PDA

View Full Version : اپنی اپنی بکری



intelligent086
11-11-2015, 06:13 PM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x14107_29401740.jpg.pagespeed.ic.Ih_DjPv1oR .jpg

آج کے اخبار میں ایک تین سطری اعلان ’’ اپنی بکری لے جائیں‘‘ شائع ہوا ہے جس میں اعلان کنندہ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ’’ گذشتہ شب مجھے ایک بکری ملی ہے، جن صاحب کی ہو نشانی بتا کر لے جائیں۔ محمد سلیم مکان نمبر11/9(ہرل منزل)ملتان روڈ، نزد سوشل سیکورٹی لاہور، خدا کرے بکری والے کواپنی بکری مل جائے کہ آج کل بکری کے بغیر زندگی بے کار ہے۔ کچھ بکریاں ہمارے پاس بھی ایک عرصے سے بطور امانت جمع ہیں اور دیانت کا تقاضا یہ ہے کہ یہ بھی ان کے مالکوں کو لوٹا دی جائیں۔ نشانیاں ہم بتا دیتے ہیں، اب یہ مالکوں کا کام ہے کہ وہ اولین فرصت میں اپنی بکریاں واپس لے جائیں کیونکہ یہ بکریاں دودھ نہیں دیتیں صرف مینگنیں دیتی ہیں۔ عالم دین بکری یہ عالم ِ دین بکری، محکمہ اوقاف کی بکری ہے۔ اس کی نشانی یہ ہے کہ وضع قطع کے علاوہ اس میں عالموں والی کوئی بات نہیں۔ یہ بکری جب سے ہمارے پاس ہے، اس وقت سے برابر مطالبہ کررہی ہے کہ جمعے کے روز اسے ’’اوور ٹائم‘‘ دیا جائے کیونکہ اس روز خطبے کا اضافی کام کرنا پڑتا ہے۔ اس کا ایک مطالبہ یہ بھی ہے کہ عید الفطر اور عید الاضحی پر نمازیوں کی کثیر تعداد کے پیش ِ نظر اسے سال میں دو ’’بونس‘‘ دیئے جائیں۔ یہ اعلیٰ گریجوئٹی اور دیگر مراعات کا مطالبہ بھی کرتی ہے اس بکری کی زبان پر یہ مطالبہ بھی رہتا ہے کہ بیرونی ملکوں سے آنے والے امر ائے حکومت اور حکام کی مقامی ضیافتوں میں اسے بھی شرکت کی دعوت دی جائے یہ ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے پروگرام بھی مانگتی ہے بلکہ جب سے ہمارے پاس ہے کئی دفعہ کہہ چکی ہے کہ ’’مجھے ٹیلی ویژن سٹیشن لے جائو‘‘۔ اس بکری کی سب سے بڑی نشانی یہ ہے کہ ہر بات پر سر ہلاتی ہے۔ ہر کاغذ پر دستخط کردیتی ہے۔ شاعر بکری یہ ادیب شاعر بکری ہے۔ اس کی نشانی یہ ہے کہ ہر وقت اپنے خیالات میں مگن رہتی ہے۔ اپنے خیالات سے مراد یہ ہے کہ ہمہ وقت اپنے بارے میں سوچتی رہتی ہے ۔یہ تحریر و تقریر کی سہولتیں نہیں مانگتی، صرف غیر ملکی دور ے مانگتی ہے۔ ثقافت کے نام پر نوکریاں مانگتی ہے۔ ادبی حلقوں کے نام پر فنڈز مانگتی ہے۔ یہ بکری جب سے ہمارے پاس آئی ہے، مرکز اور صوبے کے بڑے بڑے لوگوں کے نام لے کر ہمیں مرعوب کرنے لگی میں رہتی ہے۔ اس کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ ہر وقت دھڑے قائم کرنے میں لگی رہتی ہے چنانچہ یہ بکری جب سے ہمارے پاس ہے ہم نے اسے کبھی لکھتے پڑھتے نہیں دیکھا۔ بس دھڑ ے بناتے ہی دیکھا ہے۔ اس کی گفتگو بڑی لچھے دار ہے۔ یہ بین الا قوامیت کی باتیں کرتی ہے۔ کبھی ملکی موضوع پر گفتگو ہو تو اس میں حصہ نہیں لیتی۔ کہتی ہے میں خود کو محدود یا مسدود نہیں کر سکتی، ایک روز ہمسائے کی شاعر بکری اس کے پاس چلی آئی،دونوں گھنٹوں ایک دوسرے کو اپنا کلام سناتی رہیں اور ممیا ممیا کر داد دیتی رہیں۔ بعد میں پیٹھ پھیرتے ہی دونوں نے ایک دوسرے کے بارے میں کہا: ’’یہ بو گس بکری ہے اسے چاہیے کہ صرف گھا س ہی چرتی رہے شاعری اس کے بس کی بات نہیں!‘‘ صحافی بکری یہ ’’قو میائی‘‘ گئی صحافی بکری ہے۔ یہ لوگوں کے بارے میں سب کچھ بتا تی ہے۔ اپنے بارے میں کچھ نہیں بتاتی ہم نے جب اسے بہت کریدا،تو اس نے چند ایک باتیں اپنے بارے میں بتائیں۔ ہم نے پوچھا ’’ تمہاراا فسر کون ہے!‘‘ اس نے کہا ’’انفارمیشن افسر‘‘ باقی نشانیاں ہم نے یہ تلاش کی ہیں کہ یہ بہت سگھڑ ہے، بہت کم تنخواہ میں بہت اچھی زندگی بسر کرنا جانتی ہے۔ یہ حکام کے سامنے ممیا نے لگتی ہے۔ اس کی چھوٹی سی دم ہے، مگر ہر وقت اسے ہلاتی رہتی ہے۔ ایک دفعہ ہم نے اس کی یہ دم پکڑ لی تو اس نے سر ہلانا شروع کر دیا۔ متفرق بکریاں ان بکریوں کے علاوہ ہمارے پاس اور بھی بے شمار بکریاں ہیں۔ درج بالا بکریوں کی نشانیاں تو ہم نے بتا دی ہیں۔ باقی بکریوں کی نشانیاں ان کے مالکان بتا کر لے جائیں۔ ہم صرف اتنا بتائے دیتے ہیں کہ عالم ِ دین بکری، شاعر، ادیب بکری، صحافی بکری کے علاوہ ہمارے پاس سیاستدان بکری، استاد بکری، مزدور بکری، کسان بکری ،طالبعلم بکری، وکیل بکری، غریب بکری بطور امانت موجود ہیں۔ آپ جب چاہیں یہ بکریاں واپس لے جاسکتے ہیں۔ (عطا الحق قاسمی کی کتاب ’’ وصیت نامے‘‘ سے مقتبس) ٭…٭…٭

UmerAmer
11-12-2015, 03:52 PM
Nice Sharing
Thanks for Sharing

intelligent086
11-13-2015, 01:11 AM
Nice Sharing
Thanks for Sharing


http://www.mobopk.com/images/pasandkarnekabohatbo.png