intelligent086
01-11-2016, 01:20 PM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x14572_42891127.jpg.pagespeed.ic.48y0qGNYhE .jpg
ایرانی سفیر نے اپنے وعدوں کو نظر انداز کر کے اور مغلیہ رواج کو پس ِپشت ڈال کے اورنگ زیب کو ایرانی طرز پر اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر سلام کیا۔ یہ دیکھ کر دربار میں موجود اس کام پر مامور چار مضبوط آدمی آگے بڑھے، دونے اس کے ہاتھ پکڑے دو نے اس کی گردن اور بلا کسی قوت یا تشدد کو استعمال کئے، گویا وہ محض طریقہ سکھا رہے ہوں۔ انہوں نے اس کے ہاتھ نیچے کئے اور گردن جھکادی اور کہا: ’’مغل دربار میں کورنش بجا لانے کا یہ طریقہ ہے‘‘۔ اس پر سفیر نے فراست سے کام لیا اور بلا کسی جدوجہد کے اپنا پورا جسم جھکا دیا اور ہندوستانی رواج کے مطابق کورنش بجا لایا اور دیگر رسم و رواج کے بعد اس نے شاہ ِایران کی طر ف سے بھجوائے گئے تحائف پیش کئے۔ تحفوں میں ستائیس قد آور اور مضبوط گھوڑے تھے۔ان میں نو گھوڑے قیمتی پتھروں سے آراستہ تھے اور ان کی ’’زینیں ‘‘ موتیوں سے مرصع تھی۔ باقی ماندہ گھوڑوں پر کمخواب کے جھول تھے۔ اٹھارہ قد آور اور بالوں والے اونٹ تھے، جو ہندوستان اور بلخ کے اونٹوں سے زیادہ لمبے تھے۔ ساٹھ صندوق عرق گلاب کے تھے۔بیس صندوق بید مشک کے تھے۔ بارہ خوبصورت قالینیں تھیں، جن کا طول بائیس فٹ اور عرض آٹھ فٹ تھا،جو بہت ہی نفیس تھیں۔ چار صندوقوں میں ’دزر عفت‘‘ کے تھان تھے، جو بہت عمدہ اور قیمتی تھے۔ چار جڑائو چھوٹی تلواریں اور چار جڑائو خنجر تھے۔ ایک سربمر سونے کا بکس تھا، جس میں شیراز کے پہاڑوں کا ’’من‘‘ تھا۔ (داستان ِ مغلیہ از نکولائو مانوچی) ٭…٭…٭
ایرانی سفیر نے اپنے وعدوں کو نظر انداز کر کے اور مغلیہ رواج کو پس ِپشت ڈال کے اورنگ زیب کو ایرانی طرز پر اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر سلام کیا۔ یہ دیکھ کر دربار میں موجود اس کام پر مامور چار مضبوط آدمی آگے بڑھے، دونے اس کے ہاتھ پکڑے دو نے اس کی گردن اور بلا کسی قوت یا تشدد کو استعمال کئے، گویا وہ محض طریقہ سکھا رہے ہوں۔ انہوں نے اس کے ہاتھ نیچے کئے اور گردن جھکادی اور کہا: ’’مغل دربار میں کورنش بجا لانے کا یہ طریقہ ہے‘‘۔ اس پر سفیر نے فراست سے کام لیا اور بلا کسی جدوجہد کے اپنا پورا جسم جھکا دیا اور ہندوستانی رواج کے مطابق کورنش بجا لایا اور دیگر رسم و رواج کے بعد اس نے شاہ ِایران کی طر ف سے بھجوائے گئے تحائف پیش کئے۔ تحفوں میں ستائیس قد آور اور مضبوط گھوڑے تھے۔ان میں نو گھوڑے قیمتی پتھروں سے آراستہ تھے اور ان کی ’’زینیں ‘‘ موتیوں سے مرصع تھی۔ باقی ماندہ گھوڑوں پر کمخواب کے جھول تھے۔ اٹھارہ قد آور اور بالوں والے اونٹ تھے، جو ہندوستان اور بلخ کے اونٹوں سے زیادہ لمبے تھے۔ ساٹھ صندوق عرق گلاب کے تھے۔بیس صندوق بید مشک کے تھے۔ بارہ خوبصورت قالینیں تھیں، جن کا طول بائیس فٹ اور عرض آٹھ فٹ تھا،جو بہت ہی نفیس تھیں۔ چار صندوقوں میں ’دزر عفت‘‘ کے تھان تھے، جو بہت عمدہ اور قیمتی تھے۔ چار جڑائو چھوٹی تلواریں اور چار جڑائو خنجر تھے۔ ایک سربمر سونے کا بکس تھا، جس میں شیراز کے پہاڑوں کا ’’من‘‘ تھا۔ (داستان ِ مغلیہ از نکولائو مانوچی) ٭…٭…٭