intelligent086
04-23-2015, 10:58 AM
http://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/495x278x12787_30787354.jpg.pagespeed.ic.cQp-nQrr_2.jpg
آپ کا اصل نام محمد منیرخان اور آپ کے والد کا نام فتح محمد خان تھا۔آپ اُردو اور پنجابی زبان کے نامور شاعر،ڈرامہ،سفر نامہ وکالم نگار تھے۔ آپ ۱۹، اپریل ۱۹۲۳ء کو ہردوخانپورضلع ہوشیار پور (بھارت) میں پیدا ہوئے۔آپ نے زندگی کے ابتدائی سات سال ہردوخانپور میں گزارے اور پھر منٹگمری (ساہیوال)آگئے۔آپ گورنمنٹ ہائی سکول ، منٹگمری (ساہیوال)سے میٹرک اور گورنمنٹ کالج، ہوشیار پور سے ایف اے کا امتحان پاس کرنے کے بعد رائل نیوی میں بحیثیت سیلر بھرتی ہو گئے لیکن بہت جلد آپ نے یہ ملازمت ترک کر دی ۔ قیام پاکستان کے بعدپہلے لاہور اور پھر ملتان میں بسیرا کیا۔ ملتان میںقیام کے دوران بی اے کیا۔ آپ کو صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی ،ستارہ امتیازاور کمالِ فن ایوارڈ (اکادمی ادبیات پاکستان) کے اعزازات سے نوازا گیا۔ آپ نے ۲۶ دسمبر۲۰۰۶ء کو لاہور میں وفات پائی اورکے( K )،بلاک ماڈل ٹاؤن،لاہور کے قبرستان میں دفن ہوئے۔ آپ کے اردو شعری مجموعوں کی تفصیل درج ذیل ہے:۔ ۱۔ جنگل میں دھنک (۱۹۶۳ء) ۲۔دشمنوں کے درمیان شام (۱۹۶۸ء) ۳۔اس بے وفا کا شہر (منتخب غزلیں۔۱۹۷۶ء) ۴۔چھ رنگین دروازے(۱۹۷۹ء) ۵۔آغازِ زمستاںمیںدوبارہ(۱۹۸۱ء) ۶۔ساعتِ سیاّر(۱۹۸۳ء) ۷۔پہلی بات ہی آخری تھی(۱۹۸۶ء) ۸۔کلیاتِ منیر(۱۹۸۷) ۹۔ تیز ہوا اور تنہا پھول (۱۹۸۹ء) ۱۰۔محبت اب نہیں ہو گی(منتخب نظمیں۔۱۹۹۱ء) ۱۱۔ایک دعا جو میں بھول گیا تھا(۱۹۹۱ء) ۱۲۔غزلیاتِ منیر نیازی(۱۹۹۳ء) ۱۳۔سفید دن کی ہوا(۱۹۹۴ء) ۱۴۔سیاہ شب کا سمندر(۱۹۹۴ء) ۱۵۔ایک تسلسل(۲۰۰۴ء) ۱۶۔ما ہ منیر ۱۷۔سفردی رات (پنجابی نظمیں) ۱۸۔ چار چپ چیزاں (پنجابی نظمیں) ۱۹۔رستہ دسن والے تارے (پنجابی غزلیں) ۲۰۔کُل کلام(پنجابی کلیات) ٭حوالہ جات:۱۔ ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیج ، وفیات اہل ِ قلم ، اسلام آباد ، اکادمی ادبیات پاکستان ، ۲۰۰۸ء ص۴۵۰،۲۔ شاکر کنڈان ، اردو ادب اور عساکر پاکستان (جلداول حصہ اول) سرگودھا ، ادارہ فروغِ ادب ،۱۹۹۷ء ص۳۸۲،۳۔ سنبل ملک ،منیر نیازی (بحیثیت شاعر)، لاہور مملوکہ پنجاب یونیورسٹی ۱۹۹۴ء ، ص متفرق۔ (کرنل خالد مصطفیٰ کی کتاب ’’ وفیات اہل ِ قلم عساکرپاکستان‘‘ سے مقتبس) ٭…٭…٭
