intelligent086
12-06-2015, 12:42 AM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x14280_89322672.jpg.pagespeed.ic.27tv218-ap.jpg
شفیق الرحمان
محبوب چنتے وقت یہ احتیاط لازم ہے کہ رشتہ داروں پر ہر گز عاشق نہ ہوں، اس کے بعد ارد گرد اور پڑوس میں رہنے والوں سے حتی الوسع احتراز کریں۔ (یہ تجرباتی فامولے ہیں اور طالب حب کو وجہ پوچھے بغیر ان پر اندھا دھند عمل کرنا چاہیے) محبوب سے ملاقات کے لیے جاتے وقت پوشاک سادہ ہو(رومال پر خوشبو نہ چھڑکئے کہیں محبوب یا آپ کو زکام نہ ہو جائے) خوراک سادہ ہو (پیاز اور لہسن کے استعمال سے پرہیز کیجئے) مونچھوں کو ہر گز تائو نہ دیجئے ورنہ محبوب خوفزدہ ہو جائے گا۔ ویسے بھی فی زمانہ بنی سنوری مونچھوں کا اثر طبع نازک پر کوئی خاص اچھا نہیں پڑتا۔ (اس کا فرمائشی مونچھوں پر اطلاق نہیں ہوتا) اگر محبوب کو آپ سے کوئی خا ص دلچسپی نہیں تو استقبال یوں ہوگا…‘ ’ تشریف آوری کا شکریہ، بڑی تکلیف کی آپ نے ، بھائی جان ابھی آتے ہی ہوں گے، آپ بیٹھئے، میں دادا جان کو ابھی بھیجتی ہوں‘‘۔ لیکن اگر محبوب کو محبت ہے تو وہ بھاگا آئے گا اور آپ کے دونوں ہاتھ پکڑ کر کہے گا… ’’سنو جی‘‘ ! (یا اسی قسم کا کوئی اور مہمل جملہ استعمال کرے گا) محبوب کو یکسانیت سے بورمت کیجئے، ہر اتوار کو ملتے ہوں تو تیسری مرتبہ منگل کو ملنے جائیے اگلی مرتبہ جمعے کو، بلکہ ایک ٹائم ٹیبل بنا لیجئے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ عورتوں کو سنجیدہ مرد اس لیے پسند آتے ہیں کہ انہیں یو نہی وہم سا ہو جاتا ہے کہ ایسے مرد اُن کی باتیں سن رہے ہیں۔ نہ صرف محبوب کی باتیں خاموشی سے سنتے رہئے بلکہ اُسے یقین دلا دیجئے کہ دنیا میں آپ ہی ایسے شخص ہیں جس کے لیے محبوب کی ہر اُلٹی سیدھی بات ایک مستقل فقط وجۂ مسرت ہے۔ محبوب سے زیادہ بحث مت کیجئے، اگر کوئی بحث چھڑ جائے تو جیتنے کا بہترین نسخہ یہ ہے کہ محبوب کی رائے سے متفق ہو جائیں اور ذرا جلدی کیجئے کہیں محبوب دوبارہ اپنی رائے نہ بدل لے۔ اگر محبوب آپ کی ہر بات پر مسکرا دے اور لگاتار ہنستا رہے تو اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے نفیس دانتوں کی نمائش کر رہا ہے، (ایسے موقعے پر محبوب سے پوچھیئے کہ وہ کون سی ٹوتھ پیسٹ استعمال کرتا ہے) اگر محبوب اپنی تعریفیں سن کر ناک بھوں چڑھائے اور ہٹئے بھی …وغیرہ بھی کہے تو سمجھ لیجئے کہ وہ مزید تعریف چاہتا ہے۔ محبوب کے میک اپ پر بھول کربھی نکتہ چینی نہ کیجئے، شاید وہ چہرہ اس لیے سرخ کرتا ہو کہ یہ پتہ نہ چلے کہ کب شرما گیا۔ (فقط اس صورت میں اعتراض کیجئے جبکہ محبوب کا رنگ خدانخواستہ مشکی ہو، اگرچہ گرم خطوں میں ایسے محبوب با افراط پائے جاتے ہیں) ویسے ہر قسم کی تنقید سے پرہیز کیجئے، جو لوگ زیادہ نکتہ چینی کرتے ہیں محبوب ان سے بیزار ہو جاتا ہے اور تھوڑے دنوں کے بعد محبت میں اُن کی حیثیت وہی ہو جاتی ہے جو ٹینس میں مار کر کی۔ دو باتوں سے محبوب از حد مسرور ہوگا۔ ایک تو یہ کہ کوئی اس سے کہ دے کہ اس کی شکل کسی ایکٹرس سے ملتی ہے دوسرے یہ کہ اس کی جو رقیب ہے وہ محض انٹلیکچوئل ہے۔ محبوب کی سالگرہ یاد رکھئے۔ لیکن اس کی عمر بھول جائیے۔ تنگدستی محبت کی دشمن ہے، ایک قیمتی تحفہ منٹوں میں وہ کچھ کر سکتا ہے۔ جو شاعر مہینوں میں نہیں کر سکتے۔ یہ ہمیشہ یاد رکھیے کہ جیسے جیسے محبوب کی عمر بڑھتی جائے گی وہ بالکل اپنی امی کی طرح ہوتی چلی جائے گی۔ (مضمون ’’کلیدِ کامیابی‘‘ سے مقتبس)
