intelligent086
01-27-2016, 02:29 AM
باب:علم کی باتوں کا لکھنا۔۔صحیح بخاری
بَاب كِتَابَةِ الْعِلْمِ
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۱۲ / حدیث مرفوع
۱۱۲۔حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ قَالَ أَخْبَرَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ قُلْتُ لِعَلِيِّ رَضِيَ الله ُعَنْهُ هَلْ عِنْدَکُمْ کِتَابٌ قَالَ لَا إِلَّا کِتَابُ اللہِ أَوْ فَهْمٌ أُعْطِيَهُ رَجُلٌ مُسْلِمٌ أَوْ مَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ قَالَ قُلْتُ وَمَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ قَالَ الْعَقْلُ وَفَکَاکُ الْأَسِيرِ وَلَا يُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِکَافِرٍ۔
۱۱۲۔محمد بن سلام، وکیع، سفیان، مطرف، شعبی، ابوجحیفہ، کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دریافت کیا کہ آپ کے پاس قرآن کے علاوہ اور کوئی کتاب بھی ہے؟ حضرت علی فرمانے لگے نہیں، مگر خدا کی کتاب ہے یا وہ سمجھ ہے، جو ایک مرد مسلمان کو دی جاتی ہے، یا وہ چند مسائل ہیں جو اس صحیفہ میں (لکھے ہوئے) ہیں، ابوجحیفہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا اس صحیفہ میں کیا (لکھا) ہے؟ کہا کہ دیت اور قیدی کے رہا کرنے کے احکام اور (یہ کہ) کوئی مسلمان کسی کافر کے عوض میں نہ مارا جائے ۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۱۳ / حدیث مرفوع
۱۱۳۔حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ الْفَضْلُ بْنُ دُکَيْنٍ قَالَ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَی عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ خُزَاعَةَ قَتَلُوا رَجُلًا مِنْ بَنِي لَيْثٍ عَامَ فَتْحِ مَکَّةَ بِقَتِيلٍ مِنْهُمْ قَتَلُوهُ فَأُخْبِرَ بِذَلِکَ النَّبِيُّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَکِبَ رَاحِلَتَهُ فَخَطَبَ فَقَالَ إِنَّ اللہَ حَبَسَ عَنْ مَکَّةَ الْقَتْلَ أَوْ الْفِيلَ قَالَ مُحَمَّدٌوَاجْعَلُوهُ عَلَی الشَّکِّ کَذَا قَالَ أَبوُ نُعَیْمٍ الْقَتْلَ أَوْ الْفِيلَ وَغَيْرُهُ يَقُولُ الْفِيلَ وَسَلَّطَ عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللہِ وَالْمُؤْمِنُونَ أَلَا وَإِنَّهَا لَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي وَلَا تَحِلَّ لِأَحَدٍ بَعْدِي أَلَا وَإِنَّهَا حَلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ أَلَا وَإِنَّهَا سَاعَتِي هَذِهِ حَرَامٌ لَا يُخْتَلَی شَوْکُهَا وَلَا يُعْضَدُ شَجَرُهَا وَلَا تُلْتَقَطُ سَاقِطَتُهَا إِلَّا لِمُنْشِدٍ فَمَنْ قُتِلَ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ إِمَّا أَنْ يُعْقَلَ وَإِمَّا أَنْ يُقَادَ أَهْلُ الْقَتِيلِ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ فَقَالَ اکْتُبْ لِي يَا رَسُولَ اللہِ فَقَالَ اکْتُبُوا لِأَبِي فُلَانٍ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ إِلَّا الْإِذْخِرَ يَا رَسُولَ اللہِ فَإِنَّا نَجْعَلُهُ فِي بُيُوتِنَا وَقُبُورِنَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا الْإِذْخِرَ إِلَّا الْإِذْخِرَ۔
۱۱۳۔ابونعیم، فضل بن دکین، شیبان، یحیی ، ابوسلمہ، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ (قبیلہ) خزاعہ کے لوگوں نے (قبیلہ) بنی لیث کے ایک مرد کو فتح مکہ کے سال میں اپنے مقتول کے عوض میں، جسے بنی لیث نے قتل کیا تھا، مارا ڈالا، اس کی خبر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کی گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی سواری پر چڑھ گئے اور فرمایا اللہ نے مکہ سے فیل یا قتل کو روک لیا (ابوعبد اللہ نے کہا کہ) ابونعیم نے کہا کہ یحیی شک کرتے ہیں (اور) یا (قتل کا لفظ کہتے ہیں) مگر ان کے سواسب لوگ فیل