Log in

View Full Version : باب:ہاتھ یا سر کے اشارہ سے جواب دینا۔۔صحیح 



intelligent086
01-25-2016, 06:38 AM
باب:ہاتھ یا سر کے اشارہ سے جواب دینا۔۔صحیح بخاری




بَاب مَنْ أَجَابَ الْفُتْيَا بِإِشَارَةِ الْيَدِ وَالرَّأْسِ
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۸۵ / حدیث مرفوع
۸۵۔حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ فِي حَجَّتِهِ فَقَالَ ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ فَأَوْمَأَ بِيَدِهِ قَالَ وَلَا حَرَجَ وَقَالَ حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ فَأَوْمَأَ بِيَدِهِ وَلَا حَرَجَ۔
۸۵۔موسی بن اسماعیل، وہیب، ایوب، عکرمہ، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے آپ کے آخری حج میں سوالات کئے گئے، کسی نے کہا کہ میں نے رمی کرنے سے پہلے ذبح کر لیا تو آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا اور فرمایا کہ کچھ حرج نہیں کسی نے کہا میں نے ذبح سے پہلے حلق کرالیاتو آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ فرمادیا کہ کچھ حرج نہیں ۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۸۶ / حدیث مرفوع
۸۶۔حَدَّثَنَا الْمَکِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ عَنْ سَالِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُقْبَضُ الْعِلْمُ وَيَظْهَرُ الْجَهْلُ وَالْفِتَنُ وَيَکْثُرُ الْهَرْجُ قِيلَ يَا رَسُولَ اللہِ وَمَا الْهَرْجُ فَقَالَ هَکَذَا بِيَدِهِ فَحَرَّفَهَا کَأَنَّه يُرِيدُ الْقَتْلَ۔
۸۶۔مکی بن ابراہیم، حنظلہ، سالم، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آئندہ زمانہ میں علم اٹھا لیا جائے گا اور جہل اور فتنے غالب ہو جائیں گے اور ہرج بہت ہوگا عرض کیا یا رسول اللہ ہرج کیا ہے؟ آپ نے اپنے ہاتھ سے ترچھا اشارہ کر کے فرمایا، اس طرح، گویا آپ کی مراد (ہرج سے) قتل تھی۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۸۷ / حدیث متواتر : مرفوع
۸۷۔حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ فَاطِمَةَ عَنْ أَسْمَاءَ قَالَتْ أَتَيْتُ عَائِشَةَ وَهِيَ تُصَلِّي فَقُلْتُ مَا شَأْنُ النَّاسِ فَأَشَارَتْ إِلَی السَّمَاءِ فَإِذَا النَّاسُ قِيَامٌ فَقَالَتْ سُبْحَانَ اللہِ قُلْتُ آيَةٌ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَيْ نَعَمْ فَقُمْتُ حَتَّی عَلَّانِي الْغَشْيُ فَجَعَلْتُ أَصُبُّ عَلَی رَأْسِي الْمَاءَ فَحَمِدَ اللہَ النَّبِيُّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ مَا مِنْ شَيْئٍ لَمْ أَکُنْ أُرِيتُهُ إِلَّا رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي حَتَّی الْجَنَّةُ وَالنَّارُ فَأُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّکُمْ تُفْتَنُونَ فِي قُبُورِکُمْ مِثْلَ أَوْ قَرِيبَ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَاءُ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ يُقَالُ مَا عِلْمُکَ بِهَذَا الرَّجُلِ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ أَوْ الْمُوقِنُ لَا أَدْرِي بِأَيِّهِمَا قَالَتْ أَسْمَاءُ فَيَقُولُ هُوَ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللہِ جَاءَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَی فَأَجَبْنَا وَاتَّبَعْنَاهُ هُوَ مُحَمَّدٌ ثَلَاثًا فَيُقَالُ نَمْ صَالِحًا قَدْ عَلِمْنَا إِنْ کُنْتَ لَمُوقِنًا بِهِ وَأَمَّا الْمُنَافِقُ أَوْ الْمُرْتَابُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَاءُ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ۔
۸۷۔موسی بن اسمعیل، وہیب، ہشام، فاطمہ، اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتی ہیں میں عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس آئی اور وہ نماز پڑھ رہی تھیں تو میں نے ان سے کہا کہ لوگوں کا کیا حال ہے کیوں اس قدر گھبرا رہے ہیں؟ انہوں نے آسمان کی طرف اشارہ کیا کہ دیکھو آفتاب میں گہن ہو رہا ہے پھر اتنے میں سب لوگ (نماز کسوف کے لئے) کھڑے ہو گئے، عائشہ نے کہا سبحان اللہ! میں نے پوچھا کہ (کیا یہ کسوف) کوئی نشانی ہے؟ عائشہ نے اپنے سر سے اشارہ کیا کہ ہاں، پھر میں بھی نماز کیلئے کھڑی ہوگئی (نماز اتنی طویل تھی کہ) مجھ پر غشی طاری ہو گئی، تو میں اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی، پھر جب نماز ہو چکی اور گہن جاتارہا! تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خدا کی حمد وثناء بیان کی اور فرمایا کہ جو چیز (اب تک) مجھے نہ دکھائی گئی تھی اسے میں نے (اس وقت) اپنی اسی جگہ میں (کھڑے کھڑے) دیکھ لیا، یہاں تک جنت اور دوزخ کو (بھی) ، اور میری طرف وحی بھیجی گئی ہے کہ تمہاری قبروں میں تمہاری آزمائش ہو گی، فتنہ دجال کی طرح (سخت) یا اس کے قریب قریب، (فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کہتی ہیں کہ مجھے یاد نہیں کہ اسماء نے کیا کہا تھا (مثل کا لفظ یا قریب کا لفظ) ، قبر میں سوال ہوگا اور کہا جائے گا کہ تجھے اس شخص سے کیا واقفیت ہے یا تو وہ مومن ہے یا موقن، (فاطمہ) کہتی ہیں کہ مجھے یاد نہیں اسماء نے کیا کہا (مومن کا لفظ یا موقن کا لفظ) میت کہے گی کہ وہ محمد ہیں اور وہ اللہ کے پیغمبر ہیں، ہمارے پاس معجزات اور ہدایت لے کر آئے تھے، لہذا ہم نے ان کی بات مانی اور ان کی پیروی کی اور وہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں (یہ کلمہ تین مرتبہ کہے گا) تب اس سے کہہ دیا جائے گا تو آرام سے سویا رہ، بے شک ہم نے جان لیا کہ تو محمد پر ایمان رکھتا ہے، لیکن منافق یا شک کرنے والا (فاطمہ) کہتی ہیں کہ مجھے یاد نہیں اسماء نے ان دو لفظوں میں سے کیا کہا تھا (منافق کہا تھا یا شک کرنے والا کہا تھا) کہے گا میں اصل حقیقت تو نہیں جانتا (مگر) میں نے لوگوں کو ان کی نسبت کچھ کہتے ہوئے سنا، وہی میں نے بھی کہہ دیا۔