intelligent086
01-29-2016, 09:39 PM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x14717_37178750.jpg.pagespeed.ic.xfkCxB_cEa .jpg
ذیشان انصاری
91 سال کی عمرتک امریکی سپریم کورٹ میں جج کے فرائض انجام دینے والے غیرجانبداراور اختلاف پسندجسٹس آلیوروینڈل ہومز 08 مارچ1841 ء کو امریکی ریاست بوسٹن میسا چوسٹس میں پیدا ہوا، اس کا والدمصنف ڈاکٹر اولیور وینڈل ہومز سینئر ایک نامور ادیب اور امریکہ کے معزز افراد کی لسٹ میں شامل ہوتا تھا، اس کی والدہ کا نام امیلیا لی جیکسن تھا۔ وینڈل کا والد روزانہ اپنے بچوں کے ساتھ ایک کھیل کھیلا کرتا، وہ اپنے بچوں سے کہتا کہ میزکے کونے پر جولڑکا سب سے زیادہ چابک دست اور بے ساختہ فقرہ کسے گا اسے آج آملیٹ اور مربہ کھانے میں زیادہ مقدار میں ملے گا۔ وینڈل کو آملیٹ اور مربہ سے عشق تھا لہٰذا جلد ہی اس کی آواز تیز ہوگئی تھی، آواز کی تیزی نے ساری زندگی اس کا ساتھ دیا۔ وہ 70 سال کی عمر میں بھی سپریم کورٹ آف امریکہ میں فقرہ بازی سے باز نہ آتا اور اس کے بیشتر فقرے ریکارڈ سے حذف کرنے پڑتے۔والد کی ناراضی کے باوجود1857ء میں وینڈل نے قانون پڑھنا شروع کردیا۔ والد کا خیال تھا کہ " قانون پڑھنے والا کوئی شخص کبھی عظیم نہیں ہوا" ، مزید اس دور میں وکیلوں کو نفرت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ لیکن وینڈل کا خیال تھا کہ انسان شعبہ وکالت میں بھی عظیم زندگی بسر کرسکتا ہے۔ وہ قانون کی کتابوں کو ناول کی طرح مطالعہ کیا کرتا تھا۔1861ء میں جب اس کو قانون کی ڈگری ملنے والی تھی، امریکہ میں خانہ جنگی شروع ہوگئی، وینڈل نے قانون کی کتابوں کو الماری میں بند کیااور میدان جنگ میں وردی پہن کر اتر گیا۔ دوران جنگ وہ تیس دفعہ زخمی ہوا، ایک دفعہ تو گولی اس کے دل کے اتنے قریب لگی کہ ڈاکٹر اسے مردہ قرار دے رہے تھے۔وہ1861 ء سے 1865 ء تک امریکی فوج میں فرائض انجام دیتا رہا۔ خانہ جنگی کے بعد اُس نے دوبارہ یونیورسٹی جوائن کی اور وکالت کی ڈگری لیکرنکلا،وینڈل کا خیال تھا کہ" اگر ایک وکیل اپنی وکالت کے پہلے برس اپنا بورڈ وغیرہ لکھوانے میں کامیاب ہوجائے تو سمجھو کہ وکالت خوب چل رہی ہے" ۔وینڈل کا خیال درست تھا کیونکہ 30 برس کی عمر میں1872ء کو جب اس کی شادی فینی ڈیکس ول سے ہوئی تو اس کے پاس پھوٹی کوڑی بھی نہ تھی، وہ اپنے والد کے مکان کی تیسری منزل پر ایک کمرے میں رہتا تھا، فینی ڈیکس ول نے وینڈل کی مالی معاونت میں سپورٹ کرنا شروع کردی تھی، تقریباًایک سال بعد وہ اپنا مکان بنانے میں کامیاب ہوئے۔ نئے مکان میں ان کے پاس ضروریات زندگی کا مناسب سامان بھی میسر نہیں تھا۔ وہ ایک سٹوو پر کھانا پکاتے تھے۔۔شادی کے بعدوینڈل نے ایک عظیم قانونی کلاسیک کی کتاب "امریکی قانو ن پر تبصرہ" کی ازسرنو تدوین پر کام شروع کردیا تھا۔ اس نے ہزاروں مقدموں کا مطالعہ کرتے ہوئے مشہورججوں کے فیصلے لکھے۔اسی دوران وہ اپنی ز ندگی سے متعلق متفکرہوگیا۔ اس کا خیال تھا کہ آدمی کو40 سال کی عمرمیںاپنا مقام معاشرے میں حاصل کرلینا چاہیے،وینڈل اس وقت 39 برس کا ہوگیا تھا، بیوی کے حوصلے سے وہ یہ کتاب اشاعت کروانے میں کامیاب ہوگیا۔وہ بھی 40 ویں سالگرہ سے05 دن قبل اورآج اس کتاب کو امریکی قانون میں ایک سنگ میل کی حیثیت حاصل ہے۔ کتاب کی اشاعت کے بعدہاروڈیونیورسٹی نے وینڈل کو 900پونڈ سالانہ پر پروفیسر کی نوکری کی آفرکردی۔وینڈل نے اپنے دوست جارج شائک کے مشورہ پرمشروط نوکری کی آفر قبول کرلی تھی۔تقریباً03ماہ بعد ماسالسٹس کی سپریم کورٹ کے جج آئس لارڈ نے استعفیٰ دیا اور گورنر نے وینڈل کو جج بنانے کی آفر کردی ۔دوران ملازمت وہ اکثر معاملات میں دوسرے ججوں سے اختلاف کرتا تھا،امریکی صدر روز ویلٹ نے بعدازاںوینڈل کو امریکہ کی سپریم کورٹ کا جج بنا دیا۔ صدر کو یقین تھا کہ وینڈل اس کے ساتھ جانبدار رہے گا، لیکن وہ غلطی پر تھا، پہلے بڑے مقدمے میں ہی اس نے فیصلہ امریکی صدر کے خلاف سنا کرحیران کردیا تھا۔ اگلے 30 سال تک وہ اکثر مقدموں میں ججوں کی مخالفت کرتا جورائے اس کے خیال کے مطابق درست نہ ہوتی، اس کی اختلاف پسندی امریکی سپریم کورٹ میں ایک روایت بن چکی ہے۔اس لئے اسے عظیم اختلاف پسند بھی کہا جاتا ہے۔ وینڈل ذاتی زندگی میں ایک رنگین مزاج شخصیت کا مالک تھا، اسے پبلسٹی سے نفرت تھی، اس نے کبھی کسی کو انٹرویو نہیں دیا تھا، 80 سا ل کی عمر میں بھی اس نے کبھی لفٹ کا استعمال نہیں کیا تھا، عدالت کے باہر اس کا انداز گفتگو بالکل عام لوگوں جیسا ہوتا۔ وہ اپنے سیکرٹریوں کو ہمیشہ نوجوان احمق لڑکے کہا کرتا، اس کی آرام گاہ میں ہر وقت 2 بندراور 03فاختائیںموجود ہوتی تھیں۔ وینڈل کہا کرتا تھاکہ میں اس وقت تک جج کے عہدے سے استعفیٰ نہ دوں گا جب تک خدا کی ذات مجھے اس فرض سے سبکدوش نہ کرے گی۔ وہ 12جنوری1932 ء کو91 سال کی عمر میں سپریم کورٹ سے ریٹائرڈ ہوا تھا۔ 06مارچ1935ء کو واشنگٹن ڈی سی میں فوت ہوا، اس نے مرتے وقت اپنا سارا سرمایہ حکومت کو دے دیا، اس نے اپنی ساری کتابیں بھی کانگریس لائبریری کو دے دیںتا کہ لوگ انہیں استعمال کرکے ان سے مستفید ہوسکیں۔امریکی تاریخ میں وہ ایک منفرد قانون دان کی حیثیت سے شہرت کا حامل ہے۔وہ اختلاف پسندی کا علمبردارتھا۔یہی اختلاف پسندی اُس کی شناخت بن گئی۔ ٭…٭…٭
