intelligent086
09-05-2015, 10:59 AM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x13726_74259184.jpg.pagespeed.ic.rBwUfwui83 .jpg
دوسری عالمی جنگ کے دوران سونے اور جواہرات کی لدی دو ریل گاڑیوں کے غائب ہونے کا معمہ ابھی تک حل طلب ہے۔ اب ایک پولش وزیر کا کہنا ہے کہ راڈار سے حاصل کردہ ایسی تصاویر موصول ہوئی ہیں، جن میں غالباًایک ٹرین دیکھی جا سکتی ہے۔ یورپی ملک پولینڈ کا مقامی میڈیا کئی ایام سے ناز ی عہد میں لوٹے گئے سونے اور زرو جوہرات سے لدی ٹرین کے بارے میں متضاد بیانات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ ایک جرمن اور ایک پولش باشندے نے دعویٰ کیا ہے کہ پولینڈ کے جنوبی مغربی شہر والبریک میں ایک آرمرڈ ٹرین کو دیکھا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ نازی دور کے اختتامی ایام میں کہا گیا تھا کہ اذیتی مراکز میں ہلاک کیے جانے والے یہودیوں کے قبضے سے سونے اور دوسرے جواہرات کو چھیننے کے بعد اْن کو دو ریل گاڑیوں پر لادا گیا تھا اور وہ پھر جرمنی سے کسی نامعلوم سمت میں روانہ ہو گئی تھی۔ پولینڈ کے نائب وزیر ثقافت پائٹر زوکووسکی کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک ایسا راڈار امیج دیکھا ہے اور اِس میں امکاناً ایک ٹرین کو دیکھا جا سکتا ہے۔ پولستانی قومی ورثے کے انچارج اور نائب وزیر زوکوووسکی نے مزید کہا کہ وہ ننانوے فیصد یقین رکھتے ہیں کہ سونے اور دوسرے قیمتی سامان سے لدی ریل گاڑیاں کہیں نہ کہیں پوشیدہ انداز میں ابھی بھی محفوظ ہیں۔ پولستانی میڈیا اور وزیر کے بیان نے ورلڈ جیوش کانگریس کے گمشدہ ٹرین کے دعوے کو تقویت دی ہے۔ پولستانی وزیر نے ٹرین کے امیج کے حوالے سے جوبیان دیا ہے، اْس کی روشنی میں ورلڈ جیوش کانگریس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر رابرٹ اسٹنگر کا کہنا ہے کہ اگر ٹرین ڈھونڈ لی جاتی ہے اور اْس پر لدا سونا اور دوسرے قیمتی زروجواہرت ہلاک ہونے والے یہودیوں کی ملکیت ہونے کی تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ پولستانی حکومت کی اخلاقی ذمہ داری ہو گی کہ وہ ہر ممکن کوشش کر کے اسے مقتول یہودیوں کے ورثا کے حوالے کرنے کی کوشش کرے۔ پولستانی وزیر نے اْن دو افراد کے نام مخفی رکھے ہیں، جنہوں نے آرمرڈ ٹرین کو دیکھنے کا دعویٰ کیا ہے۔ پولینڈ کے نائب وزیر ثقافت پائٹر زوکووسکی نے یہ بھی کہا کہ یہ دونوں افراد ٹرین پر لدے سونے اور دوسرے جواہرات کی کل قیمت کے دس فیصد کے حقدار بھی ہوں گے بشرطیکہ اِس آرمرڈ ٹرین میں سونا اور جوہرات دستیاب ہوتے ہیں۔ وزیر نے یہ بھی کہا کہ ٹرین کے بارے میں بیان مذاق بھی ہو سکتا ہے اور مکمل چھان بین کے بعد ہی کوئی حتمی بیان جاری کیا جائے گا۔ وزیر نے امیج دیکھ کر ٹرین کی لمبائی ایک سو میٹر کے قریب بیان کی ہے۔ ایسی افواہیں سن 1945ء سے جاری ہیں کہ نازی دور کے اختتام پر دو ریل گاڑیاں زروجواہرت لے کر جرمنی سے روانہ ہوئی تھیں اور اِن کی تلاش میں آج بھی لوگ مصروف ہیں۔ یہ ریل گاڑیاں والبریک کے قریب تیرہویں صدی میں تعمیر کیے گئے بڑے قلعے کسیاز کے زیرزمین راستوں میں چھپا دی گئی تھی۔ان دنوں روزانہ درجنوں افراڈ والبریک کے قریب قلعے کے علاقے میں گھومتے پھرتے دیکھے گئے ہیں۔
