intelligent086
01-29-2016, 09:50 PM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x14715_92471383.jpg.pagespeed.ic.oR_qrJFT9H .jpg
مٹھی بھر اخروٹ کا روزانہ استعمال دل کی تندرستی کا ضامن قرار دیا گیاہے۔ ماہرین طب کے مطابق اخروٹ کولیسٹرول کی سطح کو کم کرتا ہے۔ یہ شریانوں میں خون کے دبائو کو کم کرکے ان میں لچک کا باعث بنتا ہے جس سے شریانوں میں خون کا دبائو معمول کے مطابق رہتا ہے اور اس طرح دل کا دورہ پڑنے کے خطرات کم ہو جاتے ہیں۔ ماہرین امراض قلب کے مطابق اخروٹ کا باقاعدہ استعمال نہ صرف دل کے دورے بلکہ دیگر امراض میں بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔ اس ضمن میں اخروٹ اور اس کا تیل دونوں مفید ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اخروٹ میں موجود تیل شریانوں کی لچک برقرار رکھنے میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ خاص طور پر اگر اسے کھانے کے بعد لیا جائے۔ یہ تیل خلیوں کی کارکردگی کو برقرار رکھنے میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ خلیے تمام جسم میں خون کی شریانوں میں موجود ہوتے ہیں اور یہ خون کی نالیوں کی لچک اور کارکردگی کو بحال کرنے میں بہت موئثرہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اخروٹ میں اومیگا، اور وٹامن ای پایا جاتا ہے۔ یہ تمام اجزا دل کے امراض اور کولیسٹرول گھٹانے میں اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ طبی معالجین کے مطابق ،دل اور دوران خون کے حوالے سے متعدد مہلک امراض دنیا بھر میں اموات کا باعث بنتے ہیں۔ صرف برطانیہ میں سالانہ 1 لاکھ 59 ہزار اموات ہوتی ہیں۔ برٹش ہارٹ فائونڈیشن کی وکٹوریہ ٹیلر کا کہنا ہے کہ دراصل گری دار میوے بھی غذائیت بخش ہوتے ہیں اور یہ بھی ہمیں وافر مقدار میں پروٹین اور معدنیات فراہم کر سکتے ہیں چونکہ ان میں چکنائی بھی خاصی مقدار میں پائی جاتی ہے اس لیے انہیں اضافی کیلوریز کے بغیر استعمال کرنا چاہیے۔ اخروٹ ذیا بیطس کے خطرات کو بھی کم کرتے ہیں۔ یہ اسٹریس میں کمی پیدا کرتے ہیں۔ اسی طرح الزائمر کے مرض میں بھی اسے مفید تصور کیا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کا باقاعدہ استعمال سینے اور کینسر کے خطرات میں کمی پیدا کرتا ہے۔ قدیم یونان اور قرون وسطیٰ برطانیہ میں اخروٹ کو دماغی امراض اور سر درد کے لیے استعمال کروایا جاتا تھا۔ ان کا خیال تھا کہ اس کی دماغ کی سی شکل دماغی طاقت کو بڑھاتی ہے۔اگرچہ اخروٹ کا اصل وطن ترکی ہے لیکن اس کی پہلی باقاعدہ کاشت قدیم یونان میں ہوئی تھی لیکن اخروٹ کا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ اگر ایک مٹھی کے بجائے اس کی دو مٹھیاں لی جائیں تو ا ن میںزیادہ مقدار میںکیلوریز موجود ہوں گی۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اخروٹ صحت مند زندگی کے لیے انمول قدرتی تحفہ ہے مگر ہمارے ہاں لوگ ان کو اہمیت نہیں دیتے اور نہ ہی اپنی خوراک میں شامل کرتے ہیں۔ اخروٹ نہ صرف دل بلکہ ذیا بیطس اور ڈپریشن کے عوارض میں بھی بے حد مفید ہے۔
مٹھی بھر اخروٹ کا روزانہ استعمال دل کی تندرستی کا ضامن قرار دیا گیاہے۔ ماہرین طب کے مطابق اخروٹ کولیسٹرول کی سطح کو کم کرتا ہے۔ یہ شریانوں میں خون کے دبائو کو کم کرکے ان میں لچک کا باعث بنتا ہے جس سے شریانوں میں خون کا دبائو معمول کے مطابق رہتا ہے اور اس طرح دل کا دورہ پڑنے کے خطرات کم ہو جاتے ہیں۔ ماہرین امراض قلب کے مطابق اخروٹ کا باقاعدہ استعمال نہ صرف دل کے دورے بلکہ دیگر امراض میں بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔ اس ضمن میں اخروٹ اور اس کا تیل دونوں مفید ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اخروٹ میں موجود تیل شریانوں کی لچک برقرار رکھنے میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ خاص طور پر اگر اسے کھانے کے بعد لیا جائے۔ یہ تیل خلیوں کی کارکردگی کو برقرار رکھنے میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ خلیے تمام جسم میں خون کی شریانوں میں موجود ہوتے ہیں اور یہ خون کی نالیوں کی لچک اور کارکردگی کو بحال کرنے میں بہت موئثرہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اخروٹ میں اومیگا، اور وٹامن ای پایا جاتا ہے۔ یہ تمام اجزا دل کے امراض اور کولیسٹرول گھٹانے میں اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ طبی معالجین کے مطابق ،دل اور دوران خون کے حوالے سے متعدد مہلک امراض دنیا بھر میں اموات کا باعث بنتے ہیں۔ صرف برطانیہ میں سالانہ 1 لاکھ 59 ہزار اموات ہوتی ہیں۔ برٹش ہارٹ فائونڈیشن کی وکٹوریہ ٹیلر کا کہنا ہے کہ دراصل گری دار میوے بھی غذائیت بخش ہوتے ہیں اور یہ بھی ہمیں وافر مقدار میں پروٹین اور معدنیات فراہم کر سکتے ہیں چونکہ ان میں چکنائی بھی خاصی مقدار میں پائی جاتی ہے اس لیے انہیں اضافی کیلوریز کے بغیر استعمال کرنا چاہیے۔ اخروٹ ذیا بیطس کے خطرات کو بھی کم کرتے ہیں۔ یہ اسٹریس میں کمی پیدا کرتے ہیں۔ اسی طرح الزائمر کے مرض میں بھی اسے مفید تصور کیا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کا باقاعدہ استعمال سینے اور کینسر کے خطرات میں کمی پیدا کرتا ہے۔ قدیم یونان اور قرون وسطیٰ برطانیہ میں اخروٹ کو دماغی امراض اور سر درد کے لیے استعمال کروایا جاتا تھا۔ ان کا خیال تھا کہ اس کی دماغ کی سی شکل دماغی طاقت کو بڑھاتی ہے۔اگرچہ اخروٹ کا اصل وطن ترکی ہے لیکن اس کی پہلی باقاعدہ کاشت قدیم یونان میں ہوئی تھی لیکن اخروٹ کا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ اگر ایک مٹھی کے بجائے اس کی دو مٹھیاں لی جائیں تو ا ن میںزیادہ مقدار میںکیلوریز موجود ہوں گی۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اخروٹ صحت مند زندگی کے لیے انمول قدرتی تحفہ ہے مگر ہمارے ہاں لوگ ان کو اہمیت نہیں دیتے اور نہ ہی اپنی خوراک میں شامل کرتے ہیں۔ اخروٹ نہ صرف دل بلکہ ذیا بیطس اور ڈپریشن کے عوارض میں بھی بے حد مفید ہے۔