ذیشان انصاری
91 سال کی عمرتک امریکی سپریم کورٹ میں جج کے فرائض انجام دینے والے غیرجانبداراور اختلاف پسندجسٹس آلیوروینڈل ہومز 08 مارچ1841 ء کو امریکی ریاست بوسٹن میسا چوسٹس میں پیدا ہوا، اس کا والدمصنف ڈاکٹر اولیور وینڈل ہومز سینئر ایک نامور ادیب اور امریکہ کے معزز افراد کی لسٹ میں شامل ہوتا تھا، اس کی والدہ کا نام امیلیا لی جیکسن تھا۔ وینڈل کا والد روزانہ اپنے بچوں کے ساتھ ایک کھیل کھیلا کرتا، وہ اپنے بچوں سے کہتا کہ میزکے کونے پر جولڑکا سب سے زیادہ چابک دست اور بے ساختہ فقرہ کسے گا اسے آج آملیٹ اور مربہ کھانے میں زیادہ مقدار میں ملے گا۔ وینڈل کو آملیٹ اور مربہ سے عشق تھا لہٰذا جلد ہی اس کی آواز تیز ہوگئی تھی، آواز کی تیزی نے ساری زندگی اس کا ساتھ دیا۔ وہ 70 سال کی عمر میں بھی سپریم کورٹ آف امریکہ میں فقرہ بازی سے باز نہ آتا اور اس کے بیشتر فقرے ریکارڈ سے حذف کرنے پڑتے۔والد کی ناراضی کے باوجود1857ء میں وینڈل نے قانون پڑھنا شروع کردیا۔ والد کا خیال تھا کہ " قانون پڑھنے والا کوئی شخص کبھی عظیم نہیں ہوا" ، مزید اس دور میں وکیلوں کو نفرت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ لیکن وینڈل کا خیال تھا کہ انسان شعبہ وکالت میں بھی عظیم زندگی بسر کرسکتا ہے۔ وہ قانون کی کتابوں کو ناول کی طرح مطالعہ کیا کرتا تھا۔1861ء میں جب اس کو قانون کی ڈگری ملنے والی تھی، امریکہ میں خانہ جنگی شروع ہوگئی، وینڈل نے قانون کی کتابوں کو الماری میں بند کیااور میدان جنگ میں وردی پہن کر اتر گیا۔ دوران جنگ وہ تیس دفعہ زخمی ہوا، ایک دفعہ تو گولی اس کے دل کے اتنے قریب لگی کہ ڈاکٹر اسے مردہ قرار دے رہے تھے۔وہ1861 ء سے 1865 ء تک امریکی فوج میں فرائض انجام دیتا رہا۔ خانہ جنگی کے بعد اُس نے دوبارہ یونیورسٹی جوائن کی اور وکالت کی ڈگری لیکرنکلا،وینڈل کا خیال تھا کہ" اگر ایک وکیل اپنی وکالت کے پہلے برس اپنا بورڈ وغیرہ لکھوانے میں کامیاب ہوجائے تو سمجھو کہ وکالت خوب چل رہی ہے" ۔وینڈل کا خیال درست تھا کیونکہ 30 برس کی عمر میں1872ء کو جب اس کی شادی فینی ڈیکس ول سے ہوئی تو اس کے پاس پھوٹی کوڑی بھی نہ تھی، وہ اپنے والد کے مکان کی تیسری منزل پر ایک کمرے میں رہتا تھا، فینی ڈیکس ول نے وینڈل کی مالی معاونت میں سپورٹ کرنا شروع کردی تھی، تقریباًایک سال بعد وہ اپنا مکان بنانے میں کامیاب ہوئے۔ نئے مکان میں ان کے پاس ضروریات زندگی کا مناسب سامان بھی میسر نہیں تھا۔ وہ ایک سٹوو پر کھانا پکاتے تھے۔۔