intelligent086
01-24-2016, 06:12 AM
باب:ارشاد نبوی کہ بسا اوقات وہ شخص جسے (حدیث) پہنچائی جائے سننے والے سے زیادہ یاد رکھنے ۔۔صحیح بخاری
بَاب قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُبَّ مُبَلَّغٍ أَوْعَى مِنْ سَامِعٍ
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۶۸ / حدیث متواتر : مرفوع
۶۸۔حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ ذَکَرَ النَّبِيَّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَعَدَ عَلَی بَعِيرِهِ وَأَمْسَکَ إِنْسَانٌ بِخِطَامِهِ أَوْ بِزِمَامِهِ قَالَ أَيُّ يَوْمٍ هَذَا فَسَکَتْنَا حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَی اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ قُلْنَا بَلَی قَالَ فَأَيُّ شَهْرٍ هَذَا فَسَکَتْنَا حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ بِذِي الْحِجَّةِ قُلْنَا بَلَی قَالَ فَإِنَّ دِمَائَکُمْ وَأَمْوَالَکُمْ وَأَعْرَاضَکُمْ بَيْنَکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَةِ يَوْمِکُمْ هَذَا فِي شَهْرِکُمْ هَذَا فِي بَلَدِکُمْ هَذَا لِيُبَلِّغ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ فَإِنَّ الشَّاهِدَ عَسَی أَنْ يُبَلِّغَ مَنْ هُوَ أَوْعَی لَهُ مِنْهُ۔
۶۸۔مسدد، بشر ، ابن عون، ابن سیرین، عبد الرحمن بن ابی بکرہ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر کرنے لگے کہ آپ اپنے اونٹ پر بیٹھے تھے اور ایک شخص اسکی نکیل پکڑے ہوئے تھا، آپ نے صحابہ سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ یہ کون سادن ہے؟ ہم لوگ خاموش رہے، یہاں تک کہ ہم نے خیال کیا کہ عنقریب آپ اس کے (اصلی) نام کے سوا کچھ اور نام بتائیں گے، آپ نے فرمایا کیا یہ قربانی کا دن نہیں ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ ہاں، پھر پوچھا کہ یہ کون سا مہینہ ہے؟ ہم نے پھر سکوت کیا یہاں تک کہ ہم نے خیال کیا کہ شاید آپ اس کا نام دوسرا بتائیں گے، آپ نے فرمایا کہ کیا یہ ذی الحجہ نہیں ہے؟ ہم عرض کیا کہ ہاں، (اس کے بعد) آپ نے فرمایا کہ تمہارے خون اور تمہارے مال آپس میں تمہارے لئے حرام ہیں، جیسے تمہارے اس دن میں، تمہارے اس مہینے میں، تمہارے اس شہر میں حرام (سمجھے) جاتے ہیں، چاہئے کہ حاضر غائب کو (یہ خبر) پہنچادے اس لئے کہ شاید حاضر ایسے شخص کو (یہ حدیث پہنچائے) جو اس سے زیادہ محفوظ رکھنے والا ہو۔
بَاب قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُبَّ مُبَلَّغٍ أَوْعَى مِنْ سَامِعٍ
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۶۸ / حدیث متواتر : مرفوع
۶۸۔حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ ذَکَرَ النَّبِيَّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَعَدَ عَلَی بَعِيرِهِ وَأَمْسَکَ إِنْسَانٌ بِخِطَامِهِ أَوْ بِزِمَامِهِ قَالَ أَيُّ يَوْمٍ هَذَا فَسَکَتْنَا حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَی اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ قُلْنَا بَلَی قَالَ فَأَيُّ شَهْرٍ هَذَا فَسَکَتْنَا حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ قَالَ أَلَيْسَ بِذِي الْحِجَّةِ قُلْنَا بَلَی قَالَ فَإِنَّ دِمَائَکُمْ وَأَمْوَالَکُمْ وَأَعْرَاضَکُمْ بَيْنَکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَةِ يَوْمِکُمْ هَذَا فِي شَهْرِکُمْ هَذَا فِي بَلَدِکُمْ هَذَا لِيُبَلِّغ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ فَإِنَّ الشَّاهِدَ عَسَی أَنْ يُبَلِّغَ مَنْ هُوَ أَوْعَی لَهُ مِنْهُ۔
۶۸۔مسدد، بشر ، ابن عون، ابن سیرین، عبد الرحمن بن ابی بکرہ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر کرنے لگے کہ آپ اپنے اونٹ پر بیٹھے تھے اور ایک شخص اسکی نکیل پکڑے ہوئے تھا، آپ نے صحابہ سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ یہ کون سادن ہے؟ ہم لوگ خاموش رہے، یہاں تک کہ ہم نے خیال کیا کہ عنقریب آپ اس کے (اصلی) نام کے سوا کچھ اور نام بتائیں گے، آپ نے فرمایا کیا یہ قربانی کا دن نہیں ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ ہاں، پھر پوچھا کہ یہ کون سا مہینہ ہے؟ ہم نے پھر سکوت کیا یہاں تک کہ ہم نے خیال کیا کہ شاید آپ اس کا نام دوسرا بتائیں گے، آپ نے فرمایا کہ کیا یہ ذی الحجہ نہیں ہے؟ ہم عرض کیا کہ ہاں، (اس کے بعد) آپ نے فرمایا کہ تمہارے خون اور تمہارے مال آپس میں تمہارے لئے حرام ہیں، جیسے تمہارے اس دن میں، تمہارے اس مہینے میں، تمہارے اس شہر میں حرام (سمجھے) جاتے ہیں، چاہئے کہ حاضر غائب کو (یہ خبر) پہنچادے اس لئے کہ شاید حاضر ایسے شخص کو (یہ حدیث پہنچائے) جو اس سے زیادہ محفوظ رکھنے والا ہو۔