intelligent086
01-28-2016, 02:18 AM
باب:وضوء کا بیان۔۔صحیح بخاری
بَاب مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ وَقَوْلِ اللہِ تَعَالَى { إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ } قَالَ أَبُو عَبْد اللہِ وَبَيَّنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ فَرْضَ الْوُضُوءِ مَرَّةً مَرَّةً وَتَوَضَّأَ أَيْضًا مَرَّتَيْنِ وَثَلَاثًا وَلَمْ يَزِدْ عَلَى ثَلَاثٍ وَكَرِهَ أَهْلُ الْعِلْمِ الْإِسْرَافَ فِيهِ وَأَنْ يُجَاوِزُوا فِعْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
اس آیت کا بیان کہ ’’اے ایمان والو! جب تم نماز کے لئے کھڑے ہوجاؤ تو اپنے چہروں کو دھولو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں تک اور مسح کرو اپنے سروں کا اور اپنے پاؤں دھوؤ ٹخنوں تک، بخاریؒ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے بیان فرمایا کہ وضو میں (اعضاء کا دھونا) ایک ایک مرتبہ فرض ہے اور رسول اللہ ﷺ نے (اعضاء کو) دو دو مرتبہ (دھوکر بھی) وضو کیا ہے اور تین تین دفعہ بھی، ہاں تین مرتبہ سے زیادہ نہیں کیا اور علماء نے وضو میں اسراف (پانی حد سے زیادہ استعمال کرنے) کو مکروہ کہا ہے کہ لوگ رسول اللہ ﷺ کے فعل سے بھی بڑھ جائیں۔
بَاب مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ وَقَوْلِ اللہِ تَعَالَى { إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ } قَالَ أَبُو عَبْد اللہِ وَبَيَّنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ فَرْضَ الْوُضُوءِ مَرَّةً مَرَّةً وَتَوَضَّأَ أَيْضًا مَرَّتَيْنِ وَثَلَاثًا وَلَمْ يَزِدْ عَلَى ثَلَاثٍ وَكَرِهَ أَهْلُ الْعِلْمِ الْإِسْرَافَ فِيهِ وَأَنْ يُجَاوِزُوا فِعْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
اس آیت کا بیان کہ ’’اے ایمان والو! جب تم نماز کے لئے کھڑے ہوجاؤ تو اپنے چہروں کو دھولو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں تک اور مسح کرو اپنے سروں کا اور اپنے پاؤں دھوؤ ٹخنوں تک، بخاریؒ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے بیان فرمایا کہ وضو میں (اعضاء کا دھونا) ایک ایک مرتبہ فرض ہے اور رسول اللہ ﷺ نے (اعضاء کو) دو دو مرتبہ (دھوکر بھی) وضو کیا ہے اور تین تین دفعہ بھی، ہاں تین مرتبہ سے زیادہ نہیں کیا اور علماء نے وضو میں اسراف (پانی حد سے زیادہ استعمال کرنے) کو مکروہ کہا ہے کہ لوگ رسول اللہ ﷺ کے فعل سے بھی بڑھ جائیں۔