Log in

View Full Version : لب کشائی کو اذنِ حضوری ملا چشمِ بے نور کو رو&#



intelligent086
01-25-2016, 02:50 AM
لب کشائی کو اذنِ حضوری ملا چشمِ بے نور کو روشنی مل گئی

ہاتھ اٹھاوں میں اب کس دعا کے لیے انکی نسبت سے جب ہر خوشی مل گئی
ذوق میرا عبادت میں ڈھلنے لگا زاویہ گفتگو کا بدلنے لگا
ساعتیں میری پرکیف ہونے لگیں دھڑکنوں کو مری بندگی مل گئی
ناز اپنے مقدر پہ آنے لگا ہر کوئی ناز میرے اٹھانے لگا
دھل گیا آئینہ میرے کردار کا جب سے ہونٹوں کو نعتِ نبی مل گئی
ان کی چشمِ عنایت کا اعجاز ہے ورنہ کیا ہوں میں کیا میری پرواز ہے
خامیاں میری بنتی گئیں خوبیاں زندگی کو مری زندگی مل گئی
میری تقدیر بگڑی بنائی گئی بات جو بھی کہی کہلوائی گئی
میں نے تو صرف تھاما قلم ہاتھ میں جانے کیسے کڑی سے کڑی مل گئی
زندگی جب سے ان کی پناہوں میں ہے ایک تابندگی سی نگاہوں میں ہے
مجھ کو اقرار ہے اس کے قابل نہ تھا ذاتِ وحدت سے جو روشنی مل گئی
مدحتِ مصطفےٰ ہے وہ نورِ مبیں جس کا ثانی دو عالم میں کوئی نہیں
آس اس کی شعاعوں کے ادراک سے راہ بھٹکوں کو بھی رہبری مل گئی