کہتے ہیں، قتل کا لفظ نہیں کہتے، اپنے رسول اور مسلمانوں کو ان پر غالب کردیا آگاہ رہو، مکہ میں قتال کرنا نہ مجھ سے پہلے کسی کے لئے حلال ہوا ہے اور نہ میرے بعد کسی کے لئے حلال ہوگا، میرے لئے بھی صرف دن کے تھوڑے حصے کیلئے حلال کیا گیا تھا، آگاہ رہو، وہ اس وقت حرام ہے، اس کا کانٹا نہ توڑا جائے، اور اس کا درخت نہ کاٹا جائے اور اس کی گری ہوئی چیز صرف وہی شخص اٹھائے جس کا مقصد یہ ہو کہ وہ اس کا اعلان کر کے مالک تک پہنچائے گا اور جس کا کوئی (عزیز) قتل کیا جائے تو وہ مختار ہے کہ ان (ذیل کی) دو صورتوں میں سے ایک صورت پر عمل کرے، یا دیت لے لے، یا قصاص لے لے، اتنے میں ایک شخص اہل یمن سے آگیا اور اس نے کہا یا رسول اللہ یہ (مسائل) میرے لئے لکھ دیجئے، آپ نے فرمایا کہ ابوفلاں کے لئے لکھ دو، قریش کے ایک شخص نے کہا کہ یا رسول اللہ اذخر کے سوا (اور چیزوں کے کاٹنے کی ممانعت فرمائیے اور اذخر کی ممانعت نہ فرمائیے) اس لئے کہ ہم اس کو اپنے گھروں میں اور قبروں میں استعمال کرتے ہیں، تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (ہاں) اذخر کے سوا، اذخر کے سوا (اذخر کے سوا اور اشیا کے کا ٹنے کی ممانعت ہے)۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۱۴ / حدیث موقوف
۱۱۴۔حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللہِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرٌو قَالَ أَخْبَرَنِي وَهْبُ بْنُ مُنَبِّهٍ عَنْ أَخِيهِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ مَا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدٌ أَکْثَرَ حَدِيثًا عَنْهُ مِنِّي إِلَّا مَا کَانَ مِنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو فَإِنَّهُ کَانَ يَکْتُبُ وَلَا أَکْتُبُ تَابَعَهُ مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ۔
۱۱۴۔علی بن عبد اللہ ، سفیان، عمر و، وہب بن منبہ، ہمام بن منبہ، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب میں عبد اللہ بن عمرو کے علاوہ مجھ سے زیادہ کوئی شخص حدیث کی روایت نہیں کرتا، مجھ میں اور عبداللہ میں یہ فرق ہے کہ وہ حضور کی حدیثیں لکھ لیا کرتے تھے اور میں زبانی یاد کرتا تھا۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۱۵ / حدیث مرفوع
۱۱۵۔حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا اشْتَدَّ بِالنَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَعُهُ قَالَ ائْتُونِي بِکِتَابٍ أَکْتُبْ لَکُمْ کِتَابًا لَا تَضِلُّوا بَعْدَهُ قَالَ عُمَرُ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَلَبَهُ الْوَجَعُ وَعِنْدَنَا کِتَابُ اللہِ حَسْبُنَا فَاخْتَلَفُوا وَکَثُرَ اللَّغَطُ قَالَ قُومُوا عَنِّي وَلَا يَنْبَغِي عِنْدِي التَّنَازُعُ فَخَرَجَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ إِنَّ الرَّزِيَّةَ کُلَّ الرَّزِيَّةِ مَا حَالَ بَيْنَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ کِتَابِهِ۔
۱۱۵۔یحیی بن سلیمان، ابن وہب، یونس، ابن شہا ب، عبید اللہ بن عبد اللہ ، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مرض میں شدت ہوگئی تو آپ نے فرمایا کہ میرے پاس لکھنے کی چیزیں لاؤ، تاکہ میں تمہارے لئے ایک نو شتہ لکھ دوں کہ اس کے بعد پھر تم گمراہ نہ ہو گے، عمر نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر مرض غالب ہے اور ہمارے پاس اللہ تعالی کی کتاب ہے، وہ ہمیں کافی ہے، پھر صحابہ نے اختلاف کیا، یہاں تک کہ شور بہت ہو گیا تو آپ نے فرمایا کہ میرے پاس سے اٹھ جاؤ اور میرے پاس تمہیں جھگڑا نہیں کرنا چاہئے، یہاں تک بیان کر کے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی جگہ سے یہ کہتے ہوئے باہر آگئے کہ بے شک مصیبت ہے اور بڑی (سخت) مصیبت، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تحریر کے درمیان یہ چیز حائل ہو گئی۔
