intelligent086
05-03-2015, 10:07 AM
کینسر کا انوکھا علاج http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x12856_34461381.jpg.pagespeed.ic.RGxtXKdqM-.jpg
منصور حسین
کینسر کے خوفناک مرض کا سن کر ہی دل دہل جاتا ہے اور اگر کوئی اس جان لیوا مرض کی وجہ سے موت کے دہانے پر کھڑا ہو تو یقیناً اس کی ہمت جواب دے جاتی ہے لیکن ایک باہمت خاتون کینڈز میری نے یہ سب باتیں غلط ثابت کردی ہیں۔ انگلینڈ کی ہرٹفرڈ شائر کائونٹی سے تعلق رکھنے والی 31 سالہ کینڈز کو ڈاکٹروں نے بتایا کہ ان کا تھائیرائڈ کینسر گلے اور کمر سمیت جسم کے دیگر حصوں میں پھیل چکا ہے اور اگروہ بہت خوش قسمت بھی ہوئیں تو زیادہ سے زیادہ پانچ سال زندہ رہ سکیں گی۔ کینسر کی 20 سے زیادہ رسولیاں نکالنے کے لئے ان کا تکلیف دہ آپریشن بھی کیا گیا لیکن پھر انہیں بتایا گیا کہ کیموتھیراپی کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے تاکہ انہیں مزید چند سال زندہ رکھا جاسکے۔ کینڈز نے جب یہ خوفناک باتیں سنیں تو انہوں نے ایک ایسا فیصلہ کیا جسے سن کر ان کے عزیز واقارب کے علاوہ ڈاکٹر بھی ششدر رہ گئے۔ کینڈز نے ڈاکٹری علاج مکمل طور پر بند کردیا اور اس کے بعد پہلے تو اپنے شوہر سے چھٹکارا حاصل کیا اور اس کے بعد روزانہ تین عدد پائن ایپل اور ان کے علاوہ گریپ فروٹ، لیموں، سیب، کیوی اور کیلے کھانا شروع کردئیے۔ چھ ماہ بعد جب نیشنل آنکالوجی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کیلیفورنیا کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مارک سائمن نے ان کا معائنہ کیا تو وہ یہ دیکھ کر حیرت زدہ رہ گئے کہ کینسر کا مکمل خاتمہ ہوچکا تھا۔ ڈاکٹر سائمن کہتے ہیں کہ کینڈز جو پھل استعمال کررہی ہیں ان میں کینسر کو ختم کرنے والی پروٹین برومیلین پائی جاتی ہے لیکن انہیں اس بات پر یقین نہیں آرہا کہ صرف ان پھلوں کے بکثرت استعمال سے کینسر ختم ہوسکتا ہے۔ دوسری جانب کینڈز کا کہنا ہے کہ کینسر سے نجات کا اصل راز یہ ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی سے ہر مضر صحت چیز کو نکالنے کا فیصلہ کیا اور چونکہ ان کا شوہر ان کے لیے مستقل اذیت کا باعث بن رہا تھا تو اس لئے انہوں نے اسے بھی اپنی زندگی سے نکال دیا، جبکہ پھلوں کا استعمال اضافی نسخہ تھا۔ کینڈزکے طریقۂ علاج کا کچھ حصہ انتہائی متنازع ہے لیکن وہ کہتی ہیں کہ یہ کینسر کے خاتمے کی بنیادی وجہ ہے۔ اب ایک اور واقعہ سنیں۔ایک آسٹریلوی خاتون جو دنیا کو یہ کہہ کر بیوقوف بناتی رہی کہ وہ دماغ کے کینسر کے خلاف جنگ کررہی ہے جس کا علاج قدرتی غذاؤں اور تھراپیز سے کررہی ہیں لیکن کچھ عرصہ بعدبیلی گیبسن نے اقرار کرلیا کہ اس نے اپنی بیماری کے بارے میں جھوٹ بولا تھا۔ بیلی گیبسن نے 2013ء میں ایک ایسی ایپ شروع کی تھی جس میں وہ لوگوں کو اپنی مثال دے کر بتاتی تھی کہ کس طرح وہ خطرناک بیماری سے لڑ رہی ہے اور کس طرح اس نے کینسر کو شکست دی ہے۔اس کی ایپ اس قدر کامیاب ہوئی کہ ایپل نے اسے اپنے نئے سمارٹ فون کا حصہ بنانے کا بھی سوچ رکھا تھا۔گذشتہ سال اس نے ایک کک بک بھی شائع کی اور اسے بہت پذیرائی ملی لیکن پھر جب اس پر لوگوں کو شک گزرنے لگاتو اس سے مختلف سوالات کئے گئے۔بالآخر اس نے ایک آسٹریلوی ویمن میگزین کو دئیے گئے انٹرویو میں یہ اقرار کرلیا کہ اس نے جھوٹ بولا تھا اور کہا کہ اس کا بچپن زیادہ اچھا نہیں تھا جس کی وجہ سے وہ جھوٹ بولنے پر مجبور ہوئی۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ ایک انسا ن ہے اور اس سے غلطی ہوگئی ہے لیکن لوگ اس کی غلطی کو معاف کرنے کے لئے تیار نہیں۔آسٹریلوی خاتون نے بتایا کہ اسے دھمکی آمیز ای میلز آرہی ہیں اور کچھ لوگ تو اسے جان سے مارنے کی بھی دھمکی دے رہے ہیں۔ بیلی گیبسن پر لوگوں کو اس وقت زیادہ شک ہوا جب گذشتہ ماہ اس نے ایک فلاحی ادارے کو اپنی کتاب کی فروخت سے حاصل ہونے والامنافع دینے سے انکار کردیا۔اس بات پر اس کے دوستوں نے اس پر کافی تنقید کی اور اس کے جھوٹ کا پول کھل گیا۔ ٭…٭…٭
[/CENTER]
منصور حسین
کینسر کے خوفناک مرض کا سن کر ہی دل دہل جاتا ہے اور اگر کوئی اس جان لیوا مرض کی وجہ سے موت کے دہانے پر کھڑا ہو تو یقیناً اس کی ہمت جواب دے جاتی ہے لیکن ایک باہمت خاتون کینڈز میری نے یہ سب باتیں غلط ثابت کردی ہیں۔ انگلینڈ کی ہرٹفرڈ شائر کائونٹی سے تعلق رکھنے والی 31 سالہ کینڈز کو ڈاکٹروں نے بتایا کہ ان کا تھائیرائڈ کینسر گلے اور کمر سمیت جسم کے دیگر حصوں میں پھیل چکا ہے اور اگروہ بہت خوش قسمت بھی ہوئیں تو زیادہ سے زیادہ پانچ سال زندہ رہ سکیں گی۔ کینسر کی 20 سے زیادہ رسولیاں نکالنے کے لئے ان کا تکلیف دہ آپریشن بھی کیا گیا لیکن پھر انہیں بتایا گیا کہ کیموتھیراپی کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے تاکہ انہیں مزید چند سال زندہ رکھا جاسکے۔ کینڈز نے جب یہ خوفناک باتیں سنیں تو انہوں نے ایک ایسا فیصلہ کیا جسے سن کر ان کے عزیز واقارب کے علاوہ ڈاکٹر بھی ششدر رہ گئے۔ کینڈز نے ڈاکٹری علاج مکمل طور پر بند کردیا اور اس کے بعد پہلے تو اپنے شوہر سے چھٹکارا حاصل کیا اور اس کے بعد روزانہ تین عدد پائن ایپل اور ان کے علاوہ گریپ فروٹ، لیموں، سیب، کیوی اور کیلے کھانا شروع کردئیے۔ چھ ماہ بعد جب نیشنل آنکالوجی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کیلیفورنیا کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مارک سائمن نے ان کا معائنہ کیا تو وہ یہ دیکھ کر حیرت زدہ رہ گئے کہ کینسر کا مکمل خاتمہ ہوچکا تھا۔ ڈاکٹر سائمن کہتے ہیں کہ کینڈز جو پھل استعمال کررہی ہیں ان میں کینسر کو ختم کرنے والی پروٹین برومیلین پائی جاتی ہے لیکن انہیں اس بات پر یقین نہیں آرہا کہ صرف ان پھلوں کے بکثرت استعمال سے کینسر ختم ہوسکتا ہے۔ دوسری جانب کینڈز کا کہنا ہے کہ کینسر سے نجات کا اصل راز یہ ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی سے ہر مضر صحت چیز کو نکالنے کا فیصلہ کیا اور چونکہ ان کا شوہر ان کے لیے مستقل اذیت کا باعث بن رہا تھا تو اس لئے انہوں نے اسے بھی اپنی زندگی سے نکال دیا، جبکہ پھلوں کا استعمال اضافی نسخہ تھا۔ کینڈزکے طریقۂ علاج کا کچھ حصہ انتہائی متنازع ہے لیکن وہ کہتی ہیں کہ یہ کینسر کے خاتمے کی بنیادی وجہ ہے۔ اب ایک اور واقعہ سنیں۔ایک آسٹریلوی خاتون جو دنیا کو یہ کہہ کر بیوقوف بناتی رہی کہ وہ دماغ کے کینسر کے خلاف جنگ کررہی ہے جس کا علاج قدرتی غذاؤں اور تھراپیز سے کررہی ہیں لیکن کچھ عرصہ بعدبیلی گیبسن نے اقرار کرلیا کہ اس نے اپنی بیماری کے بارے میں جھوٹ بولا تھا۔ بیلی گیبسن نے 2013ء میں ایک ایسی ایپ شروع کی تھی جس میں وہ لوگوں کو اپنی مثال دے کر بتاتی تھی کہ کس طرح وہ خطرناک بیماری سے لڑ رہی ہے اور کس طرح اس نے کینسر کو شکست دی ہے۔اس کی ایپ اس قدر کامیاب ہوئی کہ ایپل نے اسے اپنے نئے سمارٹ فون کا حصہ بنانے کا بھی سوچ رکھا تھا۔گذشتہ سال اس نے ایک کک بک بھی شائع کی اور اسے بہت پذیرائی ملی لیکن پھر جب اس پر لوگوں کو شک گزرنے لگاتو اس سے مختلف سوالات کئے گئے۔بالآخر اس نے ایک آسٹریلوی ویمن میگزین کو دئیے گئے انٹرویو میں یہ اقرار کرلیا کہ اس نے جھوٹ بولا تھا اور کہا کہ اس کا بچپن زیادہ اچھا نہیں تھا جس کی وجہ سے وہ جھوٹ بولنے پر مجبور ہوئی۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ ایک انسا ن ہے اور اس سے غلطی ہوگئی ہے لیکن لوگ اس کی غلطی کو معاف کرنے کے لئے تیار نہیں۔آسٹریلوی خاتون نے بتایا کہ اسے دھمکی آمیز ای میلز آرہی ہیں اور کچھ لوگ تو اسے جان سے مارنے کی بھی دھمکی دے رہے ہیں۔ بیلی گیبسن پر لوگوں کو اس وقت زیادہ شک ہوا جب گذشتہ ماہ اس نے ایک فلاحی ادارے کو اپنی کتاب کی فروخت سے حاصل ہونے والامنافع دینے سے انکار کردیا۔اس بات پر اس کے دوستوں نے اس پر کافی تنقید کی اور اس کے جھوٹ کا پول کھل گیا۔ ٭…٭…٭
[/CENTER]