شادی کے بعدوینڈل نے ایک عظیم قانونی کلاسیک کی کتاب "امریکی قانو ن پر تبصرہ" کی ازسرنو تدوین پر کام شروع کردیا تھا۔ اس نے ہزاروں مقدموں کا مطالعہ کرتے ہوئے مشہورججوں کے فیصلے لکھے۔اسی دوران وہ اپنی ز ندگی سے متعلق متفکرہوگیا۔ اس کا خیال تھا کہ آدمی کو40 سال کی عمرمیںاپنا مقام معاشرے میں حاصل کرلینا چاہیے،وینڈل اس وقت 39 برس کا ہوگیا تھا، بیوی کے حوصلے سے وہ یہ کتاب اشاعت کروانے میں کامیاب ہوگیا۔وہ بھی 40 ویں سالگرہ سے05 دن قبل اورآج اس کتاب کو امریکی قانون میں ایک سنگ میل کی حیثیت حاصل ہے۔ کتاب کی اشاعت کے بعدہاروڈیونیورسٹی نے وینڈل کو 900پونڈ سالانہ پر پروفیسر کی نوکری کی آفرکردی۔وینڈل نے اپنے دوست جارج شائک کے مشورہ پرمشروط نوکری کی آفر قبول کرلی تھی۔تقریباً03ماہ بعد ماسالسٹس کی سپریم کورٹ کے جج آئس لارڈ نے استعفیٰ دیا اور گورنر نے وینڈل کو جج بنانے کی آفر کردی ۔دوران ملازمت وہ اکثر معاملات میں دوسرے ججوں سے اختلاف کرتا تھا،امریکی صدر روز ویلٹ نے بعدازاںوینڈل کو امریکہ کی سپریم کورٹ کا جج بنا دیا۔ صدر کو یقین تھا کہ وینڈل اس کے ساتھ جانبدار رہے گا، لیکن وہ غلطی پر تھا، پہلے بڑے مقدمے میں ہی اس نے فیصلہ امریکی صدر کے خلاف سنا کرحیران کردیا تھا۔ اگلے 30 سال تک وہ اکثر مقدموں میں ججوں کی مخالفت کرتا جورائے اس کے خیال کے مطابق درست نہ ہوتی، اس کی اختلاف پسندی امریکی سپریم کورٹ میں ایک روایت بن چکی ہے۔اس لئے اسے عظیم اختلاف پسند بھی کہا جاتا ہے۔ وینڈل ذاتی زندگی میں ایک رنگین مزاج شخصیت کا مالک تھا، اسے پبلسٹی سے نفرت تھی، اس نے کبھی کسی کو انٹرویو نہیں دیا تھا، 80 سا ل کی عمر میں بھی اس نے کبھی لفٹ کا استعمال نہیں کیا تھا، عدالت کے باہر اس کا انداز گفتگو بالکل عام لوگوں جیسا ہوتا۔ وہ اپنے سیکرٹریوں کو ہمیشہ نوجوان احمق لڑکے کہا کرتا، اس کی آرام گاہ میں ہر وقت 2 بندراور 03فاختائیںموجود ہوتی تھیں۔ وینڈل کہا کرتا تھاکہ میں اس وقت تک جج کے عہدے سے استعفیٰ نہ دوں گا جب تک خدا کی ذات مجھے اس فرض سے سبکدوش نہ کرے گی۔ وہ 12جنوری1932 ء کو91 سال کی عمر میں سپریم کورٹ سے ریٹائرڈ ہوا تھا۔ 06مارچ1935ء کو واشنگٹن ڈی سی میں فوت ہوا، اس نے مرتے وقت اپنا سارا سرمایہ حکومت کو دے دیا، اس نے اپنی ساری کتابیں بھی کانگریس لائبریری کو دے دیںتا کہ لوگ انہیں استعمال کرکے ان سے مستفید ہوسکیں۔امریکی تاریخ میں وہ ایک منفرد قانون دان کی حیثیت سے شہرت کا حامل ہے۔وہ اختلاف پسندی کا علمبردارتھا۔یہی اختلاف پسندی اُس کی شناخت بن گئی۔ ٭…٭…٭