intelligent086
12-13-2015, 01:21 AM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x14352_17986074.jpg.pagespeed.ic.1DoQo5ScIG .jpg
اشرف علی
یہ کتب خانہ360ھ میں بنایا گیا ۔ جامعہ الازہر کے بانی دولتِ فاطمیہ کے مشہور خلیفہ معزز الدین اللہ(358۔365ھ) کے دورِ خلافت میں شہر قاہرہ کے قیام کے ساتھ ہی ’’جامعہ الازہر‘‘ کی بنیاد پڑی۔ ابتداء میں اس کی حیثیت ایک دینی مدرسے کی تھی اور اس میں مذہبی تعلیم دی جاتی تھی لیکن جب فاطمی حکومت ختم ہوئی تو بعد میں اس کو ایک جامعہ (یونیورسٹی) کی حیثیت دے دی گئی اور اس میں دوسرے عقائد کی تعلیم بھی دی جانے لگی۔ اس کے علاوہ دنیاوی علوم، طبیعیات، ریاضی اور علمِ کیمیا جیسے مضامین کو بھی نصاب میں شامل کر لیا گیا۔ جامعہ الازہر کے کتب خانے کی ایک نمایا ں خوبی یہ رہی ہے کہ یہ ہمیشہ زمانے کی دست بردسے محفوظ رہا اور اپنے قیام سے لے کر اب تک مسلسل اہل علم کی پیاس بجھا رہا ہے۔ یہ مشہور کتب خانہ مصر کے شہر قاہرہ میں واقع ہے جہاں انسانی تہذیب کے بلند و بالا اہرام اس کی علمی اور فکری بلندی پر نازاں دکھائی دیتے ہیں۔ (کتاب ’’کتب اور کتب خانوں کی تاریخ‘‘ سے انتخاب)
اشرف علی
یہ کتب خانہ360ھ میں بنایا گیا ۔ جامعہ الازہر کے بانی دولتِ فاطمیہ کے مشہور خلیفہ معزز الدین اللہ(358۔365ھ) کے دورِ خلافت میں شہر قاہرہ کے قیام کے ساتھ ہی ’’جامعہ الازہر‘‘ کی بنیاد پڑی۔ ابتداء میں اس کی حیثیت ایک دینی مدرسے کی تھی اور اس میں مذہبی تعلیم دی جاتی تھی لیکن جب فاطمی حکومت ختم ہوئی تو بعد میں اس کو ایک جامعہ (یونیورسٹی) کی حیثیت دے دی گئی اور اس میں دوسرے عقائد کی تعلیم بھی دی جانے لگی۔ اس کے علاوہ دنیاوی علوم، طبیعیات، ریاضی اور علمِ کیمیا جیسے مضامین کو بھی نصاب میں شامل کر لیا گیا۔ جامعہ الازہر کے کتب خانے کی ایک نمایا ں خوبی یہ رہی ہے کہ یہ ہمیشہ زمانے کی دست بردسے محفوظ رہا اور اپنے قیام سے لے کر اب تک مسلسل اہل علم کی پیاس بجھا رہا ہے۔ یہ مشہور کتب خانہ مصر کے شہر قاہرہ میں واقع ہے جہاں انسانی تہذیب کے بلند و بالا اہرام اس کی علمی اور فکری بلندی پر نازاں دکھائی دیتے ہیں۔ (کتاب ’’کتب اور کتب خانوں کی تاریخ‘‘ سے انتخاب)