PDA

View Full Version : دِل کو چھیڑے کبھی شہ رگ سے وہ کھیلے میری



intelligent086
01-28-2016, 01:57 AM
دِل کو چھیڑے کبھی شہ رگ سے وہ کھیلے میری مجھ کو ڈر ہے کہ کہیں جان نہ لے لے میری
دیر تک شب کوئی روتا رہا چپکے چپکے
سن کے رودادِ غمِ شوق اکیلے میری
اُلجھا رہتا ہوں شب و روز کئی فتنوں میں
جان لے لیں گے کسی دن یہ جھمیلے میری
سونپ کر چند حسیں خواب مری آنکھوں کو
مجھ کو ڈر ہے وہ کہیں نیند نہ لے لے میری
میرے بچپن میں جو لگتے تھے مرے گاؤں میں
اَب بھی یادداشت سے چمٹے ہیں وہ میلے میری
٭٭٭