PDA

View Full Version : گولمنز ہونز کا ترجمہ



intelligent086
01-20-2016, 04:33 AM
گولمنز ہونز کا ترجمہ

http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x14654_36160215.jpg.pagespeed.ic.Uj6ka509eZ .jpg

قیام اعظم گڑھ کی برکات میں سے دی لاسٹ دوناٹ دی لسٹThe Last though not the least علم ہیئت کی مشہور کتاب گولمنز ہونز کا ترجمہ ہے۔ یہ کتاب ایک فرانسیسی عالم نے لکھی۔ مضمون تو سوکھا پھیکا ہے، مگر مصنف نے ایسے دلچسپ پیرائے میں لکھا ہے کہ قصہ معلوم ہوتا ہے۔ پھر وہ جرمن میں ترجمہ ہوئی۔ جرمنی سے انگریزی میں اب لپور دن صاحب کو خیال آیا کہ اس کو اردو کیا جائے۔ گزٹ میں ایک ہزار روپیہ کے انعام کا اشتہار دیا اور مجھ کو چٹھی لکھی کہ میں نے اشتہار تو دیا ہے مگر میری نگاہ تم پر ہے میں نے عذر کیا کہ میں نے تعلیم نسواں کا سلسلہ لے رکھا ہے اور اس میں مجھ کو ابھی بہت کچھ کرنا ہے۔ جب تک بندوبست میں ہوں اس سے زیادہ فرصت نہیں پا سکتا۔ مرد بزرگ نے یہ تو نہ کیا کہ کہہ سن کر مجھ کو ضلع بد لو ادیتے الٹا سرولیم میور کا دبائو ڈلوایا۔ نا چار مجھے ترجمہ کرنا پڑا۔ سب ملا کہ گیارہ ترجمے ہوئے ان میں محاکمہ کرنے کو لپور دن نے نقاّ دانِ فن کی کمیٹی بٹھائی۔ کمیٹی نے میرے ترجمے کو سب سے بہتر تو مانا مگر ساتھ ہی یہ پحپر لگا دی ہ اپ ٹو مارک(up to mark) نہیں ہزار میں سے چار سو کے قابل ہے جی جل کر خاک ہی تو ہوگیا۔ ممبران کمیٹی کے نام پوچھتا ہوں تو نام نہیں بتاتے اسقام دریافت کرتا ہوں۔ اسقام ظاہر نہیں کرتے۔ وہ دن اور آج کا دن ہے میں فرمائشی شاعری سے کان اُمیٹھا۔ خیر میں تو صبر و شکر کے چپ ہو رہا۔ وہاں لپور دن صاحب اس فکر میں پڑے کہ اب اس کو اَپ ٹو مارک کون کرے۔ یہ بات اُن کے کان میں پڑی ہوئی تھی کہ حیدر آباد دکن میں امیر کبیر جو سرسالا رجنگ اوّل کے ساتھ کو - ریجینٹ (Co-Regent) بھی ہیں علم ہیئت کے بڑے عالم ہیں، انھوں نے اس فن میں ایک رسالہ شمیہ بھی لکھا ہے اور وہ انگریزی میں ترجمہ بھی ہوا ہے۔ امیر صاحب کے علوشان کے لحاظ سے لپوردن صاحب کو یہ تو جرأت نہ ہوئی کہ خود امیر صاحب کو لکھیں مگر انھوں نے سانڈریںصاحب ریزیڈنٹ کو لکھا کہ یوں میں نے ترجمہ کرایا اور میں اس کو اَپ ٹو مارک کرانا چاہتا ہوں۔ اگر آپ امیر صاحب کو اس کی درستی کی طرف متوجہ فرما سکیں تو میں آپ کا اورامیر صاحب کا بہت ہی ممنون ہوں گا ۔ یوں وہ میرا ترجمہ صاحب ریزیڈنٹ حیدر آباد دکن امیر کبیر سرسالار جنگ سے دست بدست مولوی سید حسین بلگرامی تک پہنچا اور مجھے کچھ خبر نہیں اور نہ ان صاحبوں میں سے کسی سے جان پہچان۔ یہ تھی تمہید میرے حیدر آباد جانے کی اور یہی وہ ترجمہ ہے جس کی نسبت میں نے تھوڑی دیر پہلے کہا تھا کہ اس کی وجہ سے میرے حق میں بڑا مفید نتیجہ مرتب ہوا۔ ترجمہ مولوی سید حسین کے پاس ہے اور مجھے معلوم نہیں۔ یہاں تک کہ بات بھولی بسری ہو گئی کہ اتنے میں مولوی سید حسین کے پاس ہے اور مجھے معلوم نہیں۔ یہاں تک کہ بات بھولی بسری ہو گئی کہ اتنے میں مولوی سید حسین کا خط آیا۔ لکھا تھا کہ تمہارا ترجمہ مجھ کو سپرد ہوا ہے مجھ کو اس کمیٹی کی رائے سے اتفاق نہیں۔ جس نے ترجمے کو اچھا نہیں بتایا۔ ترجمہ بہتر سے بہتر ہوا ہے۔ اور اس میں کچھ کسر ہے تو اسی قدر کہ تم ہی اس کی نظرثانی کر لو اور جہاں ضرورت دیکھو اصلاح کر لو اور میںرائے لکھ کر ترجمہ دَن صاحب کے پاس بھیج رہا ہوں۔ خط کو آئے ایک ہفتہ نہیں گزرنے پایا تھا کہ دَن صاحب کے مفاجاۃ انتقال فرمانے کی خبر انگریزی اخبار میں پڑھی، سناٹا ساگزر گیا اور سمجھا کہ ترجمہ بھی مر گیا۔ کس کو لکھوں کس سے پوچھوں؎ آں قدح بشکست و آں ساقی نماند اس عرصے میں دَن صاحب کی بیوہ شوہر کو روپیٹ کرو لایت چلی گئیں کوئی چھ مہینے بعد انھوں نے مجھ کو لکھا کہ گولمنز ہونر کے ترجمے کا حال دَن صاحب مرحوم کے بیان زبانی اور ان کے روزنامچے کے پڑھنے سے مجھ کو بخوبی معلوم ہے اور وہ ترجمہ میرے پاس ہے اور چھ سو روپیہ ترجمے کی نیت کا بھی امانت ہے جو تم کہو سو کروں۔ حضرات ذرا دیکھنا ان لوگوں کے اخلاق، ان لوگوں کی تہذیب، اِن لوگوں کی مُروّت، ان لوگوں کی وفاداری، ان لوگوں کا پاسِ عہد میں نے تعزیت کے بعد لکھا کہ روپیہ تو مجھ کو چاہیے نہیں۔ ہاں ترجمہ واپس کر دیجیے تو میں دَن صاحب کی نشانی اپنے پاس رکھوں گا۔ جب ترجمہ میرے پاس آ گیا تو میں نے ترجمے سمیت ساری مراسلت جمع کر کے گورنمنٹ میں پیش کر دی۔ گورنمنٹ نے براہِ کمالِ قدردانی وہ چھ سو روپے جو کمیٹی نقاد ترجمہ نے ضبط کرائے تھے اپنی گرہ سے بھر دئیے۔ اعظم گڑھ میں ریڈ صاحب نے مخالفت شروع کر دی تھی۔ جب اُدھر سے جواب تُرکی بہ تُرکی ملا تو شورش فرو ہو گئی۔ اُنھوں نے رپورٹ کر دی کہ یکم مارچ سے نذیر احمد کو دوسرے ضلع میں بھیجا جائے۔ یہاں اس کی ضرورت باقی نہیں اور سکندر پور کا کام دان صاحب کے سپر د ہوا۔ اِس رپورٹ میں دان صاحب کی بڑی تعریف لکھی اور میری نسبت لکھا اس میں عقل بہت کم ہے اور کام کرنے کی طاقت پڑی۔ غالباً جس افسر کے ماتحت رہے گا اس کو رضا مند کرے گا۔ (ڈپٹی نذیر احمد ۔ مشاہیر کی آپ بیتیاں) ٭…٭…٭