PDA

View Full Version : باب:علم کو عمل پر فوقیت۔۔صحیح بخاری



intelligent086
01-24-2016, 06:14 AM
باب:علم کو عمل پر فوقیت۔۔صحیح بخاری




بَاب الْعِلْمُ قَبْلَ الْقَوْلِ وَالْعَمَلِ لِقَوْلِ اللہِ تَعَالَى { فَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللہُ } فَبَدَأَ بِالْعِلْمِ وَأَنَّ الْعُلَمَاءَ هُمْ وَرَثَةُ الْأَنْبِيَاءِ وَرَّثُوا الْعِلْمَ مَنْ أَخَذَهُ أَخَذَ بِحَظٍّ وَافِرٍ وَمَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَطْلُبُ بِهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللہُ لَهُ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ وَقَالَ جَلَّ ذِكْرُهُ { إِنَّمَا يَخْشَى اللہَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ } وَقَالَ { وَمَا يَعْقِلُهَا إِلَّا الْعَالِمُونَ } { وَقَالُوا لَوْ كُنَّا نَسْمَعُ أَوْ نَعْقِلُ مَا كُنَّا فِي أَصْحَابِ السَّعِيرِ } وَقَالَ { هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ } وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يُرِدْ اللہُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ وَإِنَّمَا الْعِلْمُ بِالتَّعَلُّمِ وَقَالَ أَبُو ذَرٍّ لَوْ وَضَعْتُمْ الصَّمْصَامَةَ عَلَى هَذِهِ وَأَشَارَ إِلَى قَفَاهُ ثُمَّ ظَنَنْتُ أَنِّي أُنْفِذُ كَلِمَةً سَمِعْتُهَا مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ تُجِيزُوا عَلَيَّ لَأَنْفَذْتُهَا وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ { كُونُوا رَبَّانِيِّينَ } حُلَمَاءَ فُقَهَاءَ وَيُقَالُ الرَّبَّانِيُّ الَّذِي يُرَبِّي النَّاسَ بِصِغَارِ الْعِلْمِ قَبْلَ كِبَارِهِ۔
علم (درجہ) قول و عمل سے پہلے ہے، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: فَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ (آپ جان لیجئے کہ اللہ کے سواء کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے)، تو گویا اللہ تعالیٰ نے علم سے ابتداء فرمائی اور (حدیث میں ہے) کہ علماء انبیاء کے وارث ہیں اور پیغمبروں نے علم (ہی) کا ترکہ چھوڑا ہے، (پھر) جس نے علم حاصل کیا اس نے (دولت کی) بہت بڑی مقادر حاصل کرلی اور جو شخص کسی راستہ پر حصولِ علم کے لئے چلتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت کی راہ آسان کردیتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اللہ سے اس کے وہی بندے ڈرتے ہیں جو عالم ہیں اور (دوسری جگہ) فرمایا ہے اور اس کو عالموں کے سواء کوئی نہیں سمجھتا، اور ان لوگوں (کافروں) نے کہااگر ہم سنتے یا عقل رکھتے تو جہنمی نہ ہوتے، اور (ایک اور جگہ) فرمایا: کیا اہل علم اور جاہل برابر ہیں؟ اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس شخص کے ساتھ اللہ بھلائی کرنا چاہتا ہے اُسے دین کی سمجھ عنایت فرمادیتا ہے اور علم تو سیکھنے ہی سے آتا ہے اور حضرت ابوذرؓ کا ارشاد ہے کہ اگر تم اس پر تلوار رکھ دو اور اپنی گردن کی طرف اشارہ کیا اور مجھے گمان ہوا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے جو ایک کلمہ سنا ہے، گردن کٹنے سے پہلے بیان کرسکوں گا تو یقیناً میں اس کو بیان کردوں گا، اور نبی ﷺ کا فرمان ہے کہ حاضر کو چاہئے کہ (میری بات) غائب کو پہنچادے اور حضرت ابن عباسؓ نے کہا ہے کہ آیت کونوا ربانیینَ سے مراد حکماء، فقہاء، علماء ہیں اور بانی اس شخص کو کہا جاتا ہے جو بڑے مسائل سے پہلے چھوٹے مسائل سمجھا کر لوگوں کی (علمی) تربیت کرے۔