View Full Version : ایک نیک اور مالدار شخص نے
KhUsHi
08-02-2015, 08:12 AM
ایک نیک اور مالدار شخص نے اپنا قصہ لکھا ہے کہ… ایک دن میرا دل بہت بے چین ہوا… ہر چند کوشش کی کہ دل بہل جائے، پریشانی کا بوجھ اُترے اور بے چینی کم ہو،مگر وہ بڑھتی ہی گئی… بالآخر تنگ آکر باہر نکل گیا اور بے مقصد اِدھر اُدھر گھومنے لگا، اسی دوران ایک مسجد کے پاس سے گذراتو دیکھا کہ دروازہ کھلا ہے… فرض نمازوں میں سے کسی کا وقت نہیں تھا، میں بے ساختہ مسجد میں داخل ہوا کہ وضو کر کے دو چار رکعت نماز ادا کرتاہوں، ممکن ہے دل کو راحت ملے… وضو کے بعد مسجد میں داخل ہوا تو ایک صاحب کو دی...کھا… خوب رو رو کر گڑ گڑا کر دعاء مانگ رہے ہیں اور کافی بے قرار ہیں… غور سے ان کی دعاء سنی تو قرضہ اتارنے کی فریاد میں تھے… اُن کو سلام کیا، مصافحہ ہوا، قرضہ کا پوچھا… بتانے لگے کہ آج ادا کرنے کی آخری تاریخ ہے اپنے مالک سے مانگ رہا ہوں… اُن کاقرضہ چند ہزار روپے کا تھا وہ میں نے جیب سے نکال کر دے دیئے… ان کی آنکھوں سے آنسوچھلک پڑے…اور میرے دل کی بے چینی سکون میں تبدیل ہو گئی… میں نے اپنا وزیٹنگ کارڈ نکال کر پیش کیا کہ آئندہ جب ضرورت ہو مجھے فون کر لیں… یہ میرا پتا ہے اور یہ میرا فون نمبر… انہوں نے بغیر دیکھے کارڈ واپس کر دیا اور فرمایا… نہ جناب! یہ نہیں… میرے پاس اُن کا پتا موجود ہے جنہوں نے آج آپ کو بھیجا ہے… میں کسی اور کا پتا جیب میں رکھ کر اُن کو ناراض نہیں کر سکت
PRINCE SHAAN
08-07-2015, 01:38 AM
Thanks for nice sharing....................
intelligent086
08-07-2015, 01:50 AM
ایک نیک اور مالدار شخص نے اپنا قصہ لکھا ہے کہ… ایک دن میرا دل بہت بے چین ہوا… ہر چند کوشش کی کہ دل بہل جائے، پریشانی کا بوجھ اُترے اور بے چینی کم ہو،مگر وہ بڑھتی ہی گئی… بالآخر تنگ آکر باہر نکل گیا اور بے مقصد اِدھر اُدھر گھومنے لگا، اسی دوران ایک مسجد کے پاس سے گذراتو دیکھا کہ دروازہ کھلا ہے… فرض نمازوں میں سے کسی کا وقت نہیں تھا، میں بے ساختہ مسجد میں داخل ہوا کہ وضو کر کے دو چار رکعت نماز ادا کرتاہوں، ممکن ہے دل کو راحت ملے… وضو کے بعد مسجد میں داخل ہوا تو ایک صاحب کو دی...کھا… خوب رو رو کر گڑ گڑا کر دعاء مانگ رہے ہیں اور کافی بے قرار ہیں… غور سے ان کی دعاء سنی تو قرضہ اتارنے کی فریاد میں تھے… اُن کو سلام کیا، مصافحہ ہوا، قرضہ کا پوچھا… بتانے لگے کہ آج ادا کرنے کی آخری تاریخ ہے اپنے مالک سے مانگ رہا ہوں… اُن کاقرضہ چند ہزار روپے کا تھا وہ میں نے جیب سے نکال کر دے دیئے… ان کی آنکھوں سے آنسوچھلک پڑے…اور میرے دل کی بے چینی سکون میں تبدیل ہو گئی… میں نے اپنا وزیٹنگ کارڈ نکال کر پیش کیا کہ آئندہ جب ضرورت ہو مجھے فون کر لیں… یہ میرا پتا ہے اور یہ میرا فون نمبر… انہوں نے بغیر دیکھے کارڈ واپس کر دیا اور فرمایا… نہ جناب! یہ نہیں… میرے پاس اُن کا پتا موجود ہے جنہوں نے آج آپ کو بھیجا ہے… میں کسی اور کا پتا جیب میں رکھ کر اُن کو ناراض نہیں کر سکت
http://www.mobopk.com/images/mashaallahjazakajej.gif
KhUsHi
11-24-2015, 04:00 PM
Thanks
Powered by Raja Imran® Version 4.2.2 Copyright © 2025 vBulletin Solutions, Inc. All rights reserved.