intelligent086
12-29-2015, 09:23 AM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x14472_12187931.jpg.pagespeed.ic.OZE_u8Y71W .jpg
جناب صدر اور سامعین کرام! آج ملک کو 21ویں صدی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے قابل بنانے کے لیے حقیقی سمت میں اپنے وسائل کو ڈھالنے کی اشد ضرورت ہے ۔ ہم نے نہ تو اپنی نوجوان نسل میں ان اقدار کو اجاگر کرنے کی زیادہ کوشش کی اور نہ ہی بین الاقوامی معیار کی طرف گامزن ہوئے۔ پہلا قدم نصاب میں جامع تبدیلی ہے۔ یہ 2000 ء تک ایلیمنٹری سطح تک آنے والے بچوں کو پڑھانے کے لیے شروع کیا جا سکے جو تعلیمی شعبہ میں بہتر کارکردگی کو حاصل کرنے کے لیے ہر سطح پر رائج کیا جائے گا۔ دوم، حکومت نے دیہی علاقوں میں تمام سکولوں کی عمارات کو سمارٹ سکولوں میں تبدیل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جس کے لیے ابتدائی طور پر پہلے فیز میں 200سکولوں کو تبدیل کیا جائے گا۔ یہ سکول معمولی اخراجات پر غریب بچوں کو بہترین سکولوں جیسے تعلیم کے مواقع فراہم کریں گے۔ ان سکولوں میں سائنس اور الیکٹرانکس کی تعلیمی ضرورت پر زیادہ زور دیا جائے گا۔ یہ سمارٹ سکول مستقبل کے لیے سائنس دان اور کمپیوٹر سپیشلسٹ تیار کریں گے۔ جو ہمارے تعلیمی شعبے میں تمام سطح پر تیزی سے دیہی خلاء کو پُر کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔ تیسرا، حکومت نے تجارتی اور فنی تعلیم کی فراہمی کرنے والے ایک ہزار ادارے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جن کا عالمی تعلیمی ماحول کے ساتھ کوئی واسطہ ہی نہیں ہے۔ جناب والا! مکینیکل ٹائپ رائٹروں کے لیے طلبہ کو تربیت دینا کوئی عقل مندی کی بات نہیں ہے۔ جبکہ یہ مشینیں اب دستیاب ہی نہیں ہیں۔ مزید براں فنی تعلیم مارکیٹ فورسز کی جانب سے دی جانی چاہیے ۔ ایک سکیم حکومت نے یہ بنائی ہے کہ ہائی سکولوں میں دوسری شفٹ کو فنی تربیت دینے والے اداروں میں تبدیل کیا جائے تاکہ مارکیٹ کی ضرورتوں کو پورا کیا جا سکے۔ تعلیم کی طرف چوتھا اہم قدم نجی شعبے کی یونیورسٹیوں کی طرف سے اعلیٰ تعلیم میں تحقیق اور پی ایچ ڈی پروگراموں کے ذریعے بہتری لانے کی طرف سے اٹھایا گیا ہے۔ تاکہ پاکستان کی یونیورسٹیوں کا معیار عالمی سطح کے برابر ہو اور یہ چیزیں مکمل نظم و ضبط اور حکمت عملی کو بنیاد بنا کر حاصل ہوں گی۔ ان یونیورسٹیوں کے فنڈز کو ان کی کارکردگی اور نتائج سے منسلک کر دیا جائے گا۔ تاکہ ہماری کم از کم پانچ یونیورسٹیوں کا شمار ایشیاء کی تیس اعلیٰ یونیورسٹیوں میں ہو سکے۔ اس کے علاوہ حکومت نے نئی جدید ٹیکنالوجی کی طرف بھی توجہ دی ہے۔ اس جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ہم صنعتی ، زرعی اور تجارتی میدان میں خاطر خواہ ترقی کر سکیں گے(فن ِتقریر) ٭…٭…٭
جناب صدر اور سامعین کرام! آج ملک کو 21ویں صدی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے قابل بنانے کے لیے حقیقی سمت میں اپنے وسائل کو ڈھالنے کی اشد ضرورت ہے ۔ ہم نے نہ تو اپنی نوجوان نسل میں ان اقدار کو اجاگر کرنے کی زیادہ کوشش کی اور نہ ہی بین الاقوامی معیار کی طرف گامزن ہوئے۔ پہلا قدم نصاب میں جامع تبدیلی ہے۔ یہ 2000 ء تک ایلیمنٹری سطح تک آنے والے بچوں کو پڑھانے کے لیے شروع کیا جا سکے جو تعلیمی شعبہ میں بہتر کارکردگی کو حاصل کرنے کے لیے ہر سطح پر رائج کیا جائے گا۔ دوم، حکومت نے دیہی علاقوں میں تمام سکولوں کی عمارات کو سمارٹ سکولوں میں تبدیل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جس کے لیے ابتدائی طور پر پہلے فیز میں 200سکولوں کو تبدیل کیا جائے گا۔ یہ سکول معمولی اخراجات پر غریب بچوں کو بہترین سکولوں جیسے تعلیم کے مواقع فراہم کریں گے۔ ان سکولوں میں سائنس اور الیکٹرانکس کی تعلیمی ضرورت پر زیادہ زور دیا جائے گا۔ یہ سمارٹ سکول مستقبل کے لیے سائنس دان اور کمپیوٹر سپیشلسٹ تیار کریں گے۔ جو ہمارے تعلیمی شعبے میں تمام سطح پر تیزی سے دیہی خلاء کو پُر کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔ تیسرا، حکومت نے تجارتی اور فنی تعلیم کی فراہمی کرنے والے ایک ہزار ادارے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جن کا عالمی تعلیمی ماحول کے ساتھ کوئی واسطہ ہی نہیں ہے۔ جناب والا! مکینیکل ٹائپ رائٹروں کے لیے طلبہ کو تربیت دینا کوئی عقل مندی کی بات نہیں ہے۔ جبکہ یہ مشینیں اب دستیاب ہی نہیں ہیں۔ مزید براں فنی تعلیم مارکیٹ فورسز کی جانب سے دی جانی چاہیے ۔ ایک سکیم حکومت نے یہ بنائی ہے کہ ہائی سکولوں میں دوسری شفٹ کو فنی تربیت دینے والے اداروں میں تبدیل کیا جائے تاکہ مارکیٹ کی ضرورتوں کو پورا کیا جا سکے۔ تعلیم کی طرف چوتھا اہم قدم نجی شعبے کی یونیورسٹیوں کی طرف سے اعلیٰ تعلیم میں تحقیق اور پی ایچ ڈی پروگراموں کے ذریعے بہتری لانے کی طرف سے اٹھایا گیا ہے۔ تاکہ پاکستان کی یونیورسٹیوں کا معیار عالمی سطح کے برابر ہو اور یہ چیزیں مکمل نظم و ضبط اور حکمت عملی کو بنیاد بنا کر حاصل ہوں گی۔ ان یونیورسٹیوں کے فنڈز کو ان کی کارکردگی اور نتائج سے منسلک کر دیا جائے گا۔ تاکہ ہماری کم از کم پانچ یونیورسٹیوں کا شمار ایشیاء کی تیس اعلیٰ یونیورسٹیوں میں ہو سکے۔ اس کے علاوہ حکومت نے نئی جدید ٹیکنالوجی کی طرف بھی توجہ دی ہے۔ اس جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ہم صنعتی ، زرعی اور تجارتی میدان میں خاطر خواہ ترقی کر سکیں گے(فن ِتقریر) ٭…٭…٭