PDA

View Full Version : بیماری مِل گئی!



intelligent086
08-26-2015, 01:36 AM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x13671_98145034.jpg.pagespeed.ic.Rj58MfknYI .jpg

رابعہ الرباء
جون جوں وہ سب کچھ بتا رہی تھی توں توں میری حیرانی کا عالم بڑھ رہا تھا۔ کیوں کہ جو وہ بتا رہی تھی اور جو میںدیکھ رہی تھی وہ الفاظ متضاد کی طرح تھا۔ مگر میرے لب خاموش تھے۔ جیسے کسی استاد کے رعب کی وجہ سے بچے سہمے ہوتے ہیں یونہی اس کی باتوں سے میں سہمی جا رہی تھی۔وہ بچی جو کاغذات کے مطابق تین ماہ کی تھی۔ دیکھنے میں کسی جن یادیو کی نہیں تو ہاتھی کی تخلیق ضرور لگتی تھی۔ اور تین کے سیدھے ہاتھ ایک صفر کے اضافے سے جو تیس سال بنتے ہیں۔ اُسے تیس سالہ عورت بھی تیس منٹ تک نہیں اٹھا سکتی تھی۔ اس کی آنکھیں اس کے گالوں کے گوشت تلے دبی ہوئی تھیں۔ ہونٹ تک گال ہی گال تھے۔ ناک کا البتہ نشان نظر آتا تھا۔ وہ ہنستی تھی مگر ہونٹوں کو پھیلنے کے لیے جگہ نہیں ملتی تھی اور آنکھیں مزید اندر دھنس جاتی تھیں۔ اس کے چھوٹے چھوٹے ہاتھ کرکٹ کے گیند کی طرح تھے جو شاید کبھی حملہ بھی کریں تو گیند کی طرح کی چوٹ دے کر جائیں گے۔ اس کا سر اتنا بڑا تھا کہ ذہانت کا تاج محل لگتا تھا۔ جس پہ ننھے ننھے بال لہرا رہے تھے۔ وہ ہر کسی کو اپنے سامنے جھکا دینے کی طاقت بھی رکھتی تھی۔ کیوں کہ اس کو پیار کرنے کے لئے ہر کسی کو جھک کر اس کے بستر تک کا سفر کرنا پڑتا تھا۔ اور تو اور اسے گود میں اُٹھانا، ہر کسی کے بس کا کھیل نہیں تھا۔اور جتنے میں میرا ایک کپ چائے کا ختم ہوا اس کے دودھ کے دو فیڈر ختم ہوچکے تھے ۔مگر اس کی ماں تو مجھے کچھ اور ہی بتا رہی تھی۔میں ڈاکٹر تھی مگر اس کا مرض میری سمجھ میں، لفظوں اور باتوں سے تو آ نہیں رہا تھا۔ مجھے دیکھنے میں تو یہ لگا کہ وہ موٹاپے کی مریضہ ہے۔ اسی وجہ سے شاید باقی کے سسٹم گڑبڑ کر رہے ہیں۔مگر میں اس کی کیس ہسٹری جاننا چاہ رہی تھی۔ جب وہ پیدا ہوئی تو نارمل تھی ،بس پھر دنیا کی ہوا لگی اور موٹاپا شروع ہوا اور اسی کے ساتھ موشن بھی۔ یہ دونوں مرض بڑھتے ہی چلے جا رہے تھے۔ میری سمجھ سے باہر تھا کہ اتنے موشن ہونے کے باوجود بچی کی صحت کا راز کیا ہے؟ کیوں کہ اس کی جلد بتا رہی تھی کہ پانی کی کمی بھی نہیں ہے۔ آنکھیں بھی شفاف تھیں۔ بہر حال میری ڈاکٹری فیل ہوتی نظر آ رہی تھی۔میں نے اس کو چیک کیا۔ سب ٹھیک تھا کہیں کوئی گڑبڑ نظر نہیں آتی تھی۔ کوئی ایسا نشان نہیں مل رہا تھا کہ جس سے کسی قسم کے مرض کی تشخیص ہو، پتا چل سکے کہ بچی کو ہوا کیا ہے؟ ایک اور مزے کی بات تھی، وہ یہ کہ وہ عام بچوں کی طرح روتی نہیں تھی۔ بلکہ روتی ہی نہیں تھی۔ بہت سنبھلی سنبھلی بچی تھی۔میں بچی کا معائنہ کرنے میں مصروف تھی کہ اچانک اس کی ماں کچھ کاغذات لیے اندر آئی۔’’ڈاکٹر جی یہ دوائیاں دی تھیں پہلے والے ڈاکٹر صاحب نے‘‘میں نے نسخہ غور سے دیکھا۔ سب ٹھیک تھا۔ دودھ کا ڈبہ جو ڈاکٹر نے لکھ کر دیا تھا میں نے اسے لانے کو کہا۔ وہ لے آئی۔میں نے ڈبے کو دیکھا۔ تاریخیں چیک کیں۔ سب ٹھیک تھا۔ پھر وہ اچانک بولی۔’’باجی جی ہفتے میں یہ دودھ کا ڈبہ ختم کر دیتی ہوں کہ اس کی صحت ٹھیک رہے‘‘ یہ سنتے ہی میں نے سر پکڑ لیا۔ بیماری مل گئی۔۔۔ وہ ڈبہ جو ایک مہینے میں ختم ہونا چاہیے تھا۔ وہ ایک ہفتے میں پی رہی تھی۔ مجھے غصہ آ گیا۔ ’’ او بی بی،یہ انسان کی بچی ہے دیو کی نہیں۔۔‘ ٭…٭…٭

UmerAmer
08-26-2015, 03:07 PM
Nice Sharing
ThankS For Sharing

KhUsHi
08-26-2015, 06:41 PM
Thanks for great sharing