٹھے ہوئے بیت المقدس کی جانب منہ کئے ہوئے دیکھا اور ابن عمر نے یہ کہہ کر واسع سے کہا کہ شاید تم ان لوگوں میں سے ہو جو اپنی رانوں پر (سینہ رکھ کر سجدہ کر کے) نماز پڑھتے ہیں، (واسع کہتے ہیں) میں نے کہا و اللہ میں نہیں جانتا، امام مالک نے کہا رانوں پر سجدہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ سجدہ کرتے وقت اپنی رانوں کو پیٹ سے ملا کر رکھے۔
بَاب مَنْ تَبَرَّزَ عَلَى لَبِنَتَيْنِ
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۴۶ / حدیث مرفوع
۱۴۶۔حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَی بْنِ حَبَّانَ عَنْ عَمِّهِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ إِنَّ نَاسًا يَقُولُونَ إِذَا قَعَدْتَ عَلَی حَاجَتِکَ فَلَا تَسْتَقْبِلْ الْقِبْلَةَ وَلَا بَيْتَ الْمَقْدِسِ فَقَالَ عَبْدُ اللہِ بْنُ عُمَرَ لَقَدْ ارْتَقَيْتُ يَوْمًا عَلَی ظَهْرِ بَيْتٍ لَنَا فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی لَبِنَتَيْنِ مُسْتَقْبِلًا بَيْتَ الْمَقْدِسِ لِحَاجَتِهِ وَقَالَ لَعَلَّکَ مِنْ الَّذِينَ يُصَلُّونَ عَلَی أَوْرَاکِهِمْ فَقُلْتُ لَا أَدْرِي وَاللہِ قَالَ مَالِکٌ يَعْنِي الَّذِي يُصَلِّي وَلَا يَرْتَفِعُ عَنْ الْأَرْضِ يَسْجُدُ وَهُوَ لَاصِقٌ بِالْأَرْضِ۔
۱۴۶۔عبداللہ بن یوسف، مالک، یحیی بن سعید، محمد بن یحیی بن حبان، واسع بن حبان، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہا کرتے تھے کہ لوگ کہتے ہیں کہ جب تم اپنی (قضائے) حاجت کے لئے بیٹھو تو نہ قبلہ کی طرف منہ کرو اور نہ بیت المقدس کی طرف، مگر میں ایک دن اپنے گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو (قضائے) حاجت کے لئے دواینٹوں پر بیٹھے ہوئے بیت المقدس کی جانب منہ کئے ہوئے دیکھا اور ابن عمر نے یہ کہہ کر واسع سے کہا کہ شاید تم ان لوگوں میں سے ہو جو اپنی رانوں پر (سینہ رکھ کر سجدہ کر کے) نماز پڑھتے ہیں، (واسع کہتے ہیں) میں نے کہا و اللہ میں نہیں جانتا، امام مالک نے کہا رانوں پر سجدہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ سجدہ کرتے وقت اپنی رانوں کو پیٹ سے ملا کر رکھے۔