intelligent086
01-27-2016, 02:07 AM
باب:علم کے حاصل کرنے میں باری مقرر کرنا۔۔صحیح بخاری
بَاب التَّنَاوُبِ فِي الْعِلْمِ
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۹۰ / حدیث مرفوع
۹۰۔حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ ح قَالَ وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ کُنْتُ أَنَا وَجَارٌ لِي مِنْ الْأَنْصَارِ فِي بَنِي أُمَيَّةَ بْنِ زَيْدٍ وَهِيَ مِنْ عَوَالِي الْمَدِينَةِ وَکُنَّا نَتَنَاوَبُ النُّزُولَ عَلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْزِلُ يَوْمًا وَأَنْزِلُ يَوْمًا فَإِذَا نَزَلْتُ جِئْتُهُ بِخَبَرِ ذَلِکَ الْيَوْمِ مِنْ الْوَحْيِ وَغَيْرِهِ وَإِذَا نَزَلَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِکَ فَنَزَلَ صَاحِبِي الْأَنْصَارِيُّ يَوْمَ نَوْبَتِهِ فَضَرَبَ بَابِي ضَرْبًا شَدِيدًا فَقَالَ أَثَمَّ هُوَ فَفَزِعْتُ فَخَرَجْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ قَدْ حَدَثَ أَمْرٌ عَظِيمٌ فَدَخَلْتُ عَلَی حَفْصَةَ فَإِذَا هِيَ تَبْکِي فَقُلْتُ أَطَلَّقَکُنَّ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ لَا أَدْرِي ثُمَّ دَخَلْتُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ وَأَنَا قَائِمٌ أَطَلَّقْتَ نِسَاءَکَ قَالَ لَا فَقُلْتُ اللہُ أَکْبَرُ۔
۹۰۔ابوالیمان، شعیب، زہری، ح، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عبید اللہ بن عبد اللہ بن ابی ثور، عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ میں اور ایک انصاری میرا پڑوسی بنی امیہ بن زید (کے محلہ) میں رہتے تھے اور یہ (مقام) مدینہ کی بلندی پر تھا، اور ہم رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس باری باری آتے تھے، ایک دن وہ آتا تھا اور ایک دن میں، جس دن میں آتا تھا اس دن کی خبر یعنی وحی وغیرہ (کے حالات) میں اس کو پہنچا دیتا اور جس دن وہ آتا تھا وہ بھی ایسا ہی کرتا تھا، ایک دن اپنی باری سے میرا انصاری دوست (حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں) آیا اور وہاں سے جب واپس ہوا تو میرے دروازے کو بہت زور سے کھٹکھٹایا اور (میرا نام لے کر) کہا کہ وہ یہاں ہیں؟ میں گھبرا کر اس کے پاس آیا، وہ کہنے لگاکہ ایک بڑا معاملہ پیش آگیا(یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی)،پھر میں حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا تو وہ رو رہی تھیں، میں نے ان سے کہا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تم لوگوں کو طلاق دے دی؟ وہ بولیں کہ مجھے معلوم نہیں، اس کے بعد میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گیا اور کھڑے کھڑے میں نے عرض کیا کہ کیا آپ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی؟ آپ نے فرمایا نہیں، میں نے کہا، اللہ اکبر۔
بَاب التَّنَاوُبِ فِي الْعِلْمِ
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۹۰ / حدیث مرفوع
۹۰۔حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ ح قَالَ وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ کُنْتُ أَنَا وَجَارٌ لِي مِنْ الْأَنْصَارِ فِي بَنِي أُمَيَّةَ بْنِ زَيْدٍ وَهِيَ مِنْ عَوَالِي الْمَدِينَةِ وَکُنَّا نَتَنَاوَبُ النُّزُولَ عَلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْزِلُ يَوْمًا وَأَنْزِلُ يَوْمًا فَإِذَا نَزَلْتُ جِئْتُهُ بِخَبَرِ ذَلِکَ الْيَوْمِ مِنْ الْوَحْيِ وَغَيْرِهِ وَإِذَا نَزَلَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِکَ فَنَزَلَ صَاحِبِي الْأَنْصَارِيُّ يَوْمَ نَوْبَتِهِ فَضَرَبَ بَابِي ضَرْبًا شَدِيدًا فَقَالَ أَثَمَّ هُوَ فَفَزِعْتُ فَخَرَجْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ قَدْ حَدَثَ أَمْرٌ عَظِيمٌ فَدَخَلْتُ عَلَی حَفْصَةَ فَإِذَا هِيَ تَبْکِي فَقُلْتُ أَطَلَّقَکُنَّ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ لَا أَدْرِي ثُمَّ دَخَلْتُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ وَأَنَا قَائِمٌ أَطَلَّقْتَ نِسَاءَکَ قَالَ لَا فَقُلْتُ اللہُ أَکْبَرُ۔
۹۰۔ابوالیمان، شعیب، زہری، ح، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عبید اللہ بن عبد اللہ بن ابی ثور، عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ میں اور ایک انصاری میرا پڑوسی بنی امیہ بن زید (کے محلہ) میں رہتے تھے اور یہ (مقام) مدینہ کی بلندی پر تھا، اور ہم رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس باری باری آتے تھے، ایک دن وہ آتا تھا اور ایک دن میں، جس دن میں آتا تھا اس دن کی خبر یعنی وحی وغیرہ (کے حالات) میں اس کو پہنچا دیتا اور جس دن وہ آتا تھا وہ بھی ایسا ہی کرتا تھا، ایک دن اپنی باری سے میرا انصاری دوست (حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں) آیا اور وہاں سے جب واپس ہوا تو میرے دروازے کو بہت زور سے کھٹکھٹایا اور (میرا نام لے کر) کہا کہ وہ یہاں ہیں؟ میں گھبرا کر اس کے پاس آیا، وہ کہنے لگاکہ ایک بڑا معاملہ پیش آگیا(یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی)،پھر میں حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا تو وہ رو رہی تھیں، میں نے ان سے کہا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تم لوگوں کو طلاق دے دی؟ وہ بولیں کہ مجھے معلوم نہیں، اس کے بعد میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گیا اور کھڑے کھڑے میں نے عرض کیا کہ کیا آپ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی؟ آپ نے فرمایا نہیں، میں نے کہا، اللہ اکبر۔