PDA

View Full Version : باب:جو لوگ موجود ہیں وہ ان لوگوں کو(علم کی) با



intelligent086
01-27-2016, 02:25 AM
باب:جو لوگ موجود ہیں وہ ان لوگوں کو(علم کی) بات پہنچائیں جو موجود نہیں ہیں۔۔صحیح بخاری




بَاب لِيُبَلِّغْ الْعِلْمَ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ قَالَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۰۵ / حدیث متواتر : مرفوع
۱۰۵۔حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ حَدَّثَناَ اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدٌ هُوَ ابْنُ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ أَنَّهُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ وَهُوَ يَبْعَثُ الْبُعُوثَ إِلَی مَکَّةَ ائْذَنْ لِي أَيُّهَا الْأَمِيرُ أُحَدِّثْکَ قَوْلًا قَامَ بِهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْغَدَ مِنْ يَوْمِ الْفَتْحِ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي وَأَبْصَرَتْهُ عَيْنَايَ حِينَ تَکَلَّمَ بِهِ حَمِدَ اللہَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ مَکَّةَ حَرَّمَهَا اللہُ وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ فَلَا يَحِلُّ لِامْرِءٍ يُؤْمِنُ بِاللہِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَسْفِکَ بِهَا دَمًا وَلَا يَعْضِدَ بِهَا شَجَرَةً فَإِنْ أَحَدٌ تَرَخَّصَ لِقِتَالِ رَسُولِ اللہِ فِيهَا فَقُولُوا إِنَّ اللہَ قَدْ أَذِنَ لِرَسُولِهِ وَلَمْ يَأْذَنْ لَکُمْ وَإِنَّمَا أَذِنَ لِي فِيهَا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ ثُمَّ عَادَتْ حُرْمَتُهَا الْيَوْمَ کَحُرْمَتِهَا بِالْأَمْسِ وَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ فَقِيلَ لِأَبِي شُرَيْحٍ مَا قَالَ عَمْرٌو قَالَ أَنَا أَعْلَمُ مِنْکَ يَا أَبَا شُرَيْحٍ لَا يُعِيذُ عَاصِيًا وَلَا فَارًّا بِدَمٍ وَلَا فَارًّا بِخَرْبَةٍ۔
۱۰۵۔عبد اللہ بن یوسف، لیث، سعید بن ابی سعید، ابوشر یح رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ عمرو بن سعید (والی مدینہ) جب ابن زبیر سے لڑنے کے لئے لشکروں کو مکہ کی طرف روانہ کر رہا تھا تو میں نے اس سے کہا اے امیر! مجھے اجازت دیں، تو میں تجھ سے ایک ایسی بات کہوں جس کو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فتح کے دوسرے دن کھڑے ہو کر فرمایا تھا۔ اس کو میرے دونوں کانوں نے سنا ہے اور اس کو میرے دل نے یاد رکھا ہے اور جب آپ اس کو بیان فرما رہے تھے تو میری آنکھیں آپ کو دیکھ رہی تھیں آپ نے اللہ کی حمد وثنا بیان فرمائی پھر فرمایا کہ مکہ (میں جدال وقتال وغیرہ) کو خدا نے حرام کیا ہے اسے آدمیوں سے نہیں حرام کیا، پس جو شخص اللہ پرا اور قیامت پر ایمان رکھتا ہو اس کے لئے جائز نہیں کہ مکہ میں خون ریزی کرے اور نہ (یہ جائز ہے کہ) وہاں کوئی درخت کاٹا جائے پھر اگر کوئی شخص رسول اللہ کے لڑنے سے (ان چیزوں کا) جواز بیان کرے تو اس سے کہہ دینا کہ اللہ نے اپنے رسول کو اجازت دے دی تھی اور تمہیں اجازت نہیں دی اور مجھے بھی ایک گھڑی بھر دن کی وہاں اجازت دی تھی پھر آج اس کی حرمت ویسی ہی ہوگئی جیسی کل تھی، پھر حاضر کو چاہیے کہ وہ غائب کو (یہ خبر) پہنچادے، ابوشریح سے کہا گیا کہ (اس حدیث کو سن کر) عمرو نے کیا جواب دیا؟ انہوں نے کہا کہ (یہ جواب دیا کہ) اے ابوشریح میں تم سے زیادہ جانتا ہوں، حرم کسی باغی کو اور خون کر کے بھاگ جانے والے کو پناہ نہیں دیتا۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۰۶ / حدیث متواتر : مرفوع
۱۰۶۔حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي بَکْرَةَ ذُکِرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَإِنَّ دِمَاءَکُمْ وَأَمْوَالَکُمْ قَالَ مُحَمَّدٌ وَأَحْسِبُهُ قَالَ وَأَعْرَاضَکُمْ عَلَيْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَةِ يَوْمِکُمْ هَذَا فِي شَهْرِکُمْ هَذَا أَلَا لِيُبَلِّغ الشَّاهِدُ مِنْکُمْ الْغَائِبَ وَکَانَ مُحَمَّدٌ يَقُولُ صَدَقَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ ذَلِکَ أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ مَرَّتَيْنِ۔
۱۰۶۔عبد اللہ بن عبد الوہاب، حماد، ایوب، محمد، ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر کیا کہ آپ نے فرمایا ہے تمہارے خون اور تمہارے مال، محمد (جو اس حدیث کے ایک راوی ہیں) کہتے ہیں مجھے خیال ہوتا ہے کہ یہ بھی کہا اور تمہاری آبروئیں تم لوگوں پر (ہمیشہ) ایسے ہی حرام ہیں، جیسے ان کی حرمت تمہارے اس دن میں تمہارے اس مہینہ میں ہے، آگاہ رہو، تم میں سے حاضر کو چاہیے کہ غائب کو یہ خبر پہنچادے، اور محمد کہا کرتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سچ فرمایا ایسا ہی ہے، پھر دومرتبہ (آپ نے فرمایا) آگاہ رہو، کیا میں نے پہنچادیا۔