Log in

View Full Version : حس مزاح موجود تھی



intelligent086
01-04-2016, 02:56 AM
حس مزاح موجود تھی

http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x14509_86705017.jpg.pagespeed.ic.HfZ8sQV97R .jpg


جنرل(ر) کے ایم عارف

جولائی 1964ء میں، میں کراچی واپس لوٹا۔ کراچی میں یہ آمد میرے حافظے سے نکل چکی ہوتی اگر ایک مضحکہ خیز واقعہ اس سے وابستہ نہ ہوتا۔ ہوا یہ کہ اس وقت قانون یہ تھا کہ ہر پاکستانی جب کسی بیرون ملک سے لوٹے گا تو اس کے پاس جتنی بھی فارن کرنسی ہو گئی، وہ بندرگاہ میں ایک دفتر میں جمع کروا دے گا۔ اس کو باقاعدہ رسیددی جائے گی، جسے دکھا کر وہ بعد میں اس کرنسی کے برابر لوکل کرنسی کسی بھی بینک سے وصول کر سکے گا، لیکن میری جیب میں اس وقت جو ’’بیرونی زرمبادلہ ‘‘ تھا وہ اتنا کم تھا کہ گویا میری غربت کا اشتہار تھا، تا ہم میںنے مناسب سمجھا کہ اس ’’رقم ‘‘ کو ڈیکلیئر کر ہی دوں۔ کائونٹر پر فارن کرنسی لینے والے صاحب نے گھور کر مجھے دیکھا اور مشورہ دیا : ’’یہ رقم اتنی کم ہے کہ اسے آپ اپنے پاس ہی رکھ لیں تو بہتر رہے گا۔ ‘‘ صرف پانچ ڈالر اور چھ سینٹ کی یہ رقم مجھے طبقہ امراء میں تو شامل نہیں کر سکتی تھی۔ اس لئے میں نے فیصلہ کیا کہ ملکی قانون کی پابندی اور احترام کروں گا اور یہ فارن کرنسی ضرور ڈیکلیئر کروں گا۔ چنانچہ میں نے وہ رقم ڈیکلیئر کر دی، لیکن اپنی جیب ہی میں رکھی۔ اتفاق یہ تھا کہ رقم کسی کرنسی نوٹ کی صورت میں نہیں بلکہ سکوں کی صورت میں تھی۔ ایک ہفتے بعد جب میں ان سکوں کو ایک بینک میں بدلوانے کے لئے لے گیا تو مجھے بتایا گیا کہ کوئی بینک سکوں کو بدلنے کا کاروبار نہیں کرتا، صرف نوٹ بدلوائے جا سکتے ہیں۔ اس کے بعد میں نے بینک دولت پاکستان کو ایک مراسلہ لکھا، جس میں ساری صورت حال بیان کی اور اس سے درخواست کی کہ مجھے ان سکوں کو ’’بطور یادگار ‘‘ اپنے پاس رکھنے کی اجازت مرحمت فرمائی جائے۔ سٹیٹ بینک کا جواب تین ماہ کے بعد موصول ہوا۔ لکھا تھا: ’’با اختیار حکام آپ کو یہ سکے اپنے پاس رکھنے کی اجازت مرحمت فرماتے ہیں، لیکن شرط یہ ہے کہ جب ان کو کسی تجارتی مقاصد کی خاطر استعمال میں لایا جائے گا ،تو اس کی اجازت باقاعدہ اسٹیٹ بینک سے لی جائے گی‘‘ … وہاں بھی کسی میں حس مزاح موجود تھی! (کتاب ’’ خاکی سائے‘‘ سے ماخوذ) ٭…٭…٭