دوسری عالمی جنگ کے دوران سونے اور جواہرات کی لدی دو ریل گاڑیوں کے غائب ہونے کا معمہ ابھی تک حل طلب ہے۔ اب ایک پولش وزیر کا کہنا ہے کہ راڈار سے حاصل کردہ ایسی تصاویر موصول ہوئی ہیں، جن میں غالباًایک ٹرین دیکھی جا سکتی ہے۔ یورپی ملک پولینڈ کا مقامی میڈیا کئی ایام سے ناز ی عہد میں لوٹے گئے سونے اور زرو جوہرات سے لدی ٹرین کے بارے میں متضاد بیانات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ ایک جرمن اور ایک پولش باشندے نے دعویٰ کیا ہے کہ پولینڈ کے جنوبی مغربی شہر والبریک میں ایک آرمرڈ ٹرین کو دیکھا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ نازی دور کے اختتامی ایام میں کہا گیا تھا کہ اذیتی مراکز میں ہلاک کیے جانے والے یہودیوں کے قبضے سے سونے اور دوسرے جواہرات کو چھیننے کے بعد اْن کو دو ریل گاڑیوں پر لادا گیا تھا اور وہ پھر جرمنی سے کسی نامعلوم سمت میں روانہ ہو گئی تھی۔ پولینڈ کے نائب وزیر ثقافت پائٹر زوکووسکی کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک ایسا راڈار امیج دیکھا ہے اور اِس میں امکاناً ایک ٹرین کو دیکھا جا سکتا ہے۔ پولستانی قومی ورثے کے انچارج اور نائب وزیر زوکوووسکی نے مزید کہا کہ وہ ننانوے فیصد یقین رکھتے ہیں کہ سونے اور دوسرے قیمتی سامان سے لدی ریل گاڑیاں کہیں نہ کہیں پوشیدہ انداز میں ابھی بھی محفوظ ہیں۔ پولستانی میڈیا اور وزیر کے بیان نے ورلڈ جیوش کانگریس کے گمشدہ ٹرین کے دعوے کو تقویت دی ہے۔ پولستانی وزیر نے ٹرین کے امیج کے حوالے سے جوبیان دیا ہے، اْس کی روشنی میں ورلڈ جیوش کانگریس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر رابرٹ اسٹنگر کا کہنا ہے کہ اگر ٹرین ڈھونڈ لی جاتی ہے اور اْس پر لدا سونا اور دوسرے قیمتی زروجواہرت ہلاک ہونے والے یہودیوں کی ملکیت ہونے کی تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ پولستانی حکومت کی اخلاقی ذمہ داری ہو گی کہ وہ ہر ممکن کوشش کر کے اسے مقتول یہودیوں کے ورثا کے حوالے کرنے کی کوشش کرے۔ پولستانی وزیر نے اْن دو افراد کے نام مخفی رکھے ہیں، جنہوں نے آرمرڈ ٹرین کو دیکھنے کا دعویٰ کیا ہے۔ پولینڈ کے نائب وزیر ثقافت پائٹر زوکووسکی نے یہ بھی کہا کہ یہ دونوں افراد ٹرین پر لدے سونے اور دوسرے جواہرات کی کل قیمت کے دس فیصد کے حقدار بھی ہوں گے بشرطیکہ اِس آرمرڈ ٹرین میں سونا اور جوہرات دستیاب ہوتے ہیں۔ وزیر نے یہ بھی کہا کہ ٹرین کے بارے میں بیان مذاق بھی ہو سکتا ہے اور مکمل چھان بین کے بعد ہی کوئی حتمی بیان جاری کیا جائے گا۔ وزیر نے امیج دیکھ کر ٹرین کی لمبائی ایک سو میٹر کے قریب بیان کی ہے۔ ایسی افواہیں سن 1945ء سے جاری ہیں کہ نازی دور کے اختتام پر دو ریل گاڑیاں زروجواہرت لے کر جرمنی سے روانہ ہوئی تھیں اور اِن کی تلاش میں آج بھی لوگ مصروف ہیں۔ یہ ریل گاڑیاں والبریک کے قریب تیرہویں صدی میں تعمیر کیے گئے بڑے قلعے کسیاز کے زیرزمین راستوں میں چھپا دی گئی تھی۔ان دنوں روزانہ درجنوں افراڈ والبریک کے قریب قلعے کے علاقے میں گھومتے پھرتے دیکھے گئے ہیں۔