بَاب كِتَابَةِ الْعِلْمِ
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۱۲ / حدیث مرفوع
۱۱۲۔حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ قَالَ أَخْبَرَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ قُلْتُ لِعَلِيِّ رَضِيَ الله ُعَنْهُ هَلْ عِنْدَکُمْ کِتَابٌ قَالَ لَا إِلَّا کِتَابُ اللہِ أَوْ فَهْمٌ أُعْطِيَهُ رَجُلٌ مُسْلِمٌ أَوْ مَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ قَالَ قُلْتُ وَمَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ قَالَ الْعَقْلُ وَفَکَاکُ الْأَسِيرِ وَلَا يُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِکَافِرٍ۔
۱۱۲۔محمد بن سلام، وکیع، سفیان، مطرف، شعبی، ابوجحیفہ، کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دریافت کیا کہ آپ کے پاس قرآن کے علاوہ اور کوئی کتاب بھی ہے؟ حضرت علی فرمانے لگے نہیں، مگر خدا کی کتاب ہے یا وہ سمجھ ہے، جو ایک مرد مسلمان کو دی جاتی ہے، یا وہ چند مسائل ہیں جو اس صحیفہ میں (لکھے ہوئے) ہیں، ابوجحیفہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا اس صحیفہ میں کیا (لکھا) ہے؟ کہا کہ دیت اور قیدی کے رہا کرنے کے احکام اور (یہ کہ) کوئی مسلمان کسی کافر کے عوض میں نہ مارا جائے ۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۱۳ / حدیث مرفوع
۱۱۳۔حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ الْفَضْلُ بْنُ دُکَيْنٍ قَالَ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَی عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ خُزَاعَةَ قَتَلُوا رَجُلًا مِنْ بَنِي لَيْثٍ عَامَ فَتْحِ مَکَّةَ بِقَتِيلٍ مِنْهُمْ قَتَلُوهُ فَأُخْبِرَ بِذَلِکَ النَّبِيُّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَکِبَ رَاحِلَتَهُ فَخَطَبَ فَقَالَ إِنَّ اللہَ حَبَسَ عَنْ مَکَّةَ الْقَتْلَ أَوْ الْفِيلَ قَالَ مُحَمَّدٌوَاجْعَلُوهُ عَلَی الشَّکِّ کَذَا قَالَ أَبوُ نُعَیْمٍ الْقَتْلَ أَوْ الْفِيلَ وَغَيْرُهُ يَقُولُ الْفِيلَ وَسَلَّطَ عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللہِ وَالْمُؤْمِنُونَ أَلَا وَإِنَّهَا لَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي وَلَا تَحِلَّ لِأَحَدٍ بَعْدِي أَلَا وَإِنَّهَا حَلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ أَلَا وَإِنَّهَا سَاعَتِي هَذِهِ حَرَامٌ لَا يُخْتَلَی شَوْکُهَا وَلَا يُعْضَدُ شَجَرُهَا وَلَا تُلْتَقَطُ سَاقِطَتُهَا إِلَّا لِمُنْشِدٍ فَمَنْ قُتِلَ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ إِمَّا أَنْ يُعْقَلَ وَإِمَّا أَنْ يُقَادَ أَهْلُ الْقَتِيلِ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ فَقَالَ اکْتُبْ لِي يَا رَسُولَ اللہِ فَقَالَ اکْتُبُوا لِأَبِي فُلَانٍ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ إِلَّا الْإِذْخِرَ يَا رَسُولَ اللہِ فَإِنَّا نَجْعَلُهُ فِي بُيُوتِنَا وَقُبُورِنَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا الْإِذْخِرَ إِلَّا الْإِذْخِرَ۔
۱۱۳۔ابونعیم، فضل بن دکین، شیبان، یحیی ، ابوسلمہ، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ (قبیلہ) خزاعہ کے لوگوں نے (قبیلہ) بنی لیث کے ایک مرد کو فتح مکہ کے سال میں اپنے مقتول کے عوض میں، جسے بنی لیث نے قتل کیا تھا، مارا ڈالا، اس کی خبر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کی گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی سواری پر چڑھ گئے اور فرمایا اللہ نے مکہ سے فیل یا قتل کو روک لیا (ابوعبد اللہ نے کہا کہ) ابونعیم نے کہا کہ یحیی شک کرتے ہیں (اور) یا (قتل کا لفظ کہتے ہیں) مگر ان کے سواسب لوگ فیل کہتے ہیں، قتل کا لفظ نہیں کہتے، اپنے رسول