Log in

View Full Version : یونان میں عورت کی حیثیت



intelligent086
07-03-2015, 10:19 AM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x13303_59181379.jpg.pagespeed.ic.2zzASPJUuf .jpg

اگر ہم انسانی تاریخ میں تہذیب کے آثار کا پتہ چلائیں تو ہمیں اس کا سب سے پہلا قدیم نشان یونان میں ملتا ہے، انہوں نے دنیا میں انصاف اور انسانی حقوق کے دعوے کئے اور علوم و فنون میں ترقی کی ۔ مسلمان علمائے معاشرت نے اسلام سے پہلے کے معاشرتی حالات کو یونان سے شروع کیا ہے، کیونکہ یونان علم و تمدن کی دنیا میں امام کے فرائض انجام دے چکا ہے، بیشتر علمی، سیاسی، معاشرتی، تعلیمی اور فلسفیانہ نظریات کی نسبت یونان سے موسوم کی جاتی ہے۔ یونان نے سیاسی اور معاشرتی استحکام کی طرح ڈالی۔مگر اس ترقی اور دعووں کے باوجود عورت کا مقام کوئی عزت افزا نہیں تھا، ان کی نگاہ میں عورت ایک ادنی درجہ کی مخلوق تھی اور عزت کا مقام صرف مرد کے لیے مخصوص تھا، سقراط جو اس دور کا فلسفی تھا اس کے الفاظ میں : ’’عورت سے زیادہ فتنہ و فساد کی چیز دنیا میں کوئی نہیں وہ دفلی کا درخت ہے کہ بظاہر بہت خوب صورت معلوم ہوتا ہے لیکن اگر چڑیا اْس کو کھا لیتی ہے تو وہ مر جاتی ہے۔‘‘یونانی فلاسفروں نے مردو عورت کی مساوات کا دعویٰ کیا تھا لیکن یہ محض زبانی تعلیم تھی۔ اخلاقی بنیادوں پر عورت کی حیثیت بے بس غلام کی تھی اور مرد کو اس معاشرے میں ہر اعتبار سے فوقیت حاصل تھی۔ پروفیسر ہنری مارٹن لکھتے ہیں:یونانی عورت عمر بھر پابند رہتی تھی، اس کو اپنی ذات پر کسی قسم کا اختیار نہ تھا، وہ اپنے معاملات میں کسی قسم کا تصرف نہ کر سکتی تھی۔یونان میں عورت کی حیثیت کے بارے میں لکھا جاتا ہے۔’’بہ حیثیت مجموعی با عصمت یونانی بیوی کا مرتبہ انتہائی پست تھا اس کی زندگی غلامی میں بسر ہوتی تھی، لڑکپن میں اپنے والدین کی، جوانی میں اپنے شوہر کی، بیوگی میں اپنے فرزندوں کی وراثت میں ہوتی تھی۔ اس کے مقابلے میں اس کے مرد وغیرہ کا حق ہمیشہ زیادہ سمجھا جاتا تھا، طلاق کا حق اسے قانوناً ضرور حاصل تھا تاہم عملاً وہ اس سے بھی کوئی فائدہ نہیں اْٹھا سکتی تھی کیونکہ عدالت میں اس کا اظہار یونانی ناموس و حیاء کے منافی تھا۔عام طور پر یونانیوں کے نزدیک عورت گھر اور گھر کے اسباب کی حفاظت کے لیے ایک غلام کی حیثیت رکھتی تھی اس میں اور اس کے شوہر کے غلاموں میں بہت کم فرق تھا۔ وہ اپنی مرضی کے ساتھ نکاح نہیں کر سکتی تھی، بلکہ اس کے مشورے کے بغیر لوگ اس کا نکاح کر دیتے تھے، وہ خود بمشکل طلاق لے سکتی تھی، لیکن اگر اس سے اولاد نہ ہو یا شوہر کی نگاہوں میں غیر پسندیدہ ہو تو اس کو طلاق دے سکتا تھا۔ مرد اپنی زندگی میں جس دوست کو چاہتا، وصیت میں اپنی عورت نذر کر سکتا تھا، اور عورت کو اس کی وصیت کی تعمیل مکمل طور پر کرنا پڑتی تھی، عورت کو خود کسی چیز کے فروخت کرنے کا اختیار نہ تھا ۔ غرض وہاں عورت کو شیطان سے بھی بدتر سمجھا جاتا تھا، لڑکے کی پیدائش پر خوشی اور لڑکی کی پیدائش پر غم کیا جاتا تھا۔ اہل یونان دیوتاؤں کے مندروں میں بڑے قیمتی نذرانے پیش کرتے تھے اور منقولہ و غیر منقولہ جائیدادیں ان کے نام وقف کی جاتی تھیں ، خاص مشکل کے حل کے لیے انسانی قربانی سے بھی دریغ نہ کیا جاتا، ایگامیمنون‘ ٹرائے کی جنگ میں یونانیوں کا سپہ سالار تھا وہ چاہتا تھا کہ دیوی آرٹومس اس پر مہربان ہو جائے جس نے غلط سمت میں ہوائیں چلا کر ٹرائے کے خلاف اس کی مہم میں رکاوٹ پیدا کر رکھی تھی، چنانچہ اس نے اس دیوی کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے اپنی جواں سال بیٹی اینی گنیا کو اس کی قربان گاہ پر بھینٹ چڑھا دیا۔ ٭…٭…٭

UmerAmer
07-03-2015, 02:46 PM
Nice Sharing
Thanks For Sharing

Arosa Hya
07-03-2015, 06:52 PM
uff their concepts are mess i've read alot

PRINCE SHAAN
07-04-2015, 03:36 PM
Thanks For Sharing

KhUsHi
07-05-2015, 02:46 PM
Great sharing

intelligent086
08-02-2015, 01:50 AM
Nice Sharing
Thanks For Sharing


uff their concepts are mess i've read alot


Thanks For Sharing


Great sharing


http://www.mobopk.com/images/pasandbohatbohatvyv.gif