intelligent086
04-21-2015, 08:50 AM
مختلف شہروں میں سزائے موت کے 17 قیدیوں کو پھانسی دیدی گئی
http://img.dunyanews.tv/news/2015/April/04-21-15/news_big_images/274966_11415016.jpg
لاہور/گوجرانوالہ/راولپنڈی(دنیا نیوز)مختلف شہروں میں سزائے موت کے 17 قیدیوں کو پھانسی دیدی گئی ، راولپنڈی ، فیصل آباد اور گوجرانوالہ میں تین ، تین ، لاہور اور سیالکوٹ میں دو ، دو جبکہ گجرات ، ساہیوال ، ملتان اور مچھ میں ایک ، ایک مجرم کو تحتہ دار پر لٹکا دیا گیا۔
راولپنڈی میں سزائے موت کے تین مجرموں راجہ رئیس ، شکیل اور سرفراز کو تحتہ دار پر لٹکا دیا گیا ۔ فیصل آباد میں 3 قیدیوں کو پھانسی دیدی گئی ، نظام دین نے 1998 میں مخالف کو فائرنگ کر کے قتل کیا تھا ۔ محمد حسین نے اپنے مخالف کو موت کے گھاٹ اتارا تھا ۔ محمد اعظم نے 2004 میں زہر دے کر اپنے 7 سسرالیوں کو ابدی نیند سلا دیا تھا ۔ گوجرانوالہ میں قتل کے تین مجرموں کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ، عنایت اللہ نے 2002 ء میں اراضی کے تنازع پر ایک ہی خاندان کے 7 افراد کو قتل کیا تھا ۔ مجرموں ظفر اقبال اور لطیف نے 1995 میں معمولی جھگڑے پر خاتون سمیت 4 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا ۔ لاہور میں سزائے موت کے دو قیدیوں غلام نبی اور اللہ رکھا کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ۔ سبزہ زار کے غلام نبی نے مزنگ میں ایک شخص کو قتل کیا تھا ، قصور کے اللہ رکھا نے مصطفیٰ آباد میں ایک شخص کو قتل کیا تھا ۔ ڈسٹرکٹ جیل گجرات میں اظہر محمود کو پھانسی پر چڑھا دیا گیا ، مجرم نے 1995 میں اپنے مخالف شان کو قتل کیا تھا ، اظہر محمود کے 9 بار ڈیتھ وارنٹ جاری ہوئے ، 8 مرتبہ پھانسی روکی گئی ۔ ساہیوال سنٹرل جیل میں قتل کے ایک مجرم کو پھانسی دیدی گئی ، ملتان میں سلطان عرف راجا کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ، ملزم نے 2000 میں مقدمے کی پیروی کرنے پر مخالف کو قتل کیا تھا ، مچھ میں سزائے موت کے قیدی کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ، مجرم ریاض احمد نے ڈکیتی کے دوران تاج محمد نامی شخص کو 2004 میں قتل کیا تھا۔
http://img.dunyanews.tv/news/2015/April/04-21-15/news_big_images/274966_11415016.jpg
لاہور/گوجرانوالہ/راولپنڈی(دنیا نیوز)مختلف شہروں میں سزائے موت کے 17 قیدیوں کو پھانسی دیدی گئی ، راولپنڈی ، فیصل آباد اور گوجرانوالہ میں تین ، تین ، لاہور اور سیالکوٹ میں دو ، دو جبکہ گجرات ، ساہیوال ، ملتان اور مچھ میں ایک ، ایک مجرم کو تحتہ دار پر لٹکا دیا گیا۔
راولپنڈی میں سزائے موت کے تین مجرموں راجہ رئیس ، شکیل اور سرفراز کو تحتہ دار پر لٹکا دیا گیا ۔ فیصل آباد میں 3 قیدیوں کو پھانسی دیدی گئی ، نظام دین نے 1998 میں مخالف کو فائرنگ کر کے قتل کیا تھا ۔ محمد حسین نے اپنے مخالف کو موت کے گھاٹ اتارا تھا ۔ محمد اعظم نے 2004 میں زہر دے کر اپنے 7 سسرالیوں کو ابدی نیند سلا دیا تھا ۔ گوجرانوالہ میں قتل کے تین مجرموں کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ، عنایت اللہ نے 2002 ء میں اراضی کے تنازع پر ایک ہی خاندان کے 7 افراد کو قتل کیا تھا ۔ مجرموں ظفر اقبال اور لطیف نے 1995 میں معمولی جھگڑے پر خاتون سمیت 4 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا ۔ لاہور میں سزائے موت کے دو قیدیوں غلام نبی اور اللہ رکھا کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ۔ سبزہ زار کے غلام نبی نے مزنگ میں ایک شخص کو قتل کیا تھا ، قصور کے اللہ رکھا نے مصطفیٰ آباد میں ایک شخص کو قتل کیا تھا ۔ ڈسٹرکٹ جیل گجرات میں اظہر محمود کو پھانسی پر چڑھا دیا گیا ، مجرم نے 1995 میں اپنے مخالف شان کو قتل کیا تھا ، اظہر محمود کے 9 بار ڈیتھ وارنٹ جاری ہوئے ، 8 مرتبہ پھانسی روکی گئی ۔ ساہیوال سنٹرل جیل میں قتل کے ایک مجرم کو پھانسی دیدی گئی ، ملتان میں سلطان عرف راجا کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ، ملزم نے 2000 میں مقدمے کی پیروی کرنے پر مخالف کو قتل کیا تھا ، مچھ میں سزائے موت کے قیدی کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ، مجرم ریاض احمد نے ڈکیتی کے دوران تاج محمد نامی شخص کو 2004 میں قتل کیا تھا۔