PDA

View Full Version : ایمان کا بیان(کتاب الایمان . ۔ صیحح بخاری



intelligent086
11-07-2015, 09:52 AM
باب:ایمان کے شعبے۔



بَاب قَوْلُ النَّبِيِّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ وَهُوَ قَوْلٌ وَفِعْلٌ وَيَزِيدُ وَيَنْقُصُ قَالَ اللہُ تَعَالَى { لِيَزْدَادُوا إِيمَانًا مَعَ إِيمَانِهِمْ }{ وَزِدْنَاهُمْ هُدًى }{ وَيَزِيدُ اللہُ الَّذِينَ اهْتَدَوْا هُدًى }{ وَالَّذِينَ اهْتَدَوْا زَادَهُمْ هُدًى وَآتَاهُمْ تَقْوَاهُمْ }وَقَوْلُهُ{ وَيَزْدَادَ الَّذِينَ آمَنُوا إِيمَانًا }وَقَوْلُهُ{ أَيُّكُمْ زَادَتْهُ هَذِهِ إِيمَانًا فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا فَزَادَتْهُمْ إِيمَانًا }وَقَوْلُهُ جَلَّ ذِكْرُهُ{ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَانًا }وَقَوْلُهُ تَعَالَى{ وَمَا زَادَهُمْ إِلَّا إِيمَانًا وَتَسْلِيمًا } وَالْحُبُّ فِي اللہِ وَالْبُغْضُ فِي اللہِ مِنْ الْإِيمَانِ وَكَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَى عَدِيِّ بْنِ عَدِيٍّ إِنَّ لِلْإِيمَانِ فَرَائِضَ وَشَرَائِعَ وَحُدُودًا وَسُنَنًا فَمَنْ اسْتَكْمَلَهَا اسْتَكْمَلَ الْإِيمَانَ وَمَنْ لَمْ يَسْتَكْمِلْهَا لَمْ يَسْتَكْمِلْ الْإِيمَانَ فَإِنْ أَعِشْ فَسَأُبَيِّنُهَا لَكُمْ حَتَّى تَعْمَلُوا بِهَا وَإِنْ أَمُتْ فَمَا أَنَا عَلَى صُحْبَتِكُمْ بِحَرِيصٍ وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ { وَلَكِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي }وَقَالَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ اجْلِسْ بِنَا نُؤْمِنْ سَاعَةً وَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ الْيَقِينُ الْإِيمَانُ كُلُّهُ وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ لَا يَبْلُغُ الْعَبْدُ حَقِيقَةَ التَّقْوَى حَتَّى يَدَعَ مَا حَاكَ فِي الصَّدْرِ وَقَالَ مُجَاهِدٌ{ شَرَعَ لَكُمْ مِنْ الدِّينِ }أَوْصَيْنَاكَ يَا مُحَمَّدُ وَإِيَّاهُ دِينًا وَاحِدًا وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ{ شِرْعَةً وَمِنْهَاجًا }سَبِيلًا وَسُنَّةً{ دُعَاءكُمْ }إِيمَانُكُمْ لِقَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ{ قُلْ مَا يَعْبَأُ بِكُمْ رَبِّي لَوْلَا دُعَاءكُمْ }وَمَعْنَى الدُّعَاءِ فِي اللُّغَةِ الْإِيمَانُ۔
ارشاد نبو ی ہے کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے اور ایمان قول وفعل دونوں کو کہا جاتا ہے اور کم وبیش ہوتا ہے، اللہ تعالی نے متعدد مقامات پر فرمایا ہے تاکہ ایمان والوں کے ایمان پر ایمان بڑھ جائیں، اور ہم نے ان لوگوں کی ہدایت زیادہ کر دی، اور اللہ تعالی ہدایت یافتہ لوگوں کی ہدایت کو بڑھا دیتا ہے، اور جو لوگ ہدایت یافتہ ہیں ان کی ہدایت اللہ تعالی نے زیادہ کر دی، اور انہیں ان کا تقوی عنایت کر دیا، اور تاکہ ایمانداروں کا ایمان بڑھ جائے اور اللہ بزرگ وبرتر کا ارشاد (ہے) تم میں سے کون ہے کہ جو اس ایمان کوبڑھادے، پس جولوگ ایمان والے ہیں ان کا ایمان اللہ تعالی نے بڑھادیا ہے، اور اللہ تعالی کاقول ہے کہ جب انہیں ڈرایا تو ان کا ایمان اوار بڑھ گیا اور اللہ تعالیٰ کا قول ان کے یقین و اطاعت ہی میں اضافہ ہوا اور اللہ کے لئے دوستی اور اللہ کے لئے دشمنی ایمان ہی میں داخل ہے اور عمر بن عبد العزیز نے عدی بن عدی کو لکھا تھا کہ ایمان کے کچھ فرائض، کچھ ضابطے، کچھ حدود اور کچھ سنن ہیں، (یعنی ایمان کے لوازمات میں کچھ اوامر، کچھ نواہی اور کچھ سنتیں داخل ہیں)، پھر جس نے ان چیزوں کی تکمیل کرلی اس نے ایمان کامل کرلیا اور جس نے ان میں کوتاہی کی اس نے نامکمل رکھا اور اگر میں زندہ رہا تو میں ان سب کو تم سے کھول کر بیان کروں گا تاکہ تم ان پر عمل پیرا ہوسکو اور اگر میں مرگیا تو (پھر واقعہ یہ ہے کہ) میں تمہاری ہمنشینی کا خواہاں نہیں ہو اور ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا: لیکن (اس لئے کہ) میرے دل کو اطمینا حاصل ہو اور حضرت معاذ بن جبلؓ اسود ابن ہلالؓ کو فرمایا کہ ہمارے پاس بیٹھو (تاکہ) کچھ دیر ہم مومن رہیں (یعنی ایمان تازہ کریں)، ابن مسعودؓ کا ارشاد ہے ’’یقین پورا کا پورا ایمان ہے‘‘، اور حضرت ابن عمرؓ نے فرمایا ہے کہ بندہ اس وقت تک تقویٰ کی حقیقت نہیں پاسکتا جب تک دل کی کھٹک (یعنی شرک و بدعت کے شبہات) کو دور نہ کردے اور مجاہد نے (اس أیت کی تفسیر میں) کہ ’’تمہارے لئے وہی دین ہے جس کے تعلیم ہم نے نوح کو دی ہے‘‘ کہا ہے: اس کا مطلب یہ ہے کہ اے محمدؐ! ہم نے تمہیں اور نوح کو ایک ہی دین کی تعلیم دی ہے، اور ابن عباسؓ نے شرعۃً اور منہاجاً کا مطلب راستہ اور طریقہ بتلایا ہے اور (قرآن کی اس آیت قل ما یعبؤ بکم ربی لولا دعاءکم کا مطلب بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمہاری دعاء سے مراد تمہارا ایمان ہے۔
جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۷ / حدیث مرفوع
۷۔حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی قَالَ أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ عِکْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَی خَمْسٍ شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللہِ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّکَاةِ وَالْحَجِّ وَصَوْمِ رَمَضَانَ۔
۷۔عبید اللہ بن موسی، حنظلہ بن ابی سفیان، عکرمہ بن خالد، ابن عمرنے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسلام (کا قصر پانچ ستونوں) پر بنایا گیا ہے، اس بات کی شہادت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں، نماز پڑھنا، زکوۃ دینا، حج کرنا، رمضان کے روزے رکھنا۔

UmerAmer
11-07-2015, 03:27 PM
JazakAllah