intelligent086
01-27-2016, 02:06 AM
باب:کسی مسئلہ کے لئے سفر کرنا۔۔صحیح بخاری
بَاب الرِّحْلَةِ فِي الْمَسْأَلَةِ النَّازِلَةِ وَتَعْلِيمِ أَهْلِهِ
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۸۹ / حدیث مرفوع
۸۹۔حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللہِ قَالَ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللہِ بْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّهُ تَزَوَّجَ ابْنَةً لِأَبِي إِهَابِ بْنِ عَزِيزٍ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ إِنِّي قَدْ أَرْضَعْتُ عُقْبَةَ وَالَّتِي تَزَوَّجَ بِهَافَقَالَ لَهَا عُقْبَةُ مَا أَعْلَمُ أَنَّکِ أَرْضَعْتِنِي وَلَا أَخْبَرْتِنِي فَرَکِبَ إِلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ فَسَأَلَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَيْفَ وَقَدْ قِيلَ فَفَارَقَهَا عُقْبَةُ وَنَکَحَتْ زَوْجًا غَيْرَهُ۔
۸۹۔محمد بن مقاتل، ابوالحسن، عبداللہ ، عمر بن سعید بن ابی حسین، عبداللہ بن ابی ملیکہ، عقبہ بن حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے ابوا ہاب بن عزیز کی لڑکی سے نکاح کیا اس کے بعد ایک عورت نے آکر بیان کیا کہ میں نے عقبہ کو اور اسکی عورت کو جس سے عقبہ نے نکاح کیا ہے دودھ پلایا ہے (پس یہ دونوں رضائی بہن بھائی ہیں، ان میں نکاح درست نہیں) عقبہ نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ تو نے مجھے دودھ پلایا ہے اور نہ تو نے (اس سے) پہلے کبھی اس بات کی اطلاع دی ہے، پھر عقبہ سوار ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس مدینہ گئے اور آپ سے (یہ مسئلہ) پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ (اب کس طرح تم اس سے مصاحبت کرو گے) حالانکہ یہ (جو بیان کیا گیا اس سے حرمت کا شبہ پیدا ہوتا ہے) پس عقبہ نے اس عورت کو چھوڑ دیا اس نے دوسرے شخص سے نکاح کر لیا۔
بَاب الرِّحْلَةِ فِي الْمَسْأَلَةِ النَّازِلَةِ وَتَعْلِيمِ أَهْلِهِ
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۸۹ / حدیث مرفوع
۸۹۔حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللہِ قَالَ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللہِ بْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ أَنَّهُ تَزَوَّجَ ابْنَةً لِأَبِي إِهَابِ بْنِ عَزِيزٍ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ إِنِّي قَدْ أَرْضَعْتُ عُقْبَةَ وَالَّتِي تَزَوَّجَ بِهَافَقَالَ لَهَا عُقْبَةُ مَا أَعْلَمُ أَنَّکِ أَرْضَعْتِنِي وَلَا أَخْبَرْتِنِي فَرَکِبَ إِلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ فَسَأَلَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَيْفَ وَقَدْ قِيلَ فَفَارَقَهَا عُقْبَةُ وَنَکَحَتْ زَوْجًا غَيْرَهُ۔
۸۹۔محمد بن مقاتل، ابوالحسن، عبداللہ ، عمر بن سعید بن ابی حسین، عبداللہ بن ابی ملیکہ، عقبہ بن حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے ابوا ہاب بن عزیز کی لڑکی سے نکاح کیا اس کے بعد ایک عورت نے آکر بیان کیا کہ میں نے عقبہ کو اور اسکی عورت کو جس سے عقبہ نے نکاح کیا ہے دودھ پلایا ہے (پس یہ دونوں رضائی بہن بھائی ہیں، ان میں نکاح درست نہیں) عقبہ نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ تو نے مجھے دودھ پلایا ہے اور نہ تو نے (اس سے) پہلے کبھی اس بات کی اطلاع دی ہے، پھر عقبہ سوار ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس مدینہ گئے اور آپ سے (یہ مسئلہ) پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ (اب کس طرح تم اس سے مصاحبت کرو گے) حالانکہ یہ (جو بیان کیا گیا اس سے حرمت کا شبہ پیدا ہوتا ہے) پس عقبہ نے اس عورت کو چھوڑ دیا اس نے دوسرے شخص سے نکاح کر لیا۔