شفیق الرحمان
محبوب چنتے وقت یہ احتیاط لازم ہے کہ رشتہ داروں پر ہر گز عاشق نہ ہوں، اس کے بعد ارد گرد اور پڑوس میں رہنے والوں سے حتی الوسع احتراز کریں۔ (یہ تجرباتی فامولے ہیں اور طالب حب کو وجہ پوچھے بغیر ان پر اندھا دھند عمل کرنا چاہیے) محبوب سے ملاقات کے لیے جاتے وقت پوشاک سادہ ہو(رومال پر خوشبو نہ چھڑکئے کہیں محبوب یا آپ کو زکام نہ ہو جائے) خوراک سادہ ہو (پیاز اور لہسن کے استعمال سے پرہیز کیجئے) مونچھوں کو ہر گز تائو نہ دیجئے ورنہ محبوب خوفزدہ ہو جائے گا۔ ویسے بھی فی زمانہ بنی سنوری مونچھوں کا اثر طبع نازک پر کوئی خاص اچھا نہیں پڑتا۔ (اس کا فرمائشی مونچھوں پر اطلاق نہیں ہوتا) اگر محبوب کو آپ سے کوئی خا ص دلچسپی نہیں تو استقبال یوں ہوگا…‘ ’ تشریف آوری کا شکریہ، بڑی تکلیف کی آپ نے ، بھائی جان ابھی آتے ہی ہوں گے، آپ بیٹھئے، میں دادا جان کو ابھی بھیجتی ہوں‘‘۔ لیکن اگر محبوب کو محبت ہے تو وہ بھاگا آئے گا اور آپ کے دونوں ہاتھ پکڑ کر کہے گا… ’’سنو جی‘‘ ! (یا اسی قسم کا کوئی اور مہمل جملہ استعمال کرے گا) محبوب کو یکسانیت سے بورمت کیجئے، ہر اتوار کو ملتے ہوں تو تیسری مرتبہ منگل کو ملنے جائیے اگلی مرتبہ جمعے کو، بلکہ ایک ٹائم ٹیبل بنا لیجئے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ عورتوں کو سنجیدہ مرد اس لیے پسند آتے ہیں کہ انہیں یو نہی وہم سا ہو جاتا ہے کہ ایسے مرد اُن کی باتیں سن رہے ہیں۔ نہ صرف محبوب کی باتیں خاموشی سے سنتے رہئے بلکہ اُسے یقین دلا دیجئے کہ دنیا میں آپ ہی ایسے شخص ہیں جس کے لیے محبوب کی ہر اُلٹی سیدھی بات ایک مستقل فقط وجۂ مسرت ہے۔ محبوب سے زیادہ بحث مت کیجئے، اگر کوئی بحث چھڑ جائے تو جیتنے کا بہترین نسخہ یہ ہے کہ محبوب کی رائے سے متفق ہو جائیں اور ذرا جلدی کیجئے کہیں محبوب دوبارہ اپنی رائے نہ بدل لے۔ اگر محبوب آپ کی ہر بات پر مسکرا دے اور لگاتار ہنستا رہے تو اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے نفیس دانتوں کی نمائش کر رہا ہے، (ایسے موقعے پر محبوب سے پوچھیئے کہ وہ کون سی ٹوتھ پیسٹ استعمال کرتا ہے) اگر محبوب اپنی تعریفیں سن کر ناک بھوں چڑھائے اور ہٹئے بھی …وغیرہ بھی کہے تو سمجھ لیجئے کہ وہ مزید تعریف چاہتا ہے۔ محبوب کے میک اپ پر بھول کربھی نکتہ چینی نہ کیجئے، شاید وہ چہرہ اس لیے سرخ کرتا ہو کہ یہ پتہ نہ چلے کہ کب شرما گیا۔ (فقط اس صورت میں اعتراض کیجئے جبکہ محبوب کا رنگ خدانخواستہ مشکی ہو، اگرچہ گرم خطوں میں ایسے محبوب با افراط پائے جاتے ہیں) ویسے ہر قسم کی تنقید سے پرہیز کیجئے، جو لوگ زیادہ نکتہ چینی کرتے ہیں محبوب ان سے بیزار ہو جاتا ہے اور تھوڑے دنوں کے بعد محبت میں اُن کی حیثیت وہی ہو جاتی ہے جو ٹینس میں مار کر کی۔ دو باتوں سے محبوب از حد مسرور ہوگا۔ ایک تو یہ کہ کوئی اس سے کہ دے کہ اس کی شکل کسی ایکٹرس سے ملتی ہے دوسرے یہ کہ اس کی جو رقیب ہے وہ محض انٹلیکچوئل ہے۔ محبوب کی سالگرہ یاد رکھئے۔ لیکن اس کی عمر بھول جائیے۔ تنگدستی محبت کی دشمن ہے، ایک قیمتی تحفہ منٹوں میں وہ کچھ کر سکتا ہے۔ جو شاعر مہینوں میں نہیں کر سکتے۔ یہ ہمیشہ یاد رکھیے کہ جیسے جیسے محبوب کی عمر بڑھتی جائے گی وہ بالکل اپنی امی کی طرح ہوتی چلی جائے گی۔ (مضمون ’’کلیدِ کامیابی‘‘ سے مقتبس)