اور مسلمانوں کو ان پر غالب کردیا آگاہ رہو، مکہ میں قتال کرنا نہ مجھ سے پہلے کسی کے لئے حلال ہوا ہے اور نہ میرے بعد کسی کے لئے حلال ہوگا، میرے لئے بھی صرف دن کے تھوڑے حصے کیلئے حلال کیا گیا تھا، آگاہ رہو، وہ اس وقت حرام ہے، اس کا کانٹا نہ توڑا جائے، اور اس کا درخت نہ کاٹا جائے اور اس کی گری ہوئی چیز صرف وہی شخص اٹھائے جس کا مقصد یہ ہو کہ وہ اس کا اعلان کر کے مالک تک پہنچائے گا اور جس کا کوئی (عزیز) قتل کیا جائے تو وہ مختار ہے کہ ان (ذیل کی) دو صورتوں میں سے ایک صورت پر عمل کرے، یا دیت لے لے، یا قصاص لے لے، اتنے میں ایک شخص اہل یمن سے آگیا اور اس نے کہا یا رسول اللہ یہ (مسائل) میرے لئے لکھ دیجئے، آپ نے فرمایا کہ ابوفلاں کے لئے لکھ دو، قریش کے ایک شخص نے کہا کہ یا رسول اللہ اذخر کے سوا (اور چیزوں کے کاٹنے کی ممانعت فرمائیے اور اذخر کی ممانعت نہ فرمائیے) اس لئے کہ ہم اس کو اپنے گھروں میں اور قبروں میں استعمال کرتے ہیں، تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (ہاں) اذخر کے سوا، اذخر کے سوا (اذخر کے سوا اور اشیا کے کا ٹنے کی ممانعت ہے)۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۱۴ / حدیث موقوف
۱۱۴۔حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللہِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنَا عَمْرٌو قَالَ أَخْبَرَنِي وَهْبُ بْنُ مُنَبِّهٍ عَنْ أَخِيهِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ مَا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدٌ أَکْثَرَ حَدِيثًا عَنْهُ مِنِّي إِلَّا مَا کَانَ مِنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو فَإِنَّهُ کَانَ يَکْتُبُ وَلَا أَکْتُبُ تَابَعَهُ مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ۔
۱۱۴۔علی بن عبد اللہ ، سفیان، عمر و، وہب بن منبہ، ہمام بن منبہ، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب میں عبد اللہ بن عمرو کے علاوہ مجھ سے زیادہ کوئی شخص حدیث کی روایت نہیں کرتا، مجھ میں اور عبداللہ میں یہ فرق ہے کہ وہ حضور کی حدیثیں لکھ لیا کرتے تھے اور میں زبانی یاد کرتا تھا۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۱۵ / حدیث مرفوع
۱۱۵۔حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا اشْتَدَّ بِالنَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَعُهُ قَالَ ائْتُونِي بِکِتَابٍ أَکْتُبْ لَکُمْ کِتَابًا لَا تَضِلُّوا بَعْدَهُ قَالَ عُمَرُ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَلَبَهُ الْوَجَعُ وَعِنْدَنَا کِتَابُ اللہِ حَسْبُنَا فَاخْتَلَفُوا وَکَثُرَ اللَّغَطُ قَالَ قُومُوا عَنِّي وَلَا يَنْبَغِي عِنْدِي التَّنَازُعُ فَخَرَجَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ إِنَّ الرَّزِيَّةَ کُلَّ الرَّزِيَّةِ مَا حَالَ بَيْنَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ کِتَابِهِ۔
۱۱۵۔یحیی بن سلیمان، ابن وہب، یونس، ابن شہا ب، عبید اللہ بن عبد اللہ ، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مرض میں شدت ہوگئی تو آپ نے فرمایا کہ میرے پاس لکھنے کی چیزیں لاؤ، تاکہ میں تمہارے لئے ایک نو شتہ لکھ دوں کہ اس کے بعد پھر تم گمراہ نہ ہو گے، عمر نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر مرض غالب ہے اور ہمارے پاس اللہ تعالی کی کتاب ہے، وہ ہمیں کافی ہے، پھر صحابہ نے اختلاف کیا، یہاں تک کہ شور بہت ہو گیا تو آپ نے فرمایا کہ میرے پاس سے اٹھ جاؤ اور میرے پاس تمہیں جھگڑا نہیں کرنا چاہئے، یہاں تک بیان کر کے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی جگہ سے یہ کہتے ہوئے باہر آگئے کہ بے شک مصیبت ہے اور بڑی (سخت) مصیبت، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تحریر کے درمیان یہ چیز حائل ہو گئی۔