Log in

View Full Version : علم وشعور میں وسعت



intelligent086
04-02-2015, 09:58 AM
علم وشعور میں وسعت!

میخائل ایلیسن اور ایلینا سیگاں نے علم و شعور کی وسعت کے حوالے سے کہا ہے کہ بقراط کے زمانے کے آدمی کو سچ اور پریوں کے قصے، علم اور وہم کے درمیان فرق ہی معلوم نہ تھا۔ لیکن بقراط نے وہم کو علم سے اسی دور میں الگ کر لیا تھا۔ جبکہ وہم کو علم سے الگ ہونے میں ہزاروں سال لگ گئے۔ قدیم رزمیہ نظموں میں مختلف قبیلوں اور سرداروں کی تاریخ کو دیوتائوں اور سورمائوں کے قصوں سے، صحیح جغرافیائی معلومات کو مصنوعی جغرافیہ سے، ستاروں کے بارے میں پہلی معلومات کو قدیم داستانوں سے الگ کرنا خاصہ مشکل کام ہے۔ یونانیوں نے ہمیں ایلئیڈ اور اوڈیسی جیسی قدیم رزمیہ نظمیں دی ہیں ان نظموں کے گیت بہت ہی قدیم ہیں۔ یہ داستانیں شہر ٹرائے کے محاصرے اور اس کی شکست سے اور ایک یونانی سردار اوڈیسیئسں کے ان سفروں سے تعلق رکھتی ہیں جو اس نے غیر ملکوں اور سمندروں کے کئے۔ یہاں تک کہ آخر کار وہ آیتھکا واپس لوٹ آتا ہے۔ شہر ٹرائے کی دیواروں کے نیچے دیوتا عام فانی انسانوں کے شانہ بشانہ لڑے تھے۔ کچھ دیوتا حملہ آوروں کی طرف تھے اور کچھ محصور لوگوں کے ساتھ تھے۔ اگر دیوتائوں کا کوئی پسندیدہ شخص خطرے میں ہوتا تو وہ اسے جھپٹ لیتے اور سلامتی کی جگہ پر پہنچا دیتے۔ کوہ اولمپس پر دیوتا جشن کے دوران بحث کرتے کہ آیا جنگ کو جاری رکھا جائے یا جنگ کرنے والے فریقین میں صلح کروا دی جائے۔ ان داستانوں میں سچ اور جھوٹ گڈمڈ ہے لیکن داستان کہاں ختم ہوتی ہے اور سچا واقعہ کہاں سے شروع ہوتا ہے؟ کیا یونانیوں نے کبھی ٹرائے کے شہر کا محاصرہ کیا تھا؟ کیا ٹرائے شہر حقیقت میں کوئی وجود رکھتا تھا؟علماء اس پر برسوں سے بحث کرتے رہے ہیں۔ پھر ایک ماہر آثار قدیمہ کے پھائوڑے نے اس بحث کا خاتمہ کر دیا۔ ایلئیڈ میں جو نشانات بتائے گئے ہیں ان کے مطابق ماہرین آثار قدیمہ نے ایشائے کوچک جا کر کھدائی کی اور ٹرائے شہر کے کھنڈر دریافت کئے۔ اگرچہ او ڈیسی میں بھی سچی باتیں تھیں۔ یہ بات جغرافیہ دانوں نے ثابت کی۔ انہوں نے نقشے کے ذریعے اوڈیسیئسں کے سفروں کا جائزہ لیا اگرآپ نقشہ دیکھیں توLotus-eaters کا ملک جزائرایئوس حتیٰ کہ سیلا اور کاریبولیس بھی آپ کو ملیں گے۔ اسی جگہ اوڈیسیسں کے جہاز کو تباہ کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ Lotus-Eaters کا ملک دراصل افریقہ میں ٹربیولی کا ساحل ہے اور جرائرائیوس اٹلی میں وہ جزیرے ہیں جنہیں آجکل بپاری کہا جاتا ہے جبکہ سیلا اور کاریبو لیس سسلی اور اٹلی کے درمیان کی آ بنائے ہے۔ اوڈیسی میں سچی باتیں تو ہیں اگر آپ قدیم دنیا کے جغرافیہ کا مطالعہ اوڈیسی کے ذریعہ کرنا چاہیں گے تو یہ ایک زبردست غلطی ہوگی۔ مہموں اور سفروں کے کارناموں سے بھرپور اس کتاب میں جغرافیہ کو ناقابل یقین داستانی لباس پہنایا گیا ہے پہاڑوں کو عفریتوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے اور جزائر کے وحشی باشندے ایک آنکھ والے آدم خور بن گئے ہیں۔ لیکن بقراط نے شاید ان قصوں اور اس کے دیوتائوں کو تسلیم نہیں کیا تھا۔ کیونکہ وہ تو ہر بات کو اپنے مشاہدے اور تجربے پر پرکھنا چاہتا تھا اس لیے اس کے شعور کی وسعت اس دور کے عام لوگوں سے بہت زیادہ تھی۔ وہ وہم اور علم میں تفریق کرنے کا شعور حاصل کر چکا تھا۔ اس نے قیاس اور تجربے کو مستحکم بنیادیں فراہم کیں مسبب اور سبب کے کلیے کو یقینی تسلیم کیا۔ (ملک اشفاق کی کتاب ’’بقراط:حیات ، فلسفہ اور نظریات‘‘ سے مقتبس) ٭…٭…٭

KhUsHi
04-02-2015, 01:51 PM
Great sharing

intelligent086
11-14-2015, 12:21 AM
http://www.mobopk.com/images/pasandkarnekabohatbo.png