intelligent086
11-14-2015, 12:33 AM
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دلکش شخصیت کو دیکھنے کا جن خوش قسمت لوگوں کو شرف حاصل ہوا ان کا کہنا ہے کہ مطمئن رہو، میں نے اس شخص کا چہرہ دیکھا تھا جو چودھویں کے چاند کی طرح روشن تھا۔ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں۔ خوش میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ ایسا چمکتا گویا چاند کا ٹکڑا ہے، اس چمک کو دیکھ کر ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی کو پہچان جاتے۔ حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں۔ جب ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوبکر صدیقی رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہجرت کے لیے نکلے اور مدینہ کی طرف سفر کا آغاز کیا تو راستے میں پہلے ہی روز قوم خزاعہ کی ایک نیک عورت کا خیمہ نظر آیا، اس کا نام ام معبد رضی اللہ عنہا تھا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھیوں کو پیاس لگ رہی تھی، انہوں نے ام معبد رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ کچھ کھانے کو ملے گا تو اس نے ایک مریل سی بکری کی طرف اشارہ کیا کہ یہ دودھ نہیں دیتی، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی پشت پر ہاتھ پھیرا تو خدا کے فضل سے بکری نے بہت سا دودھ دیا، ان مہمانوں نے دودھ خوب سیر ہو کر پیا اور دودھ بچ بھی گیا۔ مہمان چلے گئے، کچھ دیر بعد عورت کا شوہر گھر کے اندر آیا اور وہاں دودھ دیکھ کر حیران ہوا، ام معبد رضی اللہ عنہا نے تمام واقعہ بتایا، وہ پوچھنے لگا، اس قریشی نوجوان کا نقشہ تو بیان کرو یہ وہی تو نہیں جس کی تمنا ہے، اس پر ام معبد رضی اللہ عنہا نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کا جو نقشہ کھینچا وہ یوں ہے۔ پاکیزہ رو، کشادہ چہرہ، پسندیدہ خو، پیٹ ہموار، نہ سر کے بال گرے ہوئے، زیباا، صاحب جمال صاحب کمال، آنکھیں سیاہ و فراخ، بال لمبے اور گھنے، آواز میں بھاری پن، بلند گردن، روشن مردمک، سرمگیں چشم، باریک و پیوستہ ابرو، سیاہ گھنگریالے بال، خاموش وقات کے ساتھ، گویا دلبستگی لیے ہوئے، دور سے دیکھنے میں زیب دہ دلفریب، قریب سے نہایت شیریں و کمال حسین، شیریں کلا، واضح الفاظ، کلام کمی و بیشی الفاظ سے معرا، تمام گفتگو موتیوں کی لڑی جیسی پروئی ہوئی، میانہ قد کہ کوتاہئی نظر سے حقیر نظر نہیں آتے، نہ طویل کہ آنکھ اس سے نفرت کرتی۔ زیب بندہ نہال کی تاریخ مثاخ، زیب بندہ منظر والا قد، رفیق ایسے کہ ہر وقت اس کے گرد و پیش رہتے ہیں جب وہ کچھ کہتا ہے تو چپ چاپ سنتے ہیں جب حکم دیتا ہے تو تعمیل کے لیے جھپٹتے ہیں، مخدوم مطاع، نہ کوتاہ سخت نہ فضول گو۔ یہ ام معبد رضی اللہ عنہا کے تاثرات تھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں تو ایسے تھے ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا لباس اطہر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا عام لباس چادر، قمیض اور تہبند تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منی کے بازار سے پاجامہ بھی خریدا تھا، خیال کیا جاتا ہے کہ اسے زیب تن فرمایا ہوگا، آپ کو کرتا ایسا پسند تھا کہ جو نہ زیادہ تنگ ہو نہ بہت ڈھیلا، کرتا پہنے ہوئے پہلے سیدھا ہاتھ ڈالتے پھر الٹا۔ سر پر عمامہ باندھنا پسند تھا، سفید اور زردی مائل رنگ اور سیاہ رنگ کا عمامہ استعمال فرمایا، اس کے ساتھ ٹوپی بھی پہنتے تھے، چادر بھی اوڑھتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یمن کی چادر جس میں سرخ یا سبز دھاریاں ہوتی تھیں، جبرہ کہلاتی تھی بہت پسند تھی،نیا کپڑا خدا کی حمد اور شکر کے ساتھ جمعہ کے روز زیب تن فرماتے، فاضل جوڑے بنوا کر نہیں رکھتے تھے، کپڑا پھٹ جاتا تو پیوند لگالیتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: اللہ تعالیٰ کو یہ بات پسند ہے کہ اس کی عطا کردہ نعمت کا اثر اس کے بندے سے ظاہر ہو۔ اس لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کبھار اچھا لباس بھی زیب تن کیا، تنگ آستین کا رومی جبہ، سرخ دھاری کا اچھا جوڑا،ریشمی گوٹ والا کسروانی جبہ بھی پہنا۔ کپڑوں کے لیے سفید رنگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت پسند تھا، سفید کے بعد سبز رنگ بھی پسند تھا، شوخ سرخ رنگ بہت پسند تھا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا جوتا، چپل یا کھڑاﺅں کی شکل کا ہوتا تھا جس کے دو تسمے تھے، جرابیں بھی استعمال کرتے تھے، سب سے چھوٹی انگلی میں چاندی کی انگوٹھی پہنتے تھے، جس میں چاندی کا نگینہ ہوتا تھا کبھی حبشی پتھر، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سرکاری کاموں کی غرض سے انگوٹھی بنوائی جس پر اللہ، رسول، محمد اوپر سے نیچے کی ترتیب سے لکھا ہوتا اسے مہر کے طور پر استعمال کرتے تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وضع قطع اور آرائش حضور صلی اللہ علیہ وسلم بالوں میں تیل کثرت سے ڈالتے، کنگھا کرتے اور سیدھی مانگ نکالتے، داڑھی کو ہموار رکھتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سات چیزیں ہمیشہ ساتھ رہتیں، تیل کی شیشی، کنگا، سرمہ دانی سیاہ، قینچی، مسواک، آئینہ اور لکڑی کی پتلی ڈنڈی۔ سرمہ رات کو سوتے وقت لگاتے، تین تین سلائیاں دونوں آنکھوں میں لگاتے، خوشبو بہت مرغوب تھی، مشک اور عود کی خوشبو کے علاوہ ریحان کی خوشبو اور مہندی کے پھول اپنی بھینی بھینی خوشبی کی وجہ سے بہت پسند تھے۔ ایک عطر دان میں بہترین خوشبو ہمیشہ موجود رہتی، اکثر حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اپنے ہاتھوں سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگاتیں۔ کوئی شخص خوشبو کا تحفہ دیتا تو ضرور قبول فرماتے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی چال حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی چال عظمت، وقار، شرافت اور احساس ذمہ داری کی ترجمان تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب چلتے تو پاﺅں کو مضبوطی سے جما کر چلتے، بدن سمٹا ہوا رہتا اور دائیں بائیں دیکھے بغیر چلتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چال سے ہرگز کسی غرور اور نخوت کا اظہار نہ ہوتا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو کا انداز گفتگو کے وقت چہرے انور پر عموماً مسکراہٹ شامل رہتی، جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنجیدگی کی خشونت سے بچاتی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکرو، فحش اور بے حیائی کی باتوں سے سخت نفرت تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بلاضرورت بات چیت نہ کرتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمایا: میری لسانی تربیت خود اللہ عزوجل نے فرمائی ہے اور میرے ذوق ادب کو خوشتر بنادیا، نیز میں نے بچپن میں قبیلہ سعد کی فصاحت آموز فضا میں پرورش پائی ہے۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کلام فصیح کسی اور سے نہیں سنا۔ حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: اے اللہ کے رسول! کیا بات ہے کہ آپ فصاحت میں ہم سب سے بالاتر ہیں؟۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری زبان حضرت اسماعیل علیہ السلام کی زبان ہے جسے میں نے خاص طور پر سیکھا ہے اسے حضرت جبرئیل علیہ السلام مجھ تک لائے اور میرے ذہن نشین کرادی۔ پسندیدہ خوراک اور مشروب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گوشت کا شوربہ بہت پسند تھا، خصوصاً ایک کھانا جیسے ثرید کہا جاتا تھا یہ ایک قسم کا شوربہ ہوتا تھا جس میں روٹی کو چور کر ڈالا جاتا تھا، کھانے کی پسندیدہ چیزوں میں شہد، کھجوریں، سرکہ، خربوزہ، ککڑی، لوکی، زیتون، کھچڑی، دودھ اور مکھن شامل ہیں۔ جو کا ستو اور انجیر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند تھے۔ میٹھا پانی، دودھ میں پانی ملا کر لسی تیار کی جاتی تھی وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند تھی، شہد کا شربت بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مرغوب تھا۔ کلونجی کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں ہر مرض کا علاج ہے سوائے مرض الموت کے۔