آپ کا اصل نام محمد منیرخان اور آپ کے والد کا نام فتح محمد خان تھا۔آپ اُردو اور پنجابی زبان کے نامور شاعر،ڈرامہ،سفر نامہ وکالم نگار تھے۔ آپ ۱۹، اپریل ۱۹۲۳ء کو ہردوخانپورضلع ہوشیار پور (بھارت) میں پیدا ہوئے۔آپ نے زندگی کے ابتدائی سات سال ہردوخانپور میں گزارے اور پھر منٹگمری (ساہیوال)آگئے۔آپ گورنمنٹ ہائی سکول ، منٹگمری (ساہیوال)سے میٹرک اور گورنمنٹ کالج، ہوشیار پور سے ایف اے کا امتحان پاس کرنے کے بعد رائل نیوی میں بحیثیت سیلر بھرتی ہو گئے لیکن بہت جلد آپ نے یہ ملازمت ترک کر دی ۔ قیام پاکستان کے بعدپہلے لاہور اور پھر ملتان میں بسیرا کیا۔ ملتان میںقیام کے دوران بی اے کیا۔ آپ کو صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی ،ستارہ امتیازاور کمالِ فن ایوارڈ (اکادمی ادبیات پاکستان) کے اعزازات سے نوازا گیا۔ آپ نے ۲۶ دسمبر۲۰۰۶ء کو لاہور میں وفات پائی اورکے( K )،بلاک ماڈل ٹاؤن،لاہور کے قبرستان میں دفن ہوئے۔ آپ کے اردو شعری مجموعوں کی تفصیل درج ذیل ہے:۔ ۱۔ جنگل میں دھنک (۱۹۶۳ء) ۲۔دشمنوں کے درمیان شام (۱۹۶۸ء) ۳۔اس بے وفا کا شہر (منتخب غزلیں۔۱۹۷۶ء) ۴۔چھ رنگین دروازے(۱۹۷۹ء) ۵۔آغازِ زمستاںمیںدوبارہ(۱۹۸۱ء) ۶۔ساعتِ سیاّر(۱۹۸۳ء) ۷۔پہلی بات ہی آخری تھی(۱۹۸۶ء) ۸۔کلیاتِ منیر(۱۹۸۷) ۹۔ تیز ہوا اور تنہا پھول (۱۹۸۹ء) ۱۰۔محبت اب نہیں ہو گی(منتخب نظمیں۔۱۹۹۱ء) ۱۱۔ایک دعا جو میں بھول گیا تھا(۱۹۹۱ء) ۱۲۔غزلیاتِ منیر نیازی(۱۹۹۳ء) ۱۳۔سفید دن کی ہوا(۱۹۹۴ء) ۱۴۔سیاہ شب کا سمندر(۱۹۹۴ء) ۱۵۔ایک تسلسل(۲۰۰۴ء) ۱۶۔ما ہ منیر ۱۷۔سفردی رات (پنجابی نظمیں) ۱۸۔ چار چپ چیزاں (پنجابی نظمیں) ۱۹۔رستہ دسن والے تارے (پنجابی غزلیں) ۲۰۔کُل کلام(پنجابی کلیات) ٭حوالہ جات:۱۔ ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیج ، وفیات اہل ِ قلم ، اسلام آباد ، اکادمی ادبیات پاکستان ، ۲۰۰۸ء ص۴۵۰،۲۔ شاکر کنڈان ، اردو ادب اور عساکر پاکستان (جلداول حصہ اول) سرگودھا ، ادارہ فروغِ ادب ،۱۹۹۷ء ص۳۸۲،۳۔ سنبل ملک ،منیر نیازی (بحیثیت شاعر)، لاہور مملوکہ پنجاب یونیورسٹی ۱۹۹۴ء ، ص متفرق۔ (کرنل خالد مصطفیٰ کی کتاب ’’ وفیات اہل ِ قلم عساکرپاکستان‘‘ سے مقتبس) ٭…٭…٭