intelligent086
01-20-2016, 05:49 AM
باب:ایمان والوں کا اعمال میں ایک دوسرے سے زیادہ ہونا۔۔صحیح بخاری
بَاب تَفَاضُلِ أَهْلِ الْإِيمَانِ فِي الْأَعْمَالِ
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۲۱ / حدیث قدسی
۲۱ - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللہُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَدْخُلُ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ وَأَهْلُ النَّارِ النَّارَ ثُمَّ يَقُولُ اللہُ تَعَالَى أَخْرِجُوا مِنْ النَّارِ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ فَيُخْرَجُونَ مِنْهَا قَدْ اسْوَدُّوا فَيُلْقَوْنَ فِي نَهَرِ الْحَيَا أَوْ الْحَيَاةِ شَكَّ مَالِكٌ فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي جَانِبِ السَّيْلِ أَلَمْ تَرَ أَنَّهَا تَخْرُجُ صَفْرَاءَ مُلْتَوِيَةً،قَالَ وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَمْرٌو الْحَيَاةِ وَقَالَ خَرْدَلٍ مِنْ خَيْرٍ۔
۲۱۔اسمعیل، مالک، عمرو بن یحیی، مازنی، یحیی مازنی، ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا (جب) جنت والے جنت میں اور دوزخ والے دوزخ میں داخل ہوجائیں گے، اس کے بعد اللہ تعالی (فرشتوں) سے فرمائے گا کہ جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر (بھی) ایمان ہو، اس کو (دوزخ سے) نکال لو، پس وہ دوزخ سے نکالے جائیں گے اور وہ (جل کر) سیاہ ہوچکے ہونگے، پھر وہ نہر حیا، یا نہر حیات میں ڈال دئیے جائیں گے، تب وہ تروتازہ ہوجائیں گے، جس طرح دانہ (تروتازگی) کے ساتھ پانی کے ساتھ اگتا ہے، (اے شخص) کیا تو نے نہیں دیکھا کہ دانہ کیسا سبز کونپل زردی مائل نکلتا ہے؟ اس حدیث کے ایک راوی عمر نے اپنی روایت میں لفظ حیا کی جگہ حیات کا لفظ اور من ایمان کی بجائے من خیر روایت کیا ہے۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۲۲ / حدیث مرفوع
۲۲ - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللہِ قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ يُعْرَضُونَ عَلَيَّ وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ مِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثُّدِيَّ وَمِنْهَا مَا دُونَ ذَلِكَ وَعُرِضَ عَلَيَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجُرُّهُ قَالُوا فَمَا أَوَّلْتَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللہِ قَالَ الدِّينَ۔
۲۲۔محمد بن عبید اللہ ، ابراہیم بن سعد، صالح، ابن شہا ب، ابوامامہ بن سہل بن حنیف، ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ میں سونے کی حالت میں تھا کہ میں نے یہ خواب دیکھا کہ لوگ میرے سامنے پیش کئے جاتے ہیں اور ان (کے بدن) پر قمیص ہے، بعض کی قمیص تو صرف پستانوں ہی تک ہیں اور بعض ان سے نیچے ہیں اور عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی میرے آگے پیش کئے گئے اور ان (کے بدن) پر جو قمیص ہے (وہ اتنا نیچا) ہے کہ وہ اس کو کھینچتے ہوئے چلتے ہیں، صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ آپ نے اس کی کیا تعبیر لی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی تعبیر دین ہے۔
بَاب تَفَاضُلِ أَهْلِ الْإِيمَانِ فِي الْأَعْمَالِ
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۲۱ / حدیث قدسی
۲۱ - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللہُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَدْخُلُ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ وَأَهْلُ النَّارِ النَّارَ ثُمَّ يَقُولُ اللہُ تَعَالَى أَخْرِجُوا مِنْ النَّارِ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ فَيُخْرَجُونَ مِنْهَا قَدْ اسْوَدُّوا فَيُلْقَوْنَ فِي نَهَرِ الْحَيَا أَوْ الْحَيَاةِ شَكَّ مَالِكٌ فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي جَانِبِ السَّيْلِ أَلَمْ تَرَ أَنَّهَا تَخْرُجُ صَفْرَاءَ مُلْتَوِيَةً،قَالَ وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَمْرٌو الْحَيَاةِ وَقَالَ خَرْدَلٍ مِنْ خَيْرٍ۔
۲۱۔اسمعیل، مالک، عمرو بن یحیی، مازنی، یحیی مازنی، ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا (جب) جنت والے جنت میں اور دوزخ والے دوزخ میں داخل ہوجائیں گے، اس کے بعد اللہ تعالی (فرشتوں) سے فرمائے گا کہ جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر (بھی) ایمان ہو، اس کو (دوزخ سے) نکال لو، پس وہ دوزخ سے نکالے جائیں گے اور وہ (جل کر) سیاہ ہوچکے ہونگے، پھر وہ نہر حیا، یا نہر حیات میں ڈال دئیے جائیں گے، تب وہ تروتازہ ہوجائیں گے، جس طرح دانہ (تروتازگی) کے ساتھ پانی کے ساتھ اگتا ہے، (اے شخص) کیا تو نے نہیں دیکھا کہ دانہ کیسا سبز کونپل زردی مائل نکلتا ہے؟ اس حدیث کے ایک راوی عمر نے اپنی روایت میں لفظ حیا کی جگہ حیات کا لفظ اور من ایمان کی بجائے من خیر روایت کیا ہے۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۲۲ / حدیث مرفوع
۲۲ - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللہِ قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ النَّاسَ يُعْرَضُونَ عَلَيَّ وَعَلَيْهِمْ قُمُصٌ مِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثُّدِيَّ وَمِنْهَا مَا دُونَ ذَلِكَ وَعُرِضَ عَلَيَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَلَيْهِ قَمِيصٌ يَجُرُّهُ قَالُوا فَمَا أَوَّلْتَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللہِ قَالَ الدِّينَ۔
۲۲۔محمد بن عبید اللہ ، ابراہیم بن سعد، صالح، ابن شہا ب، ابوامامہ بن سہل بن حنیف، ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ میں سونے کی حالت میں تھا کہ میں نے یہ خواب دیکھا کہ لوگ میرے سامنے پیش کئے جاتے ہیں اور ان (کے بدن) پر قمیص ہے، بعض کی قمیص تو صرف پستانوں ہی تک ہیں اور بعض ان سے نیچے ہیں اور عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی میرے آگے پیش کئے گئے اور ان (کے بدن) پر جو قمیص ہے (وہ اتنا نیچا) ہے کہ وہ اس کو کھینچتے ہوئے چلتے ہیں، صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ آپ نے اس کی کیا تعبیر لی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی تعبیر دین ہے۔